فلپائنی مسلمانوں کو خود مختاری مل گئی
فلپائنی مسلمانوں کی حق خود مختاری کی یہ تحریک چالیس سال سے زاید عرصے سے جاری رہی، جس میں ہزاروں افراد لقمۂ اجل بن چکے ہیں جب کہ ان سے بھی کہیں زیادہ تعداد میں اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں اور ایک بڑی تعداد ترک وطن پر مجبور کر دی گئی تھی۔ عبوری امن سمجھوتے میں حتمی امن معاہدے کے لیے ایک روڈ میپ بھی پیش کیا گیا ہے جس پر فریقین نے اتفاق کر لیا ہے۔ عبوری سمجھوتے کے مطابق جنوبی فلپائن میں رہنے والی مسلمان اقلیت کو وسیع بنیادوں پر خود مختاری دیدی گئی ہے، جس کے جواب میں انھوں نے چار دہائیوں سے جاری اپنی پر تشدد تحریک کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
اس سمجھوتے پردستخط فلپائن کے دارالحکومت منیلا کے صدارتی محل میں ہوئے ۔جس پر سرکاری مذاکرات کار ماروِک لیونن اور مورو اسلامک فرنٹ میں ان کے ہم منصب مہاغیر اقبال نے دستخط کیے۔ اس موقع پر فلپائن کے صدر بینگنو اکوینو سوئم' مورو اسلامک فرنٹ کے چیئرمین الحاج مراد ابراہیم (جو پہلی مرتبہ صدارتی محل میں آئے تھے) اور ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق بھی شامل تھے۔ ملائیشیا نے باغیوں کے ساتھ فلپائن کے سرکاری مذاکرات میں کلیدی کردار ادا کیا۔
صدارتی محل کے مرکزی ہال میں مورو اسلامک فرنٹ کے دو سو چھاپہ مار بھی شریک تھے ۔معاہدے پر دستخط کرنے کی تقریب میں سفارتکار' اعلیٰ سرکاری حکام ، فلپائنی فوج کے جرنیل اور اعلیٰ پولیس افسر شامل تھے۔ سیکڑوں کی تعداد میں چھاپہ مار ہاتھوں میں پرچم اٹھائے صدارتی محل کے باہر پرجوش نعرے لگا رہے تھے۔ ملائیشی وزیراعظم نجیب رزاق نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ اس سمجھوتے سے مسلمان اقلیت کے حقوق کو تحفظ حاصل ہو جائے گا نیز ملک کی سالمیت بھی برقرار رکھی جا سکے گی۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ ملک میں قیام امن کے بعد بے گھر ہونے والے ہزاروں مسلمان فلپائنی اب اپنے گھروں کو واپس لوٹ سکیں گے اور ملک چھوڑ کر جانے والے بھی واپس آجائیں گے۔
تاہم اس کے ساتھ ہی انھوں نے انتباہ کیا کہ اس سمجھوتے سے تمام مسائل یکدم حل نہیں ہوںگے تاہم اس سے مسائل کے حل کی راہ ضرور ہموار ہو گئی ہے۔ سمجھوتے کی دستاویز 13 صفحات پر مشتمل ہیں۔ اس کے مطابق مسلمانوں کے خود مختار علاقے کا نام ''بنگسا مورو'' رکھا گیا ہے وہاں سے فوج کو واپس بلالیا جائے گا جب کہ امن و امان کی ذمے داری مقامی پولیس سنبھال لے گی جس میں سابقہ باغی اور چھاپہ ماروں کو شامل کیا جائے گا۔ مسلمانوں کے خود مختار علاقے کے لیے آئین کی تیاری کی خاطر ایک پندرہ رکنی کمیشن بھی قائم کر دیا گیا ہے۔ باغی فوج کی تعداد 11 ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے جس کو بتدریج غیر فعال کر دیا جائے گا۔ حتمی امن معاہدے پر مذاکرات آیندہ ماہ ملائیشیا میں شروع ہوں گے۔ فلپائنی مسلمانوں نے جو جدوجہد کی وہ آخرکار کامیاب ہوئی، اسی طرح کشمیری مسلمانوں کی جدوجہد آزادی بھی ایک دن کامیاب ہوگی۔