سری لنکن جوابی وار کا ڈر گرین شرٹس کے سر پر سوار
چیمپئنز ٹرافی میں رسائی کیلیے ایک ایک قدم پھونک پھونک کر اٹھانے کا چیلنج درپیش
سری لنکا اور پاکستان کے درمیان دوسرا ون ڈے انٹرنیشنل بدھ کو پالے کیلی میں کھیلا جائے گا، حریف ٹیم کے جوابی وارکا ڈرگرین شرٹس کے سر پرسوار ہو گیا، چیمپئنز ٹرافی میں رسائی کیلیے ایک ایک قدم پھونک پھونک کر اٹھانے کا چیلنج درپیش ہے.
تفصیلات کے مطابق پاکستان کو پہلے ون ڈے میں کامیابی نے پانچ میچز کی سیریز میں 1-0 سے برتری دلا دی، مگر چیمپئنز ٹرافی میں رسائی کے امکان کو روشن بنانے کے لیے اسے ہر مقابلے میں فتح سے کچھ بھی کم درکار نہیں ہے، بلند حوصلہ گرین شرٹس یہ چیلنج قبول کرنے کو تیار ہیں۔
پہلے میچ میں جیت سے حوصلے کافی بلند ہوچکے، حفیظ کی آل راؤنڈ پرفارمنس نے کامیابی میں اہم کردار ادا کیا تھا جبکہ شعیب ملک نے بھی عمدہ بیٹنگ کی تھی، ٹیم کو اب بھی دونوں سے ایسے ہی کھیل کی امید ہوگی، لوئر آرڈر میں سرفراز احمد کی موجودگی بیٹنگ لائن کیلیے اعتماد کا باعث ہے ۔ فاتح الیون میں کسی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں تاہم عرفان سری لنکا میں بدستور ایک کمزور کڑی ثابت ہورہے ہیں، انھوں نے دمبولا میں ایک بھی وکٹ نہیں لی جبکہ آئی لینڈز میں اپنے 4 میچز میں63.63 کی اوسط سے صرف 3 پلیئرز کو آؤٹ کیا۔
پچز میں باؤنس کے فقدان کی وجہ سے ان کی کارکردگی متاثر دکھائی دی،البتہ پالے کیلی پر انھیں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا بھرپور موقع مل سکتا ہے، وہ ویسے ہی فاسٹ بولرز کیلیے معاون اور مصنوعی روشنیوں میں سیمرز کو زیادہ فائدہ ہوگا،کپتان اظہر علی کامیابیوںکا سلسلہ برقرار رکھنے کیلیے پُرعزم ہیں، وہ پہلے ہی ٹیم کو خبردار کرچکے کہ سری لنکا کم بیک کرسکتا اور انھیں ہوشیار رہنا ہوگا۔ دوسری جانب میزبان ٹیم بولنگ کے حوالے سے فکرمندی کا شکار ہے، گذشتہ برس ورلڈ ٹوئنٹی 20 جتوانے کے بعد سے نووان کولاسیکرا کی فارم اچھی نہیں رہی اور ٹیم سے بھی باہر ہوچکے، جب سے سچترا سینانائیکے نے بولنگ ایکشن تبدیل کیا ان کی پرفارمنس میں بھی دم دکھائی نہیں دے رہا۔
رنگانا ہیراتھ کو ویسے ہی پاکستانی ٹیم کھیلنا سیکھ چکی اسی لیے اسکواڈ سے بھی باہر ہیں، لسیتھ مالنگا گذشتہ ایک برس سے جسمانی طور پر زیادہ اچھی حالت میں دکھائی نہیں دے رہے۔ ان حالات کی وجہ سے ٹیم مینجمنٹ چار اسپیشلسٹ بولرز کے ساتھ میدان میں اترنے سے ہچکچا رہی ہے۔ میتھیوز اس پریشانی میں مبتلا ہیں کہ ایک آل راؤنڈر کی جگہ اسپیشلسٹ سیمر کے ساتھ میدان سنبھالیں یا نہیں، وہ گذشتہ میچ میں سیکوگے پرسنا کے مہنگے ثابت ہونے کی وجہ سے ایک بار پھر سچترا سینا نائیکے کو بھی واپس لانے پر غور کررہے ہیں۔
میزبان سائیڈ کا دنیش چندیمل پر زیادہ انحصار ہے جو گذشتہ کچھ عرصے سے کھیل کو عمدگی سے فنش کرنے کی صلاحیت دکھا رہے ہیں، کچھ کا خیال ہے کہ انھیں بیٹنگ آرڈر میں اوپر کھلایا جائے تاہم وہ نچلے نمبر پرہی بیٹنگ کریں گے۔ دوپہر کے بعد پالے کیلی میں ہلکی بارش کی پیشگوئی بھی موجود ہے، یہاں اب تک پاکستان اور سری لنکا کے درمیان2 ون ڈے میچز ہوچکے،دونوں ٹیمیں ایک ایک میں فاتح رہیں۔ تلکارتنے دلشان پالے کیلی میں 87.1 کی اوسط سے 871 رنز اسکور کرچکے ہیں، انھوں نے یہاں 13اننگز میں 5 سنچریاں اور 2 ففٹیز بنائیں، رواں برس تشارا پریرا کی کارکردگی مایوس کن رہی، گذشتہ 14 میچز میں بیٹ کے ساتھ ان کی ایوریج صرف 10 جبکہ گیند سے58.27 رہی، مینجمنٹ کو ان کی جلد فارم میں واپسی کا یقین ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کو پہلے ون ڈے میں کامیابی نے پانچ میچز کی سیریز میں 1-0 سے برتری دلا دی، مگر چیمپئنز ٹرافی میں رسائی کے امکان کو روشن بنانے کے لیے اسے ہر مقابلے میں فتح سے کچھ بھی کم درکار نہیں ہے، بلند حوصلہ گرین شرٹس یہ چیلنج قبول کرنے کو تیار ہیں۔
پہلے میچ میں جیت سے حوصلے کافی بلند ہوچکے، حفیظ کی آل راؤنڈ پرفارمنس نے کامیابی میں اہم کردار ادا کیا تھا جبکہ شعیب ملک نے بھی عمدہ بیٹنگ کی تھی، ٹیم کو اب بھی دونوں سے ایسے ہی کھیل کی امید ہوگی، لوئر آرڈر میں سرفراز احمد کی موجودگی بیٹنگ لائن کیلیے اعتماد کا باعث ہے ۔ فاتح الیون میں کسی تبدیلی کا کوئی امکان نہیں تاہم عرفان سری لنکا میں بدستور ایک کمزور کڑی ثابت ہورہے ہیں، انھوں نے دمبولا میں ایک بھی وکٹ نہیں لی جبکہ آئی لینڈز میں اپنے 4 میچز میں63.63 کی اوسط سے صرف 3 پلیئرز کو آؤٹ کیا۔
پچز میں باؤنس کے فقدان کی وجہ سے ان کی کارکردگی متاثر دکھائی دی،البتہ پالے کیلی پر انھیں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا بھرپور موقع مل سکتا ہے، وہ ویسے ہی فاسٹ بولرز کیلیے معاون اور مصنوعی روشنیوں میں سیمرز کو زیادہ فائدہ ہوگا،کپتان اظہر علی کامیابیوںکا سلسلہ برقرار رکھنے کیلیے پُرعزم ہیں، وہ پہلے ہی ٹیم کو خبردار کرچکے کہ سری لنکا کم بیک کرسکتا اور انھیں ہوشیار رہنا ہوگا۔ دوسری جانب میزبان ٹیم بولنگ کے حوالے سے فکرمندی کا شکار ہے، گذشتہ برس ورلڈ ٹوئنٹی 20 جتوانے کے بعد سے نووان کولاسیکرا کی فارم اچھی نہیں رہی اور ٹیم سے بھی باہر ہوچکے، جب سے سچترا سینانائیکے نے بولنگ ایکشن تبدیل کیا ان کی پرفارمنس میں بھی دم دکھائی نہیں دے رہا۔
رنگانا ہیراتھ کو ویسے ہی پاکستانی ٹیم کھیلنا سیکھ چکی اسی لیے اسکواڈ سے بھی باہر ہیں، لسیتھ مالنگا گذشتہ ایک برس سے جسمانی طور پر زیادہ اچھی حالت میں دکھائی نہیں دے رہے۔ ان حالات کی وجہ سے ٹیم مینجمنٹ چار اسپیشلسٹ بولرز کے ساتھ میدان میں اترنے سے ہچکچا رہی ہے۔ میتھیوز اس پریشانی میں مبتلا ہیں کہ ایک آل راؤنڈر کی جگہ اسپیشلسٹ سیمر کے ساتھ میدان سنبھالیں یا نہیں، وہ گذشتہ میچ میں سیکوگے پرسنا کے مہنگے ثابت ہونے کی وجہ سے ایک بار پھر سچترا سینا نائیکے کو بھی واپس لانے پر غور کررہے ہیں۔
میزبان سائیڈ کا دنیش چندیمل پر زیادہ انحصار ہے جو گذشتہ کچھ عرصے سے کھیل کو عمدگی سے فنش کرنے کی صلاحیت دکھا رہے ہیں، کچھ کا خیال ہے کہ انھیں بیٹنگ آرڈر میں اوپر کھلایا جائے تاہم وہ نچلے نمبر پرہی بیٹنگ کریں گے۔ دوپہر کے بعد پالے کیلی میں ہلکی بارش کی پیشگوئی بھی موجود ہے، یہاں اب تک پاکستان اور سری لنکا کے درمیان2 ون ڈے میچز ہوچکے،دونوں ٹیمیں ایک ایک میں فاتح رہیں۔ تلکارتنے دلشان پالے کیلی میں 87.1 کی اوسط سے 871 رنز اسکور کرچکے ہیں، انھوں نے یہاں 13اننگز میں 5 سنچریاں اور 2 ففٹیز بنائیں، رواں برس تشارا پریرا کی کارکردگی مایوس کن رہی، گذشتہ 14 میچز میں بیٹ کے ساتھ ان کی ایوریج صرف 10 جبکہ گیند سے58.27 رہی، مینجمنٹ کو ان کی جلد فارم میں واپسی کا یقین ہے۔