بینک لین دین ٹیکس پر تاجر برادری دو حصوں میں بٹ گئی

راولپنڈی اور اسلام آبادچیمبرز کے حکومت کیساتھ مذاکرات کامیاب، احتجاج سے لاتعلق


Khususi Reporter July 13, 2015
انجمن تاجراں نے احتجاج کا لائحہ عمل تیار کرنے کیلیے 24جولائی کو اجلاس طلب کرلیا۔ فوٹو: فائل

بینکوں کے ذریعے لین دین پر ودھ ہولڈنگ ٹیکس پر تاجر برادری دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔ آل پاکستان انجمن تاجران نے عید کے فورا بعد چوبیس جولائی کو لاہور میں اجلاس طلب کرلیا ہے۔

چیمبرز نے انجمن تاجران کو منانے کیلیے رابطہ کرلیا۔تفصیلات کے مطابق حکومت کی طرف سے تاجروں سے کامیاب مذاکرات کے بعد بینکوں سے لین دین کی شرح میں کمی کر دی گئی تھی، حکومت کی طرف سے صفر اعشاریہ چھ فیصد ٹیکس عائد کیا گیا تھا لیکن مذاکرات کے بعد اس شرح میں صفر اعشاریہ تین فیصد کر دی گئی ہے جوکہ پچاس ہزار روپے سے زائد کے لین دین پر عائد ہوگی۔ حکومت سے مذاکرات فیڈریشن چیمبرز اور دیگر چیمبرز کے صدور نے کیے تھے لیکن اب اس مسئلے پر تاجر برادری دو حصوں میں تقسیم ہو گئی ہے۔ راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سید اسد مشہدی نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سے صفر اعشاریہ چھ فیصد ٹیکس پر کامیاب مذاکرات ہوئے ہمارے ٹیکس نطام میں خامیاں موجود ہیں، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق دار نے ٹیکسوں میں موجود خامیا ں دور کرنے اور دو ماہ میں تاجروں کے مسائل حل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ہمارے جو تاجر اس فیصلہ کو تسلیم نہیں کر رہے ہیں ان سے رابطہ کیا جا رہا ہے تاکہ ان کو اعتماد میں لیا جائے۔

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ اندسڑسٹری کے صدر مزمل صابری نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بعض لوگ سیاسی جماعتوں کے ایما پر عید کے بعد احتجاج کی کال دے رہے ہیں، ہم ان کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اس طرح کی کال سے ملک بھر کے چیمبرز سے کوئی تعلق نہیں ہے۔آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے ایکسپریس سے خسوصی گفتگو کے دوران کہا کہ عید کے بعد احتجاج کی کال کا لائحہ عمل تیار کرنے کیلیے چوبیس جولائی کو لاہور میں اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں تمام صوبوں سے انجمن تاجران کے صوبائی عہدیدار ضلع اور تحصیل کے نمائندے بھی شریک ہوں گے، ہم کسی صورت میں ظالمانہ فیصلے ماننے کیلیے تیار نہیں ہیں۔ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ودھ ہولڈنگ ٹیکس مکمل طور پر ختم نہیں کیا جاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں