اِس بار بچت ہوگئی

میں تو ذکر کر رہی تھی اپنی پلاننگ کا کہ وہ لوگ آخری عشرے میں آتے ہیں، اور آ کر اپنی رقم لے جاتے ہیں۔

آپ کی منصوبہ بندی کام نہ آسکی، بیٹے نے مسکراتے ہوئے وہ کاغذ کا ٹکڑا میری جانب بڑھایا۔

آہ کس قدر تیزی سے یہ ایام گزر گئے۔ کہاں اس ماہ کی آمد سے پہلے ایک شور وغوغہ تھا، استقبال کی تیاریاں تھیں اور کہاں یہ شب و روز اتنی جلدی گزرے کہ کچھ محسوس ہی نہیں ہوا۔ خیر شکر ہے کہ تمام تیاریاں،افطاریاں اور لڑائیاں (خاندانی نوک جھونک) اور عید کی تیاریاں بھی نمٹ گئیں۔ (عبادات کا تذکرہ اس لئے نہیں کیونکہ کمزوری کی وجہ سے روزے تو رکھ نہ سکی لیکن افطاری کا فیض سے خوب دامن بھرا)۔ اب انتظار تو صرف اس بات کا ہے کہ آخری عشرہ شروع ہوچکا ہے اور اُس کی آمد اِسی عشرے میں ہوتی ہے۔ اُس کا حصہ پہلے ہی الگ کردیا ہے کیونکہ اگر وہ ناراض ہوگئے تو بس رہ جائے گا سب دھرا کا دھرا۔۔

ہرساز نے انہی کی سنائی صدا کی مانند ہر اطلاعی گھنٹی پر مجھے اسی کا گمان گزر رہا تھا آج کل ۔۔۔ میں چاہتی ہوں کہ ہر کام وقت پر ہو تاکہ عین موقع پر پریشانی نہ ہو۔ دور اندیشی کس چڑیا کا نام ہے یہ پاکستان کے حکمران جانیں نہ جانیں میں بخوبی واقف ہوں۔ اُڑتی چڑیا کے پر گن لینا بھی میری اضافی خوبی ہے۔ منصوبہ سازی کی صلاحیت نے میری شخصیت پر وہ اثرات مرتب کئے ہیں گویا سونے پر سہاگہ (بقلم خود) ویسے کچھ شری افراد میری ان صلاحیتوں کا اعتراف کرنے کے بجائے خائف ہوکر بلاوجہ ہی تنقید کرتے ہیں۔

ابھی گزشتہ روز کا ہی تو ذکر ہے چھوٹے بھیا کے افطار ڈنر میں جب سب کو پتہ چلا کہ میں نے مدرسے کے یتیم طلبہ کے لئے کھانے کی دیگیں بھجوائی تو کتنی واہ واہ ہوئی، سب ہی نے میرے اس اقدام کا سراہا، اور بابو چچا نے جب گلوگیر لہجہ میں لرزتے ہاتھوں سے سر پر ہاتھ پھیرا تو بڑی بھابھی کا منہ تو اف دیکھنے کے قابل تھا۔ گویا کڑوے بادام چبالئے ہوں، 'ہونہہ اعمال کا دارومدار تو نیت پر ہے' انہوں نے نخوت سے سر جھٹکتے ہوئے کہا، لیکن بھلا ہو میری عقابی نگاہوں اور زیرک طبعیت کا جو فوراً ان کا یہ جملا سنا اور مسکراہٹ سجا کر میٹھے لہجے میں گویا ہوئی، جی بھابھی جان آپ نے کچھ مجھ سے کہا ہے کیا؟ گویا بھابھی پر تو اُس وقت یہ مسکراہٹ جلتی پر تیلی کا کام کرگئی، بھڑکتے لہجے میں مزید سوال داغا گیا وہ جو آپ نے کل بریانی کی دیگیں بھجوائیں مدرسے چکن کی تھیں یا بیف، نہ چکن نہ بیف میں نے کھ عاجزانہ مسکراہٹ چہرے پر لاتے ہوئے سجاتے ہوئے کہا کہ بھئی میں خود تو گھر میں مٹن کا استعمال زیادہ کرتی ہوں تو سوچا کہ جو خود کھاؤ وہی دوسروں کے لئے بھی اس لئے تو اِس لیے مٹن بریانی ہی بھجوائی تھی۔ بس ہماری اتنی توفیق کہاں غریب مزاج ہیں ہم، میں نے سب کی ستائشی نظریں دیکھ کر لہجے میں مزید عاجزی سموئی۔

کل میں باجی کے ساتھ شاپنگ کے لئے لیاقت آباد جارہی تھی تو غریب آباد کی بکرا منڈی میں دیکھا باسط کو، بھابھی نے میرے بڑے بیٹے کا نام لیتے ہوئے کہا۔ میں سمجھ گئی کہ یہ نئے مہمان کے عقیقہ کی تیاریاں ہیں لیکن خیر یہ تو آپ کی اچھائی ہے کہ آپ نے کھانا یتیموں کو بھجوادیا تو وہ بھی مٹن بریانی کا لطف لے سکیں انہوں نے گویا میری ہوشیاری سے انجام دیئے جانے والے رمضان نیکی منصوبہ کو پوسٹ مارٹم کرتے ہوئے کھانا بھجوانے کی اصل وجہ بیان کردی تو سب کی استہفامیہ نگاہیں میری جانب اٹھ گئیں گویا جرم ہی ہوگیا۔ کیا ہوا جو عقیقہ کے کھانے کو رمضان کی افطاری میں شمار کرلیا، بلاوجہ کی تنقید کرکے لوگوں کو نیچا دکھانا اب بھلا اگر اس کھانے کی تصاویر کو میں نے رمضان افطاری کے نام سے فیس بک پر اپ لوڈ کردیا اور 150 لائکس اور 75 تعریفی کمنٹس آگئے تو کیا غضب ہوگیا؟ کیا وہ بچے یتیم نہ رہے یا مٹن نہ رہا، شری، فسادی لوگ ۔۔۔

خیر بات کہاں سے کہاں پہنچ گئی۔ میں تو ذکر کر رہی تھی اپنی پلاننگ کا کہ وہ لوگ آخری عشرے میں آتے ہیں، اور آ کر اپنی رقم لے جاتے ہیں۔ حالانکہ میرا منجھلا بیٹا تو منع بھی کرتا ہے کہ کوئی ضرورت نہیں، یہ حقدار تو نہیں، لیکن میں اسے بھی یہی کہتی ہوں کہ کوئی بات نہیں جب بھی بازار سے خریداری کرتی ہوں تو اسی واسطے واپس آنے والے سکے جمع کرتی ہوں اس کے علاوہ سال بھر کی ردی، کاٹھ کباڑ فروخت کرکے اس رقم میں جمع کر دیتی ہوں جس میں سب کی ہی بھلائی ہے ۔۔۔۔

کرخت انداز میں ڈور بیل کی آواز سن کر بیٹا دروازہ تک گیا تو میں سمجھ گئی کہ یہ وہی ہوں گے لیکن یہ کیا وہ تو ہاتھ میں کوئی کاغذ تھامے ہوئے تھا، کیا ہے یہ میں نے تجسس سے دریافت کیا ، اماں جی آپ کا انتظار لاحاصل رہا، اب ترک کر دیجئے انتظار، آپ کی منصوبہ بندی کام نہ آسکی اس نے مسکراتے ہوئے وہ کاغذ کا ٹکڑا میری جانب بڑھایا۔

میں نے چشمہ لگا کر غور سے وہ کاغذ پڑھا۔ ایک آگاہی پمفلٹ تھا جس پر جلی حروف میں درج تھا۔
سندھ حکومت کی جانب سے زبردستی فطرہ، زکوۃ، صدقات وصول کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا آغاز ہوچکا ہے۔ براہ مہربانی اگر آپ کے ارد گرد کوئی ایسی فطرہ یا صدقہ سرگرمی مہم جاری ہو تو ہیلپ لائن پر اطلاع دیجئے۔۔۔۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس
Load Next Story