نیب بدعنوان عناصر سے 262 ارب روپے وصول کرچکا ہے

نیب نے کرپشن کے خاتمے کیلیے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کیساتھ ملکر ایک ٹاسک فورس بھی قائم کی ہے


Express Desk July 13, 2015
نیب نے کرپشن کے خاتمے کیلیے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کیساتھ ملکر ایک ٹاسک فورس بھی قائم کی ہے۔ فوٹو: فائل

لاہور: بدعنوانی طاعون جیسی وبا ہے جس کے معاشرے پر وسیع پیمانے پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں، یہ قانون کی حکمرانی اور ترقی کو نقصان پہنچاتی ہے اور اس سے منظم جرائم پھلتے پھولتے ہیں، بدعنوانی کی وجہ سے ہی ملک کے منصوبے جہاں بعض اوقات بروقت پایہ تکمیل تک پہنچنے کے بجائے تاخیر کا باعث بنتے ہیں وہاں ملک کو مالی نقصان بھی پہنچتا ہے، اس کا بوجھ پاکستان کے عام شہری پر پڑتا ہے اور یوں مہنگائی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

بدعنوانی ایک ایسا ناسور ہے جو دیمک کی طرح ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے۔ بدعنوانی کو روکنا اور اسکے متعلق آگہی پیدا کرنا ایک چیلنج ہے اور بطور پاکستانی یہ ہمارا اخلاقی فریضہ ہے، اسی مقصد کے تحت قومی احتساب بیورو 1999میں قائم کیا گیا اور اسکو قانون پر عملدرآمد اور آگہی کے اصولوں کے تحت کرپشن کے خاتمے کی ذمے داری سونپی گئی، یہ نیب آرڈیننس1999کے تحت کام کرتا ہے اور اسکا دائرہ پورے ملک کے علاوہ فاٹا اور گلگت بلتستان تک ہے، معاشرے کو بدعنوانی سے پاک کرنے کے لیے قومی احتساب بیورو نے چیئرمین قمر زمان چوہدری کی سربراہی میں ایک جامع حکمت عملی اپنائی جس کو نیشنل اینٹی کرپشن اسٹریٹجی کے طور پر بدعنوانی کے خلاف موثر ترین حکمت عملی کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ اپنے قیام سے اب تک نیب بدعنوان عناصر سے262ارب روپے وصول کر چکا ہے، اسے 2 لاکھ 70 ہزار675 سے زائد درخواستیں موصول ہوئیں۔

نیب نے بدعنوان عناصر کے خلاف5872 انکوائریاں کیں جبکہ2908 درخواستوں پر تحقیقات کا حکم دیاگیا۔ قومی احتساب بیورو (NAB) نے قیام سے اب تک مختلف احتساب عدالتوں میں2159 ریفرنس دائر کیے۔ پلڈاٹ کی پچھلے سال کی رپورٹ کے مطابق عوام کا قومی احتساب بیورو پر اعتماد42 فیصد ہے جبکہ پولیس اور دیگر حکومتی اداروں پر یہ اعتماد 29 سے 30 فیصد ہے۔ مزید برآں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹس کے مطابق پاکستان کا کرپشن پرسپشن انڈیکس 175ممالک میں سے 126 تک پہنچ گیاہے جو قومی احتساب بیورو کی کاوشوں کی بدولت حاصل ہوا۔ نوجوانوں کو کرپشن کے مضر اثرات سے آگاہ کرنے کیلیے نیب نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سیمختلف یونیورسٹیوں، کالجز اور اسکولوں میںتقریباً 4019 کیریکٹرز بلڈنگ سوسائٹیز بھی قائم کی ہیں جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔

