پاکستان نے ہمیں کیا دیا
کراچی کچھ دن پہلے آدھے سے زیادہ تاریکی میں ڈوب گیا جب بن قاسم پلانٹ ٹرپ کرگیا
یہ سوال لاکھوں لوگ روز پاکستان میں کرتے ہیں کہ ''پاکستان نے ہمیں کیا دیا؟''
کراچی کچھ دن پہلے آدھے سے زیادہ تاریکی میں ڈوب گیا جب بن قاسم پلانٹ ٹرپ کرگیا اور نہ صرف بجلی بلکہ شدید گرمی اور ماہ رمضان میں پانی کی قلت بھی شہر والوں پر ستم ڈھانے لگی، ایسے میں لوگ حالات کو برا بھلا نہ بولیں اور یہ سوچنے پر مجبور نہ ہوں کہ ملک سے ہمیں کیا ملا تو اس میں ان کا کوئی قصور نہیں ہے۔
یہ بات صحیح ہے کہ ہمارے ملک میں بہت سی مشکلات ہیں لیکن یہ سوچنا کہ اس ملک نے ہمیں کچھ بھی نہیں دیا، غلط ہوگا۔ چلیے آج پاکستان کی ان چیزوں کے بارے میں بات کرتے ہیں جو اچھی ہیں۔
اس وقت پاکستان میں خواندگی کی شرح ڈھائی سو فیصد سالانہ کے حساب سے بڑھ رہی ہے، یہ ریکارڈ ہے کہ پچھلے پانچ سال میں دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ تعلیم پاکستان میں پھیل رہی ہے اور صرف تعلیم کیوں، طاقت کے اعتبار سے بھی پاکستان وہ واحد اسلامی ملک ہے جو ایٹمی قوت ہے۔
ہماری ٹیکنالوجی میں آگے بڑھنے کے شوق کا یہ عالم ہے کہ ہمارے بچے ٹین ایجز میں ہی وہ کمپیوٹر امتحانات پاس کرلیتے ہیں جو امریکنز ایک ایک سال کے کورس کے بعد مشکل سے کرتے ہیں، بابر اقبال نامی 13 سالہ بچے نے نہ صرف کم عمر ترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کا اعزاز حاصل کیا بلکہ سرٹیفائیڈ وائرلیس نیٹ ورک ایڈمنسٹریٹر اور سرٹیفائیڈ ویب پروفیشنل بھی بنا۔
ڈھائی سو فیصد کے تناسب سے تعلیم میں اضافے کے علاوہ اس وقت ہم دنیا میں ساتویں نمبر پر ہیں جہاں سب سے زیادہ ڈاکٹرز اور انجینئرز ہیں، پاکستان کے پاس اس وقت دنیا کی چھٹی سب سے بڑی آرمی (Army) موجود ہے، دنیا بھر میں جب بھی کسی جگہ یہاں تک کہ امریکن آرمی کو بھی ضرورت پڑتی ہے تو وہ پاکستان آرمی کی مدد لیتے ہیں اور صرف آرمی ہی کیوں پاکستان کی ایئرفورس ٹریننگ کو دنیا کی بہترین ٹریننگ مانا جاتا ہے اور آج سے نہیں پچھلے پچاس سال سے۔
آج بھی پاکستان کے ایئرفورس کمانڈر ایم ایم عالم کا 1965 کا ریکارڈ کوئی بھی نہیں توڑ پایا ہے جنھوں نے ایک منٹ کے اندر انڈیا کے پانچ جہاز مار گرائے تھے، جن میں سے پہلے چار شروع کے تیس سیکنڈ میں۔
دنیا کا سب سے بڑا پورٹ گوادر پاکستان میں ہے اور ہماری ایکسپورٹ میں فٹبال کی کوالٹی کو دنیا کا کوئی ملک چیلنج نہیں کرسکتا اسی لیے سب سے بڑا فٹبال کا مقابلہ 'فیفا'' میں پاکستان کی بنی فٹبال استعمال کی جاتی ہے،دنیا میں اس وقت 50فیصد استعمال ہونے والی فٹ بالیں پاکستان میں ہی بنتی ہیں۔چھانگا مانگا پاکستان میں موجود دنیا کا سب سے بڑا انسانوں کا اُگایا جنگل ہے اور سب سے زیادہ اونچائی پر واقع ریلوے اسٹیشن بھی پاکستان میں ہی موجود ہے۔ ''کن مہہ تا راضی'' کوئٹہ میں واقع وہ بلند ترین مقام جہاں ٹرین جاتی ہے۔ زراعتی نظام میں بھی ہم دنیا کا سب سے بڑا سسٹم رکھنے کا اعزاز رکھتے ہیں۔
قوالی کی پیدائش ہندوستان میں ہوئی اور وہاں کے سیکڑوں قوال مشہور بھی ہیں پھر بھی بیسویں صدی کے سب سے بڑے قوال کا اعزاز نصرت فتح علی خان کو حاصل ہے جنھیں لیجنڈ مانا جاتا ہے۔
آج انڈیا پاکستان میں ''ساگر وینا'' استعمال کیا جاتا ہے جو کچھ کچھ ستار جیسا دکھائی دیتا ہے اس انسٹرومنٹ کو ایک پاکستانی نے اکیلے بنایا ہے۔ سن جان نگر انسٹی ٹیوٹ لاہور کے رضا کاظم نے اس انسٹرومنٹ کو چالیس سال کی محنت سے بنایا ہے۔
1976 میں تعمیر ہونے والی فیصل مسجد (اسلام آباد) دنیا کی وہ پہلی مسجد تھی جہاں ایک لاکھ لوگ ایک ساتھ نماز ادا کرسکتے تھے۔
وہ سڑک جسے امریکنز اور برٹشرز نے کہا تھا کہ ناممکن ہے بنانا، وہ سڑک پاکستان نے چین کے الحاق سے بنالی اور اس سلک روٹ نے ترقی کے کئی راستے کھول دیے۔
ایک نئے ورلڈ سروے کے مطابق دنیا کے سب سے گڈ لوکنگ (حسین) لوگوں میں پاکستان تیسرے نمبر پر آتا ہے اور وہ بھی بغیر کسی ''مِس ورلڈ'' یا ''مِس یونی ورس'' کے مقابلوں میں حصہ لیے بغیر اور نہ صرف دیکھنے میں بلکہ دل کے بھی ہم سب سے بڑے ہیں اسی لیے آج بھی دنیا کا سب سے بڑا پرائیویٹ ایمبولینس نیٹ ورک ایدھی فاؤنڈیشن چلا رہا ہے۔
آج دنیا میں ہر جگہ وہ Fertilizers استعمال کیے جا رہے ہیں جن کو ڈالنے سے فصل میں آگ نہیں لگتی لیکن یہ بات بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ یہ Non-Explosive فرٹیلائزر پاکستان میں بنا تھا، آرٹی فیشل انٹیلی جنس پر آج پوری دنیا میں کام ہو رہا ہے اور یہ سب ہونے کی وجہ ایک پاکستانی ڈاکٹر نوید سعید ہیں جو بانی ہیں انسان کے دماغ کو الیکٹرانک چپ سے جوڑنے کے، اگر آگے چل کر انسانی دماغ سے کمپیوٹر آپریٹ ہو پائے تو اس کا سہرا ایک پاکستانی کو ہی جائے گا۔
HDIیعنی ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس دنیا میں آج ہر ملک استعمال کر رہا ہے جو دکھاتی ہے کہ نیشنل پالیسیز کا ملک کی اکانومی پر کیا اثر پڑ رہا ہے اس انڈیکس کو 1990 میں ایک پاکستانی ماہر معاشیات نے اکیلے بنایا تھا۔
سہیل خان وہ پاکستانی ریسرچ اسکالر جنھوں نے انسانی فضلے سے تارکول اور صاف پانی بنانے کا طریقہ ایجاد کیا ہے، ذیشان الحسن عثمان وہ پاکستانی سافٹ ویئر انجینئر ہیں جنھوں نے ایک ایسا سافٹ ویئر ایجاد کیا ہے جو بم بلاسٹ میں بارہ فیصد لوگوں کی جان بچا سکتا ہے اور سات فیصد کی Injuries کم کرسکتا ہے۔
گوکہ اس میں کوئی فخر کی بات نہیں لیکن پھر بھی دنیا کا پہلا کمپیوٹر وائرس دو پاکستانی بھائیوں نے اپنے گھر میں بیٹھ کر بنایا تھا لیکن جو غور کرنے کی بات ہے کہ آج تک دنیا بھر میں اس کی وجہ سے تین ٹریلین ڈالرز کا نقصان ہوچکا ہے اور درجنوں اینٹی وائرس بنانے والی کمپنیز کے ساتھ بلین آف ڈالرز خرچ کیے جاتے ہیں تاکہ ان کے کمپیوٹرز وائرس سے بچے رہیں، اس پوری انڈسٹری کی شروعات ان بھائیوں نے کی تھی جو اتنا Creative سوچ سکتے تھے اور مہارت رکھتے تھے کہ کیسے کسی کے کمپیوٹر میں گھس کر کچھ ایسا کریں کہ جس سے اس کمپیوٹر کا کنٹرول انھیں مل جائے۔پاکستانیوں اور پاکستان نے بہت کچھ حاصل کیا ہے اسی لیے دل چھوٹا نہ کریں جب پاکستان نے اتنا کچھ کیا ہے تو دیکھ لیجیے گا کہ ایک دن بجلی پانی کا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا، انشا اللہ۔
کراچی کچھ دن پہلے آدھے سے زیادہ تاریکی میں ڈوب گیا جب بن قاسم پلانٹ ٹرپ کرگیا اور نہ صرف بجلی بلکہ شدید گرمی اور ماہ رمضان میں پانی کی قلت بھی شہر والوں پر ستم ڈھانے لگی، ایسے میں لوگ حالات کو برا بھلا نہ بولیں اور یہ سوچنے پر مجبور نہ ہوں کہ ملک سے ہمیں کیا ملا تو اس میں ان کا کوئی قصور نہیں ہے۔
یہ بات صحیح ہے کہ ہمارے ملک میں بہت سی مشکلات ہیں لیکن یہ سوچنا کہ اس ملک نے ہمیں کچھ بھی نہیں دیا، غلط ہوگا۔ چلیے آج پاکستان کی ان چیزوں کے بارے میں بات کرتے ہیں جو اچھی ہیں۔
اس وقت پاکستان میں خواندگی کی شرح ڈھائی سو فیصد سالانہ کے حساب سے بڑھ رہی ہے، یہ ریکارڈ ہے کہ پچھلے پانچ سال میں دنیا کے کسی بھی ملک سے زیادہ تعلیم پاکستان میں پھیل رہی ہے اور صرف تعلیم کیوں، طاقت کے اعتبار سے بھی پاکستان وہ واحد اسلامی ملک ہے جو ایٹمی قوت ہے۔
ہماری ٹیکنالوجی میں آگے بڑھنے کے شوق کا یہ عالم ہے کہ ہمارے بچے ٹین ایجز میں ہی وہ کمپیوٹر امتحانات پاس کرلیتے ہیں جو امریکنز ایک ایک سال کے کورس کے بعد مشکل سے کرتے ہیں، بابر اقبال نامی 13 سالہ بچے نے نہ صرف کم عمر ترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کا اعزاز حاصل کیا بلکہ سرٹیفائیڈ وائرلیس نیٹ ورک ایڈمنسٹریٹر اور سرٹیفائیڈ ویب پروفیشنل بھی بنا۔
ڈھائی سو فیصد کے تناسب سے تعلیم میں اضافے کے علاوہ اس وقت ہم دنیا میں ساتویں نمبر پر ہیں جہاں سب سے زیادہ ڈاکٹرز اور انجینئرز ہیں، پاکستان کے پاس اس وقت دنیا کی چھٹی سب سے بڑی آرمی (Army) موجود ہے، دنیا بھر میں جب بھی کسی جگہ یہاں تک کہ امریکن آرمی کو بھی ضرورت پڑتی ہے تو وہ پاکستان آرمی کی مدد لیتے ہیں اور صرف آرمی ہی کیوں پاکستان کی ایئرفورس ٹریننگ کو دنیا کی بہترین ٹریننگ مانا جاتا ہے اور آج سے نہیں پچھلے پچاس سال سے۔
آج بھی پاکستان کے ایئرفورس کمانڈر ایم ایم عالم کا 1965 کا ریکارڈ کوئی بھی نہیں توڑ پایا ہے جنھوں نے ایک منٹ کے اندر انڈیا کے پانچ جہاز مار گرائے تھے، جن میں سے پہلے چار شروع کے تیس سیکنڈ میں۔
دنیا کا سب سے بڑا پورٹ گوادر پاکستان میں ہے اور ہماری ایکسپورٹ میں فٹبال کی کوالٹی کو دنیا کا کوئی ملک چیلنج نہیں کرسکتا اسی لیے سب سے بڑا فٹبال کا مقابلہ 'فیفا'' میں پاکستان کی بنی فٹبال استعمال کی جاتی ہے،دنیا میں اس وقت 50فیصد استعمال ہونے والی فٹ بالیں پاکستان میں ہی بنتی ہیں۔چھانگا مانگا پاکستان میں موجود دنیا کا سب سے بڑا انسانوں کا اُگایا جنگل ہے اور سب سے زیادہ اونچائی پر واقع ریلوے اسٹیشن بھی پاکستان میں ہی موجود ہے۔ ''کن مہہ تا راضی'' کوئٹہ میں واقع وہ بلند ترین مقام جہاں ٹرین جاتی ہے۔ زراعتی نظام میں بھی ہم دنیا کا سب سے بڑا سسٹم رکھنے کا اعزاز رکھتے ہیں۔
قوالی کی پیدائش ہندوستان میں ہوئی اور وہاں کے سیکڑوں قوال مشہور بھی ہیں پھر بھی بیسویں صدی کے سب سے بڑے قوال کا اعزاز نصرت فتح علی خان کو حاصل ہے جنھیں لیجنڈ مانا جاتا ہے۔
