بھارت میں مردہ قرار دیا گیا شخص خود کو زندہ ثابت کرنے کیلئے دھکے کھانے پر مجبور
اتر پردیش میں سیکڑوں زندہ افراد ایسے ہیں جو سرکاری ریکارڈ کے مطابق مرچکے ہیں
QUETTA:
بھارت میں مردہ قرار دیا گیا ایک شخص خود کو زندہ ثابت کرنے کے لیے گزشتہ 2 سال سے تگ و دو کررہا ہے تاکہ اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دے کراپنی جائیداد پر کیے گئے ناجائز قبضے کو ختم کرا سکے۔
یہ کسی بالی ووڈ فلم یا کسی بھارتی ڈرامے کا واقعہ نہیں بلکہ اترپردیش کے ضلع اعظم گڑھ کے رہائشی رام جنم موریا کی کہانی ہے جو مسلسل 2 سال سے مجسٹریٹ کےدفتر کے چکر لگارہا ہے تاکہ یہ ثابت کرسکے کہ وہ کوئی بھوت نہیں بلکہ ایک زندہ انسان ہے۔
رام جنم موریا کے مطابق اس کے رشتے داروں نے منصوبے کے تحت اس کا جعلی ڈیتھ سرٹیفیکیٹ بنوایا اور پھر اسے مردہ قرار دے کر اس کی جائیداد پر قبضہ کرلیا، 65 سالہ موریا اتر پردیش کا واحد شہری نہیں بلکہ اس کے علاوہ بھی سیکڑوں ایسے افراد ہیں جو سرکاری ریکارڈ کے مطابق مرچکے ہیں جس کے بعد ان کے رشتتے دار حتٰی کہ ان کی اپنی اولاد جعلی کاغذات بنوا کران کی زمینوں پر قابض ہوگئی۔
موریا دستاویزی ثبوتوں کی بنیاد پر حکام کو اپنی زندگی کی یقین دہانی کرانے کی کوشش کررہا ہے جب اس کا کہنا ہےکہ حکام اسے زندہ کھڑا دیکھنے کے باوجود بھی ایسا ماننےکو تیار نہیں ہیں۔
اسی قسم کے معاملے سے دوچار اتر پردیش کے رہائشی جگدیش گپتا بھی ہیں جن کی کہانی مزید انہونی ہے۔ 52 سالہ گپتا کا کہنا ہے کہ سرکاری ریکارڈ کے مطابق وہ پیدا ہی نہیں ہوئے کیونکہ کاغذات کے مطابق ان کے والد پچپن میں ہی وفات پاچکے ہیں۔ گپتا کا کہنا تھا کہ وہ نہیں چاہتے کہ مرنے کے بعد اس کے بچے بھی اپنے وجود کو ثابت کرنے کی کوشش میں لگ جائیں اس لیے وہ اپنے لیے نہیں بلکہ اپنی آنے والی نسل کی خاطر لڑرہے ہیں۔
دوسری جانب ریاستی حکام کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اس قسم کی دھوکا دہی کا خاتمہ کردیا ہے اور زیادہ تر ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جا چکا ہے اس لیے کسی شخص کے ذاتی کوائف کی غلط تبدیلی ممکن نہیں البتہ کچھ لوگ جھوٹی شہرت کی خاطر اس طرح کے الزامات عائد کرتے ہیں۔
بھارت میں مردہ قرار دیا گیا ایک شخص خود کو زندہ ثابت کرنے کے لیے گزشتہ 2 سال سے تگ و دو کررہا ہے تاکہ اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دے کراپنی جائیداد پر کیے گئے ناجائز قبضے کو ختم کرا سکے۔
یہ کسی بالی ووڈ فلم یا کسی بھارتی ڈرامے کا واقعہ نہیں بلکہ اترپردیش کے ضلع اعظم گڑھ کے رہائشی رام جنم موریا کی کہانی ہے جو مسلسل 2 سال سے مجسٹریٹ کےدفتر کے چکر لگارہا ہے تاکہ یہ ثابت کرسکے کہ وہ کوئی بھوت نہیں بلکہ ایک زندہ انسان ہے۔
رام جنم موریا کے مطابق اس کے رشتے داروں نے منصوبے کے تحت اس کا جعلی ڈیتھ سرٹیفیکیٹ بنوایا اور پھر اسے مردہ قرار دے کر اس کی جائیداد پر قبضہ کرلیا، 65 سالہ موریا اتر پردیش کا واحد شہری نہیں بلکہ اس کے علاوہ بھی سیکڑوں ایسے افراد ہیں جو سرکاری ریکارڈ کے مطابق مرچکے ہیں جس کے بعد ان کے رشتتے دار حتٰی کہ ان کی اپنی اولاد جعلی کاغذات بنوا کران کی زمینوں پر قابض ہوگئی۔
موریا دستاویزی ثبوتوں کی بنیاد پر حکام کو اپنی زندگی کی یقین دہانی کرانے کی کوشش کررہا ہے جب اس کا کہنا ہےکہ حکام اسے زندہ کھڑا دیکھنے کے باوجود بھی ایسا ماننےکو تیار نہیں ہیں۔
اسی قسم کے معاملے سے دوچار اتر پردیش کے رہائشی جگدیش گپتا بھی ہیں جن کی کہانی مزید انہونی ہے۔ 52 سالہ گپتا کا کہنا ہے کہ سرکاری ریکارڈ کے مطابق وہ پیدا ہی نہیں ہوئے کیونکہ کاغذات کے مطابق ان کے والد پچپن میں ہی وفات پاچکے ہیں۔ گپتا کا کہنا تھا کہ وہ نہیں چاہتے کہ مرنے کے بعد اس کے بچے بھی اپنے وجود کو ثابت کرنے کی کوشش میں لگ جائیں اس لیے وہ اپنے لیے نہیں بلکہ اپنی آنے والی نسل کی خاطر لڑرہے ہیں۔
دوسری جانب ریاستی حکام کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اس قسم کی دھوکا دہی کا خاتمہ کردیا ہے اور زیادہ تر ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جا چکا ہے اس لیے کسی شخص کے ذاتی کوائف کی غلط تبدیلی ممکن نہیں البتہ کچھ لوگ جھوٹی شہرت کی خاطر اس طرح کے الزامات عائد کرتے ہیں۔