ایران اور6 عالمی طاقتوں کے درمیان ایٹمی پروگرام پر معاہدہ طے پاگیا
اقوامِ متحدہ کےمعائنہ کار جوہری سرگرمیوں کی نگرانی کےعلاوہ ایران کی فوجی تنصیبات کےجائزے کامطالبہ بھی کرسکیں گے
ایران اور دنیا کی 6 عالمی طاقتوں کے درمیان ایٹمی پروگرام پر معاہدہ طے پا گیا ہے۔
ویانا میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فریڈریکا موگارینی نے ایران کے 6 عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کے آخری اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں معاہدے کا باضابطہ اعلان کیا۔ معاہدے کے تحت اقوامِ متحدہ کے معائنہ کار جوہری سرگرمیوں کی نگرانی کے ساتھ ساتھ ایران کی فوجی تنصیبات کے جائزے کا مطالبہ بھی کر سکیں گے جب کہ ایران کو اقوامِ متحدہ کے نگرانوں کی درخواست چیلنج کرنے کا حق حاصل ہوگا اور اس صورت میں فیصلہ ایران اور 6 عالمی طاقتوں کا ثالثی بورڈ کرے گا۔ معاہدے کے بعد ایران پر تمام قسم کی اقتصادی پابندیاں ختم ہوگئی ہیں۔
اس موقع پر ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ وہ معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے تمام قوتوں کے شکرگزار ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ یہ ایک تاریخی موقع ہے۔ ہم ایک ایسے معاہدے پر پہنچ رہے ہیں جو بےعیب تو نہیں لیکن یہ وہ ہے جو ہم حاصل کر پائے اور یہ اہم کامیابی ہے۔
امریکی صدر براک اوباما نے ایران سے جوہری معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدہ ایٹمی ہتھیاروں کا پھیلاؤ روک دے گا،یہ معاہدہ بھروسے پر نہیں تصدیقی عمل پر طے کیا گیا ہے۔10 سال تک ایران میں یورینیئم کی افزودگی نہیں کی جائے گی، اس معاہدے سے ایران سے امریکا کے تمام اختلافات ختم نہیں ہوجائیں گے لیکن انہیں یقین ہے کہ اس سے امریکا اور اس کے اتحادیوں کی قومی سلامتی کے مفادات کا تحفظ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس معاہدے کے خلاف امریکی پارلیمنٹ میں کوئی اقدام کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ آئینی حق استعمال کرتے ہوئے اسے ویٹو کردیں گے۔
واضح رہے کہ عالمی طاقتیں گزشتہ 12 برسوں سے ایران کے ایٹمی پروگرام پر شدید تحفظات کا اظہار کرتی رہی ہیں، جس کی وجہ سے ایران پر کئی اقتصادی پابندیاں بھی عائد ہیں۔
دوسری جانب پاکستان نے ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے درمیان ایٹمی معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے، دفتر خارجہ كے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں كہا گیا كہ پاكستان نے ہمیشہ یہ مؤقف اختیار كیا كہ ایران کے جوہری مسئلے كا بات چیت كے ذریعے پرامن حل نكلنا چاہیے کیونکہ كہ ایرانی جوہری معاملے سے متعلقہ اعتماد سازی كے اقدامات سے علاقائی امن وسلامتی پر اچھے اور مثبت اثرات پڑیں گے۔
مطابق قومی سلامتی و خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز نے کہا کہ ایران پر اقتصادی پابندیوں کے خاتمے سے ایران کو علاقائی وعالمی منڈیوں تک رسائی حاصل ہوگی جس سے پاکستان سمیت مختلف ممالک کو فائدہ ہوگا اور معاہدے سے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل میں بھی مدد ملے گی۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ایران میں پاکستانی مصنوعات کی بہت مانگ ہے لیکن ایران پر پابندیوں کے باعث ادائیگی کا طریقہ اس راہ میں رکاوٹ ہے تاہم اب اقتصادی پابندیوں کے خاتمے سے پاکستان اور ایران کی دو طرفہ تجارت میں اضافہ کرنے میں مدد ملے گی۔
