ہاکی فیڈریشن کی کارکردگی کا پول کُھل گیا

وزیر اعظم کو بھجوائی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جدید ہاکی سے ناواقف لوگوں نے قومی کھیل کا بیڑہ غرق کردیا، ذرائع


Sports Reporter July 13, 2015
کمیٹی میں شامل تینوں اراکین پی ایچ ایف کے عہدیدار نہیں ہیں اور نہ ہی کسی قسم کا معاوضہ لے رہے ہیںا، محمد اخلاق۔ فوٹو: فائل

فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے پی ایچ ایف کی کارکردگی کا پول کھول دیا، ورلڈ لیگ میں شکستوں کی ذمہ دار نااہل فیڈریشن انتظامیہ کو قرار دیدیا گیا۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کو بھجوائی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جدید ہاکی سے ناواقف لوگوں نے قومی کھیل کا بیڑہ غرق کردیا، باگ ڈور انتظامی امورکی پیشہ ورانہ مہارت رکھنے والے افراد کے ہاتھوں میں دی جائے، کھلاڑیوں کی فلاح بہبودکیلیے طویل المدت منصوبے ترتیب دینے کی سفارش بھی کردی، پی ایچ ایف کی قائم کردہ 3 رکنی کمیٹی کا اجلاس پیر کو لاہور میں ہوگا، اخلاق احمد کا کہنا ہے کہ تحقیقات کیلیے ایک سے زائد کمیٹیوں کے قیام میں کوئی مسئلہ نہیں، بہتری کیلیے زیادہ راستے سامنے آئیں گے۔

تفصیلات کے مطابق بیلجیئم میں ورلڈ ہاکی لیگ میں پاکستانی ٹیم نے ناقص ترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 10ٹیموں میں آٹھویں پوزیشن حاصل کی، جس کے نتیجے میں گرین شرٹس آئندہ سال برازیل میں ہونے والے اولمپکس مقابلوں میں شرکت کا حق کھو بیٹھے، ایونٹ میں پے درپے شکستوں کے اسباب کا جائزہ لینے کیلیے وزیر اعظم میاں نواز شریف کی ہدایت پر ایک 5 رکنی تحقیقاتی کمیٹی قائم کی گئی تھی جس کے کنوینر سیکریٹری وزارت بین لاصوبائی رابطہ محمد اعجاز چوہدری جبکہ اراکین میں اولمپئن کرنل (ر) مدثر اصغر ، شہباز احمد سینئر ، خواجہ جنید ، ڈائریکٹر جنرل پاکستان اسپورٹس بورڈ ڈاکٹراخترنوازگنجیرا اور پی او اے کے ایک رکن شامل تھے۔ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے صدر اور سیکریٹری پاکستان ہاکی فیڈریشن، ہیڈکوچ اور کپتان سے ملاقاتوں کے بعد اپنی رپورٹ مرتب کی ہے۔

ذرائع کے مطابق کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں نہ صرف پی ایچ ایف کی کارکردگی کا پول کھول دیا ہے بلکہ ہاکی میں بہتری کیلیے مفصل تجاویز بھی وزیر اعظم کو ارسال کی ہیں،بیلجیئم میں کھلاڑیوں سے زبردستی استعفیٰ لینے کی کوشش کے ثبوت بھی ملے ہیں، رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ جدید ہاکی سے نا آشنا لوگوں نے قومی کھیل کا بیڑہ غرق کردیا، پی ایچ ایف اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی اور جدید ہاکی کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا گیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی نے اپنی سفارشات میں پاکستان ہاکی کی باگ ڈور انتظامی امورکی پیشہ ورانہ مہارت رکھنے والے افراد کے ہاتھوں میں دینے کا کہا ہے جبکہ کھلاڑیوں کی فلاح بہبود کیلیے طویل المدت منصوبے ترتیب دینے کی بھی سفارش کی گئی ہے، تمام اداروں میں ہاکی ٹیمیں تشکیل دے کر کھلاڑیوں کیلیے مستقل روزگار کا انتظام کرنے کی تجویز بھی دی ہے، یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اگر ہاکی کو جدید خطوط پر استوار نہ گیا تو قومی کھیل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے،اس کیلیے جدید ہاکی سے شناسا کوچز کی خدمات حاصل کرنے کی بھی اشد ضرورت ہے۔

دوسری جانب پی ایچ ایف کی قائم کردہ 3رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا اجلاس پیر کو صبح 10بجے نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں ہوگا، اراکین میں اولمپئنز محمد اخلاق، شاہد علی خان اور منصور احمد شامل ہیں،کمیٹی قومی ٹیم کی شکستوں کی وجوہات کا جائزہ لے کر اپنی رپورٹ پی ایچ ایف کو دے گی، یوں 2 الگ الگ کمیٹیز اپنے طور پر ناقص کارکردگی کا پوسٹ مارٹم کررہی ہیں،اس سے کچھ برآمد ہوتا ہے یا نہیں،اس پر سوالیہ نشان موجود ہے، کمیٹی کپتان، کوچ اور مستعفی سلیکشن کمیٹی کے ارکان اور قومی ٹیم کے 5کھلاڑیوں سے ملاقات کریگی، ٹیم مینجمنٹ کی رپورٹ بھی زیر بحث آئے گی، پی ایچ ایف کے صدر اختر رسول اور سیکریٹری رانا مجاہد ورلڈ ہاکی لیگ کے دوران بیلجیئم میں موجود تھے، شکست کی وجوہات جاننے کیلیے ان سے بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

اخلاق احمد کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پر ہر ملک اپنی ٹیم کی شکست کی وجوہات جاننے کیلیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دیتا ہے تاکہ مستقبل میں کھیل کی بہتری کیلیے اقدامات کیے جاسکیں، پی ایچ ایف کی کمیٹی ورلڈ ہاکی لیگ میں ٹیم کی شکست اور اولمپک کیلیے کوالیفائی نہ کرنے کے اسباب کا جائزہ لے کر اپنی رپورٹ پی ایچ ایف کو دے گی جو بعد ازاں بین الصوبائی رابطہ کی وزارت، پاکستان اسپورٹس بورڈ، اور وزیر اعظم میاں نواز شریف کو پیش کی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ تحقیقات کیلیے ایک سے زائد کمیٹیز کے قیام میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، اس سے زیادہ نقطہ نظر سامنے آئیں گے اور ہاکی کی بہتری ہوگی۔

محمد اخلاق نے بتایا کہ کمیٹی میں شامل تینوں اراکین پی ایچ ایف کے عہدیدار نہیں ہیں اور نہ ہی کسی قسم کا معاوضہ لے رہے ہیں، میرٹ پر اور بغیر کسی دباؤ کے اپنی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ مرتب کرینگے، اس سلسلے میں پی ایچ ایف نے بھی فری ہینڈ دیدیا ہے، ہماری کوشش ہوگی کہ 2 سے 3 ہفتے میں تحقیقاتی رپورٹ کو حتمی شکل دیدی جائے، کمیٹی کی سفارشات پر عمل در آمد کیا گیا تو اس سے پاکستان میں ہاکی کا مستقبل روشن ہوگا اور ٹیم پرفامنس میں بہتری آئیگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں