خریداری ہے عید کی

کم وقت میں بہترین چیز لینا کسی امتحان سے کم نہیں


Nasreen Akhter July 13, 2015
کم وقت میں بہترین چیز لینا کسی امتحان سے کم نہیں۔ فوٹو: فائل

عید کا بھرپور اہتمام ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے۔ رمضان المبارک کے روزے رکھنے کا انعام و اکرام اﷲ تعالیٰ نے عید الفطر کی صورت میں مسلمانوں کو دیا ہے۔

عید الاضحی پر تو سارا زور قربانی اور گوشت پر ہوتا ہے، لیکن عیدا لفطر کی تیاریاں نہایت زور و شور سے شروع ہو جاتی ہیں۔ خریداری کرنا خواتین کا محبوب مشغلہ قرار دیا جاتا ہے، بالخصوص عید کے موقع پر اس مشغلے کو ضرورت کی حیثیت حاصل ہو جاتی ہے، سحر و افطار کے ساتھ ساتھ عید کے ملبوسات اور دیگر لوازمات کی خریداری میں گھر کا بجٹ اکثر منہگائی کے باعث اوپر چلا جاتا ہے۔

یہ درست ہے کہ عید کی خریداری کا بھی اپنا الگ مزہ ہے اور بلاشبہ عید کی تیاری میں خریداری کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے اور دیکھا جائے، تو عید کی بیش تر خوشیاں عید کی تیاریوں سے ہی وابستہ ہیں۔ یعنی خوشیوں کا دارومدار واضح طور پر خریداری پر ہوتا ہے۔ چناں چہ اس معاملے میں تھوڑی سی سوچ بچار اہم ہے، یہاں ہم خواتین کو بجٹ پلاننگ اور خریداری کے حوالے سے چند باتیں بتا رہے ہیں، جن کی مدد سے آپ منہگائی کا مقابلہ کرتے ہوئے پورے اہتمام سے عید کی خریداری کر سکتی ہیں اور عید کا تہوار بھرپور انداز مین منا سکتی ہیں۔

عید کے موقع پر سب سے اہم تیاری خواتین اور بچوں کی ہوتی ہے، مگر خواتین کو گھر کے دیگر افراد کے لیے بھی عید کی تیاری کرنی ہوتی ہے۔ مرد حضرات کی تیاری بھی کسی سے کم نہیں ہوتی، عید کی تیاری سے متعلق ہر شخص مختلف خیال رکھتا ہے، کوئی اس اہم دن کی تیاری رمضان سے قبل کر لیتا ہے، تو کوئی رمضان میں کرتا ہے اور کوئی اس کے لیے چاند رات کا انتخاب کرتا ہے۔ ان کی خریداری محض برائے خریداری کی ضرورت ہی نہیں ہوتی، بلکہ یہ ان کے لیے تفریح کا بھی ایک اچھا موقع ہوتا ہے۔

عید کی خریداری کے لیے کسی ایسے دن کا پروگرام بنائیں، جب آپ کی کوئی اور مصروفیت نہ ہو، اس مقصد کے لیے ہفتے کا دن مناسب رہے گا، تاکہ زیادہ وقت ہو جانے کی صورت میں اگلے روز ملازمت پر جانے کا دباؤ سر پر سوار نہ ہو، کیوں کہ خریداری کے لیے افطار کے بعد ہی عموماً لوگ گھر سے جاتے ہیں اور رات دیر تک خریداری میں مصروف رہتے ہیں۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے، جب بازاروں میں خوب رونق اور رش ہوتا ہے، اس لیے وقت گزرنے کا احساس ہی نہیں ہوتا۔

اکثر ملبوسات کی تیاری میں سب سے زیادہ رقم خرچ ہو جاتی ہے، بوتیک کے ریڈی میڈ ملبوسات کی قیمتیں آپ کے بجٹ پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ اب اگر آپ خود سلائی جانتی بھی ہیں تو کم وقت میں یہ ایک الگ امتحان ہوگا۔ اس کے لیے کوشش کریں کہ کسی کے ساتھ مل کر اس کام کو انجام دیں، کیوں کہ اب تو تمام درزی بکنگ کر چکے ہیں۔ اگر آپ تیار کپڑے خرید رہی ہیں، تو وقت کی کمی کو دیکھتے ہوئے فوری اس کا جائزہ لیں کہ اس میں چھوٹی موٹی تبدیلی کرنی ہے تو فوراً کر لیجیے۔

اپنے لیے ایسے ملبوسات خریدیں، جو وہ عید کے بعد مختلف مواقع پر بھی زیب تن کر سکیں۔ عید کے بعد شادیوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، خواتین عید کی تیاری میں یہ بات ضرور مد نظر رکھیں تاکہ انہیں بہت زیادہ کپڑے بنانے کی ضرورت پیش نہ آئے۔ بچوں کے کپڑے جلد ہی چھوٹے ہو جاتے ہیں، اس لیے بہت زیادہ منہگے سوٹ نہ خریدیے، معیاری کپڑا بھی مناسب داموں پر مل جاتا ہے۔ عید کے موقع پر ملبوسات کے ساتھ دیگر آرائشی لوازمات پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ ہر سوٹ کے ساتھ میچنگ پرس اور جوتے لینے کے بہ جائے ایسے رنگ کے پرس اور جوتے خرید لیے جائیں جو مختلف لباس کے ساتھ بھلے معلوم ہوں۔ جیسے مہرون، بلیک، براؤن، وائٹ وغیرہ ایسے کلر ہیں، جو تقریباً ہر رنگ کے لباس کے ساتھ اچھے لگتے ہیں۔

مناسب دام دینے کے لیے ایک سے زاید دکانوں کے بھاؤ لیں۔ قیمت دیتے ہوئے رسید لیں تاکہ تبدیلی کے وقت مسئلہ نہ ہو۔ بازاروں میں بے انتہا ہجوم ہے، بعض اوقات گھر جاکر پتا چلتا ہے کہ جو چیز اپ نے خریدی ہے اس میں کوئی نقص ہے۔ اس لیے تبدیلی یا واپس کرانے کی نوبت بھی آسکتی ہے۔

معیاری، موقع محل اور مناسب قیمت کی اشیا خریدنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں، یہی وجہ ہے کہ عید کی خریداری میں اکثر خواتین دھوکا کھا جاتی ہیں۔ عید کی بھیڑ میں گاہک اور دکان دار دونوں ہی جلدی میں ہوتے ہیں۔ اس لیے مناسب پیسوں میں درست چیز لینے کے لیے خاصی سمجھ داری کی ضرورت ہوتی ہے۔

بازار جاتے ہوئے الگ سے کچھ زاید رقم ضرور رکھ لیں، ہو سکتا ہے کہ دام بڑھ گئے ہوں یا دوسری کوئی ایسی چیز پسند آجائے، جو لینا چاہیں اور آپ اپنا ارادہ بدل کر نئی چیز خریدنا چاہیں جو زیادہ قیمت کی ہو۔ اگر آپ مندرجہ بالا باتوں کا خیال رکھیں گی، تو کوئی وجہ نہیں کہ آپ کم بجٹ میں بھی اچھی خریداری کر سکیں اور بازار سے خوش اور مطمئن لوٹیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں