دادا جی نے 92سال کی عمر میں آٹھویں پاس کرلی
اٹلی کا نکولا توریلو باقاعدگی سے اپنے پوتے پوتیوں کے ساتھ اسکول جاتا تھا
لاہور:
کہتے ہیں کہ تحصیل علم کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں۔ علم کی پیاس بجھانے کا عمل آخری سانس تک جاری رہ سکتا ہے۔ ایسی کئی مثالیں موجود ہیں کہ کئی لوگ گردش حالات کی وجہ سے ابتدائی عمر میں روایتی تعلیم حاصل نہ کرسکے، تو انھوں نے بڑھاپے میں وقت ملنے پر اپنی دیرینہ خواہش پوری کی۔ اس سلسلے کی تازہ مثال کے اٹلی کے شہری کی ہے جس نے 92 سال کی عمر میں، گذشتہ دنوں مڈل کی تعلیم مکمل کرلی۔
نکولا توریلو وسطی ایبریزو کے شہر چیتی کا رہائشی ہے۔ اکتوبر 1923ء میں اس نے اسی شہر ( جو اُس وقت ایک قصبہ تھا ) کے ایک غریب گھرانے میں آنکھ کھولی تھی۔ ہوش سنبھالتے ہی نکولاکو گھر کے اخراجات میں والد کا ہاتھ بٹانے کے لیے کام کاج پر لگادیا گیا۔ قصبے کے اسکول میں بہت سے بچے پڑھنے کے لیے جاتے تھے جنھیں وہ بڑی حسرت سے دیکھا کرتا تھا۔
نوجوانی کی حدود میں قدم رکھنے تک نکولا مختلف کام کرتا رہا۔ انیس سال کا ہوا تو اسے بھی بہت سے دوسرے نوجوانوں کی طرح فوج میں بھرتی کرکے دوسری جنگ عظیم میں جھونک دیا گیا۔ اطالوی فوج کی طرف سے اس نے یونان میں خدمات انجام دیں۔ جنگ کے اختتام پر وہ اپنے آبائی قصبے لوٹ آیا، اور ایک بار پھر زندگی سے جُڑی مشکلات سے نبردآزما ہوگیا۔ حصول تعلیم کا جذبہ ہنوز اس کے دل میں تازہ تھا، مگر حالات اسے اس بات کی اجازت نہیں دیتے تھے کہ وہ فکرمعاش چھوڑ کر اپنی یہ دیرینہ خواہش پوری کرے۔ یوں وقت بیتتا چلاگیا۔
نکولا کی شادی ہوئی، پھر اس کے بچوں کے بھی گھر بس گئے۔ وہ پوتے پوتیوں والا ہوگیا۔
اس عمر میں نکولا کے پاس فراغت ہی فراغت تھی۔ چناں چہ اس نے اپنی عشروں پرانی خواہش کی تکمیل کا ارادہ کر ڈالا۔ اس نے اسکول کی آٹھویں جماعت میں داخلہ لے لیا۔ ان پڑھ ہونے کے باوجود زندگی نے اسے اتنا کچھ سکھادیا تھا کہ مڈل کا انٹرینس امتحان پاس کرنے میں اسے دشواری نہیں ہوئی۔ اسکول کا باقاعدہ طالب علم بن جانے کے بعد بڑے میاں نے پڑھائی شروع کردی۔ وہ باقاعدگی سے اپنے پوتے پوتیوں کے ساتھ اسکول آتا جاتا تھا۔
سالانہ امتحان کی تیاری کے لیے نکولا نے سخت محنت کی تھی۔ اسکول سے آنے کے بعد وہ شام پانچ بجے پڑھنے بیٹھ جاتا تھا، اور رات گئے تک تیاری میں مصروف رہتا تھا۔ بالآخر اس کی محنت رنگ لائی اور اس نے ریاضی اور انگریزی بول چال کے مضمون میں پورے نمبر لیے۔ دیگر مضامین میں بھی نکولا نے بہترین نمبر حاصل کیے۔
نکولا توریلو کے مڈل پاس کرنے پر اسکول میں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا، جس میں شہر کے میئر نے بھی شرکت کی۔ تقریب کے شرکاء نے نکولا کو مڈل پاس کرنے پر مبارک باد دی اور اس کے جذبے کو سراہا۔
نکولا کا اگلا ہدف میٹرک پاس کرنا ہے۔ اس کے علاوہ وہ کمپیوٹر سیکھنے کا بھی خواہش مند ہے۔
کہتے ہیں کہ تحصیل علم کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں۔ علم کی پیاس بجھانے کا عمل آخری سانس تک جاری رہ سکتا ہے۔ ایسی کئی مثالیں موجود ہیں کہ کئی لوگ گردش حالات کی وجہ سے ابتدائی عمر میں روایتی تعلیم حاصل نہ کرسکے، تو انھوں نے بڑھاپے میں وقت ملنے پر اپنی دیرینہ خواہش پوری کی۔ اس سلسلے کی تازہ مثال کے اٹلی کے شہری کی ہے جس نے 92 سال کی عمر میں، گذشتہ دنوں مڈل کی تعلیم مکمل کرلی۔
نکولا توریلو وسطی ایبریزو کے شہر چیتی کا رہائشی ہے۔ اکتوبر 1923ء میں اس نے اسی شہر ( جو اُس وقت ایک قصبہ تھا ) کے ایک غریب گھرانے میں آنکھ کھولی تھی۔ ہوش سنبھالتے ہی نکولاکو گھر کے اخراجات میں والد کا ہاتھ بٹانے کے لیے کام کاج پر لگادیا گیا۔ قصبے کے اسکول میں بہت سے بچے پڑھنے کے لیے جاتے تھے جنھیں وہ بڑی حسرت سے دیکھا کرتا تھا۔
نوجوانی کی حدود میں قدم رکھنے تک نکولا مختلف کام کرتا رہا۔ انیس سال کا ہوا تو اسے بھی بہت سے دوسرے نوجوانوں کی طرح فوج میں بھرتی کرکے دوسری جنگ عظیم میں جھونک دیا گیا۔ اطالوی فوج کی طرف سے اس نے یونان میں خدمات انجام دیں۔ جنگ کے اختتام پر وہ اپنے آبائی قصبے لوٹ آیا، اور ایک بار پھر زندگی سے جُڑی مشکلات سے نبردآزما ہوگیا۔ حصول تعلیم کا جذبہ ہنوز اس کے دل میں تازہ تھا، مگر حالات اسے اس بات کی اجازت نہیں دیتے تھے کہ وہ فکرمعاش چھوڑ کر اپنی یہ دیرینہ خواہش پوری کرے۔ یوں وقت بیتتا چلاگیا۔
نکولا کی شادی ہوئی، پھر اس کے بچوں کے بھی گھر بس گئے۔ وہ پوتے پوتیوں والا ہوگیا۔
اس عمر میں نکولا کے پاس فراغت ہی فراغت تھی۔ چناں چہ اس نے اپنی عشروں پرانی خواہش کی تکمیل کا ارادہ کر ڈالا۔ اس نے اسکول کی آٹھویں جماعت میں داخلہ لے لیا۔ ان پڑھ ہونے کے باوجود زندگی نے اسے اتنا کچھ سکھادیا تھا کہ مڈل کا انٹرینس امتحان پاس کرنے میں اسے دشواری نہیں ہوئی۔ اسکول کا باقاعدہ طالب علم بن جانے کے بعد بڑے میاں نے پڑھائی شروع کردی۔ وہ باقاعدگی سے اپنے پوتے پوتیوں کے ساتھ اسکول آتا جاتا تھا۔
سالانہ امتحان کی تیاری کے لیے نکولا نے سخت محنت کی تھی۔ اسکول سے آنے کے بعد وہ شام پانچ بجے پڑھنے بیٹھ جاتا تھا، اور رات گئے تک تیاری میں مصروف رہتا تھا۔ بالآخر اس کی محنت رنگ لائی اور اس نے ریاضی اور انگریزی بول چال کے مضمون میں پورے نمبر لیے۔ دیگر مضامین میں بھی نکولا نے بہترین نمبر حاصل کیے۔
نکولا توریلو کے مڈل پاس کرنے پر اسکول میں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا، جس میں شہر کے میئر نے بھی شرکت کی۔ تقریب کے شرکاء نے نکولا کو مڈل پاس کرنے پر مبارک باد دی اور اس کے جذبے کو سراہا۔
نکولا کا اگلا ہدف میٹرک پاس کرنا ہے۔ اس کے علاوہ وہ کمپیوٹر سیکھنے کا بھی خواہش مند ہے۔