ناسا کا خلائی مشن ’’پلوٹو‘‘ کے انتہائی تاریک رازوں سے پردہ اٹھانے کیلئے تیار
نیو ہوریزنزنےاس تاریخی لمحے تک پہنچنے کے لیے 9 سال اور 6 ماہ کا عرصہ لیا
پلوٹو کے بارے میں اہم معلومات جاننے کے لیے ناسا کا بھیجا گیا نیو ہوریزنز مشن پلوٹو کے انتہائی قریب پہنچنے والا ہے اور وہ اس سے صرف 10 لاکھ کلومیٹر کے فاصلے پر پہنچ چکا ہے۔
ناسا کے مطابق ان کے مشن نیو ہوریزنز اور چھوٹے ترین سیارے پلوٹو کا فاصلہ 10 لاکھ میل رہ گیا ہے اور یہ فاصلہ تیزی سے کم ہوتا جا رہا ہے جب کہ ایک روز بعد مشن کے پاس پلوٹو کے قریب سے انتہائی تیزی سے گزرتے ہوئے نیو ہوریزنز کے پاس اس کی تفصیلی تصاویر اور اس کے بارے میں دیگر سائنسی معلومات اکٹھی کرنے کے لیے مختصر وقت ہوگا۔
نیو ہوریزنز کو پلوٹو کی جو بھی معلومات اکٹھی کرنی ہیں وہ چند گھنٹوں میں ہی کرنی ہوں گی، پلوٹو اور زمین کے درمیان فاصلہ 5 ارب کلومیٹر ہے اور اگر آپ زمین پر کوئی پیغام پہنچانا چاہتے ہیں تو وہ چند گھنٹوں کی تاخیر سے پہنچے گا۔ یہی وجہ ہے کہ اس مشن کو براہ راست کنٹرول نہیں کیا جاسکتا اور مشن کو مکمل کرنے لیے کے کمپیوٹر کو پہلی ہی سے دی گئی کمانڈز پر عمل کرنا ہو گا۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ خلا کو جاننے کی کوششوں میں یہ ایک تاریخی لمحہ ہے کیوں کہ اس کے بعد نو کلاسیکل سیاروں کے بارے میں معلومات مکمل ہو جائیں گی۔ نیو ہوریزنز پراجیکٹ کے سربراہ گلن فاؤنٹن نے بتایا کہ ان کی ٹیم کے لیے یہ ایک تاریخی موقع ہے اور انہیں اسے محسوس کرنا چاہئے اس لیے کہ زندگی میں ایسے شاذونادر مواقع آپ کو کتنی بار ملتے ہیں جب آپ خود سے بہت بڑے کام کا حصہ ہوں۔
نیو ہوریزنز جیسے جیسے پلوٹو کے قریب پہنچ رہا ہے ویسے ویسے لوگوں کے لیے تصاویر بھی ریلیز کی جا رہی ہیں۔ نئی تصاریر میں پلوٹو کے سب سے بڑے چاند کھیران کی تصاویر بھی شامل ہیں جب کہ سائنسدان پلوٹو اور کھیران کے درمیان ظاہری فرق کو حیرت انگیز قرار دے رہے ہیں۔ پلوٹو کا رنگ سرمئی جب کہ کھیران کا رنگ خاصا سرخ ہے۔
تھیوری کے مطابق پلوٹو اور اس کے چاند کی موجودہ حالت ماضی قدیم کے ایک ٹکراؤ سے ہوئی تھی اسی لیے ان میں کچھ مشترک خاصیتیں بھی ہونی چاہئیں لیکن نیو ہوریزنز کے پرنسپل تحقیق کنندہ ایلن سٹرن کا کہنا ہے کہ یہ دونوں بلکل مختلف ہیں۔
ناسا کے مطابق نیو ہوریزنز پلوٹو کے سب سے قریب 14 جولائی کو گرینچ کے معیاری وقت کے مطابق صبح 11 بج کر 50 منٹ پر پہنچے گا اور اس وقت اس کی دوری پلوٹو کی سطح سے محض 12500 کلومیٹر ہوگی۔ نیو ہوریزنز کا ہائی ریزولیوشن کیمرہ ''لوری'' اس فاصلے سے سیارے کی تصاویر کھینچ سکے گا جس کی ریزولیوشن100 میٹر فی پکسل سے بھی اچھی ہے۔
نیو ہوریزنز نے اس تاریخی لمحے تک پہنچنے کے لیے 9 سال اور 6 ماہ کا عرصہ لیا اور اس دوران اس نے 3 ارب کلومیٹر کا سفر طے کیا ہے جب کہ اس مشن پر بھیجا جانے والا خلائی جہاز اب تک خلا میں بھیجے جانا والا سب سے تیز رفتار جہاز ہے جس کا وزن ایک ہزار پاؤنڈز ہے۔
ناسا کے مطابق ان کے مشن نیو ہوریزنز اور چھوٹے ترین سیارے پلوٹو کا فاصلہ 10 لاکھ میل رہ گیا ہے اور یہ فاصلہ تیزی سے کم ہوتا جا رہا ہے جب کہ ایک روز بعد مشن کے پاس پلوٹو کے قریب سے انتہائی تیزی سے گزرتے ہوئے نیو ہوریزنز کے پاس اس کی تفصیلی تصاویر اور اس کے بارے میں دیگر سائنسی معلومات اکٹھی کرنے کے لیے مختصر وقت ہوگا۔
نیو ہوریزنز کو پلوٹو کی جو بھی معلومات اکٹھی کرنی ہیں وہ چند گھنٹوں میں ہی کرنی ہوں گی، پلوٹو اور زمین کے درمیان فاصلہ 5 ارب کلومیٹر ہے اور اگر آپ زمین پر کوئی پیغام پہنچانا چاہتے ہیں تو وہ چند گھنٹوں کی تاخیر سے پہنچے گا۔ یہی وجہ ہے کہ اس مشن کو براہ راست کنٹرول نہیں کیا جاسکتا اور مشن کو مکمل کرنے لیے کے کمپیوٹر کو پہلی ہی سے دی گئی کمانڈز پر عمل کرنا ہو گا۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ خلا کو جاننے کی کوششوں میں یہ ایک تاریخی لمحہ ہے کیوں کہ اس کے بعد نو کلاسیکل سیاروں کے بارے میں معلومات مکمل ہو جائیں گی۔ نیو ہوریزنز پراجیکٹ کے سربراہ گلن فاؤنٹن نے بتایا کہ ان کی ٹیم کے لیے یہ ایک تاریخی موقع ہے اور انہیں اسے محسوس کرنا چاہئے اس لیے کہ زندگی میں ایسے شاذونادر مواقع آپ کو کتنی بار ملتے ہیں جب آپ خود سے بہت بڑے کام کا حصہ ہوں۔
نیو ہوریزنز جیسے جیسے پلوٹو کے قریب پہنچ رہا ہے ویسے ویسے لوگوں کے لیے تصاویر بھی ریلیز کی جا رہی ہیں۔ نئی تصاریر میں پلوٹو کے سب سے بڑے چاند کھیران کی تصاویر بھی شامل ہیں جب کہ سائنسدان پلوٹو اور کھیران کے درمیان ظاہری فرق کو حیرت انگیز قرار دے رہے ہیں۔ پلوٹو کا رنگ سرمئی جب کہ کھیران کا رنگ خاصا سرخ ہے۔
تھیوری کے مطابق پلوٹو اور اس کے چاند کی موجودہ حالت ماضی قدیم کے ایک ٹکراؤ سے ہوئی تھی اسی لیے ان میں کچھ مشترک خاصیتیں بھی ہونی چاہئیں لیکن نیو ہوریزنز کے پرنسپل تحقیق کنندہ ایلن سٹرن کا کہنا ہے کہ یہ دونوں بلکل مختلف ہیں۔
ناسا کے مطابق نیو ہوریزنز پلوٹو کے سب سے قریب 14 جولائی کو گرینچ کے معیاری وقت کے مطابق صبح 11 بج کر 50 منٹ پر پہنچے گا اور اس وقت اس کی دوری پلوٹو کی سطح سے محض 12500 کلومیٹر ہوگی۔ نیو ہوریزنز کا ہائی ریزولیوشن کیمرہ ''لوری'' اس فاصلے سے سیارے کی تصاویر کھینچ سکے گا جس کی ریزولیوشن100 میٹر فی پکسل سے بھی اچھی ہے۔
نیو ہوریزنز نے اس تاریخی لمحے تک پہنچنے کے لیے 9 سال اور 6 ماہ کا عرصہ لیا اور اس دوران اس نے 3 ارب کلومیٹر کا سفر طے کیا ہے جب کہ اس مشن پر بھیجا جانے والا خلائی جہاز اب تک خلا میں بھیجے جانا والا سب سے تیز رفتار جہاز ہے جس کا وزن ایک ہزار پاؤنڈز ہے۔