نیب نے 22ارب روپے کے مضاربہ سکینڈل میں ملزموں کیخلاف6ریفرنس دائر کیے اور جائیدادوں اور گاڑیوں کے علاوہ ایک ارب73کروڑ روپے ریکور کیے جبکہ رینٹل پاور منصوبوں کے معاملے میں بھی 6 ریفرنس دائر کیے، قومی احتساب بیورو نے سائل کی درخواست سے لے کر ریفرنس دائر ہونے تک کے مراحل کیلئے سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (SOP) کے تحت ایک مربوط نظام تشکیل دیا ہے جس کی بنیاد پر مقدمات کے تیزی سے نمٹانے کی مدت کا تعین کرتے ہوئے ہر شکایت وصول ہونے سے لے کر احتساب عدالتوں میں مقدمہ دائر کرنے تک10 ماہ کا عرصہ مقرر کیا گیا ہے۔ معاشی، سماجی اور ٹیکنالوجیکل حقائق اور اہداف کے حصول کو مدنظر رکھتے ہوئے ریجنل بیوروز کے کام کرنے کے طریقہ کار میں 10سال بعد اصلاحات لائی گئی ہیں، ریجنل بیوروز کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے اور ان کو80 فیصد نمبر حاصل کرنے پر آؤٹ اسٹینڈنگ/ایکسیلینٹ جبکہ60 سے 79 فیصد نمبر حاصل کرنے پر ویری گڈ اور 40 سے49 فیصد نمبر حاصل کرنے پر گڈ اور 40 فیصد سے کم نمبر لینے پر بیلو ایوریج تصور کیا جاتا ہے۔

نیب نے کرپشن مقدمات کی ترجیحات کا تعین کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ ان میں 100سے 200 ملین روپے کے مقدمات کو معمول کے مطابق، 500 سے 1000 ملین کو کمپلیکس مقدمات اور 1000 ملین( ایک ارب) سے زائد کے مقدمات کو میگا اسکینڈل میں شامل کیا جائے گا۔ چیئرمین نیب قمرزمان چوہدری کی ہدایت پر جائزہ اورنگرانی کا موثر نظام وضع کیا گیا اس نظام کے تحت انکوائریوں، انویسٹی گیشن، احتساب عدالتوں میں ریفرنس، ایگزیکٹو بورڈ، ریجنل بورڈز کی تفصیل ، وقت اور تاریخ کے حساب سے ریکارڈ رکھنے کے علاوہ موثر مانیٹرنگ اینڈ ایولویشن سسٹم کے ذریعے اعدادوشمار کا معیاراور مقدار کا تجزیہ بھی کیا جاتا ہے۔ نیب نے ادارے کے اندرونی احتساب کے نظام کی بھی منظوری دی ہے، اس عمل کے تحت نالائق، بددیانت اور غفلت برتنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔

نیب نے کرپشن کے خاتمے کیلیے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کیساتھ ملکر ایک ٹاسک فورس بھی قائم کی ہے جو دونوں اداروں کے سینئر افسروں پر مشتمل ہے، یہ ٹاسک فورس ایس ای سی پی کی جانب سے بھیجے گئے کیسز کی تحقیقات کریگی، نیب نے راولپنڈی اسلام آباد میں پہلی فارنزک لیب بھی قائم کی ہے جبکہ اس نے کرپشن کے خاتمے کیلیے سارک کی سطح پر بھی ایک نیٹ ورک کے قیام کی تجویز دی ہے، نیب ستمبر میں اس حوالے سے سارک سیمینار کا بھی اہتمام کر رہا ہے، نیب نے وزارت قانون کو وسل بلوئنگ پروٹیکشن ایکٹ منظور کرانے کی بھی سفارش کی ہے، وزیراعظم اسکی منظوری بھی دے چکے ہیں اور یہ جلد وفاقی کابینہ کو بھیجا جائیگا، نیب نے اپنے افسروں کی تربیت میں بہتری کیلیے انھیں سہالہ پولیس اکیڈمی میں تربیت دلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ قمر زمان چوہدری کی قیادت میں نیب زیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے کرپشن کے خاتمے کیلیے پرعزم ہے، امید ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز ملکرایک ایسامعاشرہ تشکیل دینے میں کامیاب ہوجائیںگے جہاںبدعنوانی سے قبل ہی اسکا سدباب ممکن بنایا جاسکے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں