پنجاب اورسندھ میں 28ستمبر تک بلدیاتی الیکشن کا انعقاد مشکل میں پڑگیا
دونوں صوبائی حکومتیں چاہتی ہیں کہ بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پرہوں
پنجاب اورسندھ حکومتوں کی جانب سے بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پرکرانے کے لیے نئی قانون سازی کے اعلان نے دونوں صوبوں میں سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں 28ستمبر تک بلدیاتی انتخابات کاانعقاد خطرے میں ڈال دیاہے۔
سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے 28جولائی کودونوں صوبوں کے بلدیاتی انتخابات کاشیڈول جاری کرناتھا جومشکل ہوگیا ہے۔ مذکورہ تاریخ کوالیکشن کمیشن نے شیڈول جاری کیاتواس کاحشر بھی وفاقی دارالحکومت کے بلدیاتی انتخابات کے شیڈول جیساہی ہوگا۔ دونوںصوبوں کوبلدیاتی انتخابات کے لیے حلقہ بندیوں کوقانونی تحفظ دینے کے لیے اسمبلیوں کا اجلاس بلاکر بل منظورکرنے تھے۔
شیڈول کا مرحلہ قریب آیا تو صوبائی حکومتوں نے انتخابات جماعتی بنیادوں پر کرانے کے لیے قانون سازی کے بل ایوان میں پیش کرنے کی حکمت عملی بنائی ہے جس سے انتخابات مزید التواکی جانب بڑھ گئے ہیں۔ دونوں صوبائی حکومتیں چاہتی ہیں کہ بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پرہوں جبکہ دونوں صوبائی حکومتوں کی جانب سے تاحال حلقہ بندیوں کو بھی قانونی تحفظ نہیں دیا گیا۔
سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے 28جولائی کودونوں صوبوں کے بلدیاتی انتخابات کاشیڈول جاری کرناتھا جومشکل ہوگیا ہے۔ مذکورہ تاریخ کوالیکشن کمیشن نے شیڈول جاری کیاتواس کاحشر بھی وفاقی دارالحکومت کے بلدیاتی انتخابات کے شیڈول جیساہی ہوگا۔ دونوںصوبوں کوبلدیاتی انتخابات کے لیے حلقہ بندیوں کوقانونی تحفظ دینے کے لیے اسمبلیوں کا اجلاس بلاکر بل منظورکرنے تھے۔
شیڈول کا مرحلہ قریب آیا تو صوبائی حکومتوں نے انتخابات جماعتی بنیادوں پر کرانے کے لیے قانون سازی کے بل ایوان میں پیش کرنے کی حکمت عملی بنائی ہے جس سے انتخابات مزید التواکی جانب بڑھ گئے ہیں۔ دونوں صوبائی حکومتیں چاہتی ہیں کہ بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پرہوں جبکہ دونوں صوبائی حکومتوں کی جانب سے تاحال حلقہ بندیوں کو بھی قانونی تحفظ نہیں دیا گیا۔