آج انڈیا پاکستان میں ''ساگر وینا'' استعمال کیا جاتا ہے جو کچھ کچھ ستار جیسا دکھائی دیتا ہے اس انسٹرومنٹ کو ایک پاکستانی نے اکیلے بنایا ہے۔ سن جان نگر انسٹی ٹیوٹ لاہور کے رضا کاظم نے اس انسٹرومنٹ کو چالیس سال کی محنت سے بنایا ہے۔
1976 میں تعمیر ہونے والی فیصل مسجد (اسلام آباد) دنیا کی وہ پہلی مسجد تھی جہاں ایک لاکھ لوگ ایک ساتھ نماز ادا کرسکتے تھے۔
وہ سڑک جسے امریکنز اور برٹشرز نے کہا تھا کہ ناممکن ہے بنانا، وہ سڑک پاکستان نے چین کے الحاق سے بنالی اور اس سلک روٹ نے ترقی کے کئی راستے کھول دیے۔
ایک نئے ورلڈ سروے کے مطابق دنیا کے سب سے گڈ لوکنگ (حسین) لوگوں میں پاکستان تیسرے نمبر پر آتا ہے اور وہ بھی بغیر کسی ''مِس ورلڈ'' یا ''مِس یونی ورس'' کے مقابلوں میں حصہ لیے بغیر اور نہ صرف دیکھنے میں بلکہ دل کے بھی ہم سب سے بڑے ہیں اسی لیے آج بھی دنیا کا سب سے بڑا پرائیویٹ ایمبولینس نیٹ ورک ایدھی فاؤنڈیشن چلا رہا ہے۔
آج دنیا میں ہر جگہ وہ Fertilizers استعمال کیے جا رہے ہیں جن کو ڈالنے سے فصل میں آگ نہیں لگتی لیکن یہ بات بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ یہ Non-Explosive فرٹیلائزر پاکستان میں بنا تھا، آرٹی فیشل انٹیلی جنس پر آج پوری دنیا میں کام ہو رہا ہے اور یہ سب ہونے کی وجہ ایک پاکستانی ڈاکٹر نوید سعید ہیں جو بانی ہیں انسان کے دماغ کو الیکٹرانک چپ سے جوڑنے کے، اگر آگے چل کر انسانی دماغ سے کمپیوٹر آپریٹ ہو پائے تو اس کا سہرا ایک پاکستانی کو ہی جائے گا۔
HDIیعنی ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس دنیا میں آج ہر ملک استعمال کر رہا ہے جو دکھاتی ہے کہ نیشنل پالیسیز کا ملک کی اکانومی پر کیا اثر پڑ رہا ہے اس انڈیکس کو 1990 میں ایک پاکستانی ماہر معاشیات نے اکیلے بنایا تھا۔
سہیل خان وہ پاکستانی ریسرچ اسکالر جنھوں نے انسانی فضلے سے تارکول اور صاف پانی بنانے کا طریقہ ایجاد کیا ہے، ذیشان الحسن عثمان وہ پاکستانی سافٹ ویئر انجینئر ہیں جنھوں نے ایک ایسا سافٹ ویئر ایجاد کیا ہے جو بم بلاسٹ میں بارہ فیصد لوگوں کی جان بچا سکتا ہے اور سات فیصد کی Injuries کم کرسکتا ہے۔
گوکہ اس میں کوئی فخر کی بات نہیں لیکن پھر بھی دنیا کا پہلا کمپیوٹر وائرس دو پاکستانی بھائیوں نے اپنے گھر میں بیٹھ کر بنایا تھا لیکن جو غور کرنے کی بات ہے کہ آج تک دنیا بھر میں اس کی وجہ سے تین ٹریلین ڈالرز کا نقصان ہوچکا ہے اور درجنوں اینٹی وائرس بنانے والی کمپنیز کے ساتھ بلین آف ڈالرز خرچ کیے جاتے ہیں تاکہ ان کے کمپیوٹرز وائرس سے بچے رہیں، اس پوری انڈسٹری کی شروعات ان بھائیوں نے کی تھی جو اتنا Creative سوچ سکتے تھے اور مہارت رکھتے تھے کہ کیسے کسی کے کمپیوٹر میں گھس کر کچھ ایسا کریں کہ جس سے اس کمپیوٹر کا کنٹرول انھیں مل جائے۔پاکستانیوں اور پاکستان نے بہت کچھ حاصل کیا ہے اسی لیے دل چھوٹا نہ کریں جب پاکستان نے اتنا کچھ کیا ہے تو دیکھ لیجیے گا کہ ایک دن بجلی پانی کا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا، انشا اللہ۔