https://www.dailymotion.com/video/x2y0jge_pak-foreign-minstry_news
ویانا میں ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فریڈریکا موگارینی نے ایران کے 6 عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کے آخری اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں معاہدے کا باضابطہ اعلان کیا۔ معاہدے کے تحت اقوامِ متحدہ کے معائنہ کار جوہری سرگرمیوں کی نگرانی کے ساتھ ساتھ ایران کی فوجی تنصیبات کے جائزے کا مطالبہ بھی کر سکیں گے جب کہ ایران کو اقوامِ متحدہ کے نگرانوں کی درخواست چیلنج کرنے کا حق حاصل ہوگا اور اس صورت میں فیصلہ ایران اور 6 عالمی طاقتوں کا ثالثی بورڈ کرے گا۔ معاہدے کے بعد ایران پر تمام قسم کی اقتصادی پابندیاں ختم ہوگئی ہیں۔
اس موقع پر ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ وہ معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے تمام قوتوں کے شکرگزار ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ یہ ایک تاریخی موقع ہے۔ ہم ایک ایسے معاہدے پر پہنچ رہے ہیں جو بےعیب تو نہیں لیکن یہ وہ ہے جو ہم حاصل کر پائے اور یہ اہم کامیابی ہے۔
امریکی صدر براک اوباما نے ایران سے جوہری معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ معاہدہ ایٹمی ہتھیاروں کا پھیلاؤ روک دے گا،یہ معاہدہ بھروسے پر نہیں تصدیقی عمل پر طے کیا گیا ہے۔10 سال تک ایران میں یورینیئم کی افزودگی نہیں کی جائے گی، اس معاہدے سے ایران سے امریکا کے تمام اختلافات ختم نہیں ہوجائیں گے لیکن انہیں یقین ہے کہ اس سے امریکا اور اس کے اتحادیوں کی قومی سلامتی کے مفادات کا تحفظ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس معاہدے کے خلاف امریکی پارلیمنٹ میں کوئی اقدام کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ آئینی حق استعمال کرتے ہوئے اسے ویٹو کردیں گے۔
واضح رہے کہ عالمی طاقتیں گزشتہ 12 برسوں سے ایران کے ایٹمی پروگرام پر شدید تحفظات کا اظہار کرتی رہی ہیں، جس کی وجہ سے ایران پر کئی اقتصادی پابندیاں بھی عائد ہیں۔
دوسری جانب پاکستان نے ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے درمیان ایٹمی معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے، دفتر خارجہ كے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں كہا گیا كہ پاكستان نے ہمیشہ یہ مؤقف اختیار كیا كہ ایران کے جوہری مسئلے كا بات چیت كے ذریعے پرامن حل نكلنا چاہیے کیونکہ كہ ایرانی جوہری معاملے سے متعلقہ اعتماد سازی كے اقدامات سے علاقائی امن وسلامتی پر اچھے اور مثبت اثرات پڑیں گے۔
مطابق قومی سلامتی و خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز نے کہا کہ ایران پر اقتصادی پابندیوں کے خاتمے سے ایران کو علاقائی وعالمی منڈیوں تک رسائی حاصل ہوگی جس سے پاکستان سمیت مختلف ممالک کو فائدہ ہوگا اور معاہدے سے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی تکمیل میں بھی مدد ملے گی۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ایران میں پاکستانی مصنوعات کی بہت مانگ ہے لیکن ایران پر پابندیوں کے باعث ادائیگی کا طریقہ اس راہ میں رکاوٹ ہے تاہم اب اقتصادی پابندیوں کے خاتمے سے پاکستان اور ایران کی دو طرفہ تجارت میں اضافہ کرنے میں مدد ملے گی۔
https://www.dailymotion.com/video/x2y0jge_pak-foreign-minstry_news