راہداری منصوبے کے تحت 18 پاور پراجیکٹس کی تعمیر

منصوبے کے تحت پاکستان کے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر میں 27.08 ارب ڈالر مالیت کے 18 پاور پراجیکٹس تعمیر کیے جائیں گے


Editorial July 13, 2015
حکومت کو ان منصوبوں کی جلد از جلد تکمیل کو یقینی بنانا چاہیے تاکہ ملک میں جاری توانائی کا بحران ختم ہو سکے۔ فوٹو : فائل

پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت پاکستان کے چاروں صوبوں اور آزاد کشمیر میں 27.08 ارب ڈالر مالیت کے 18 پاور پراجیکٹس تعمیر کیے جائیں گے۔ ان منصوبوں سے 13,880 میگاواٹ بجلی پیدا ہو گی اور ان کی تکمیل کے لیے سال 2017ء کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔ بجلی کے یہ منصوبے چاروں صوبوں کے علاوہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی قائم ہونگے۔ اگر یہ منصوبے طے شدہ پروگرام کے مطابق قائم ہو جاتے ہیں تو یہ ملک انقلابی ترقی کی نوید ثابت ہو سکتے ہیں تاہم ماضی میں توانائی کے بعض منصوبوں کا بڑے دھوم دھڑکے سے افتتاح کیا گیا تھا لیکن بعد میں ان کے ثمرات سامنے نہیں آسکے۔

اب اقتصادی راہداری کے ساتھ بجلی کے جن منصوبوں کا اعلان کیا گیا ہے ان کی نگرانی میں چونکہ چین بھی شامل ہو گا اس لیے ان کے پایۂ تکمیل تک پہنچنے کی توقع رکھی جا سکتی ہے۔یہ امر خوش آئند ہے کہ ان منصوبوں پر کام کے حوالے سے اچھی اطلاعات آ رہی ہیں۔ ان منصوبوں میں سے خیبرپختونخوا میں ایک، آزاد کشمیر میں دو، پنجاب میں تین، سندھ میں نو اور بلوچستان میں تین لگائے جائینگے۔ ان منصوبوں میں پانی، ہوا اور سورج کی روشنی سے بجلی پیدا کی جائے گی۔ جب کہ گڈانی اور گوادر کے مقامات پر کوئلے سے چلنے والے تین پاور پلانٹس لگائے جائینگے۔ ان منصوبوں کی تکمیل سے ملک میں بجلی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی اور لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے کا ہدف بھی حاصل ہو سکے گا۔ حکومت کو ان منصوبوں کی جلد از جلد تکمیل کو یقینی بنانا چاہیے تاکہ ملک میں جاری توانائی کا بحران ختم ہو سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں