ملکی معیشت میں واضح بہتری کے اشارے

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ معاشی کارکردگی رپورٹ میں ملکی معیشت میں واضح بہتری کا عندیہ دیا گیا ہے۔

ملکی معیشت میں بہتری کے یہ واضح اشارے ثابت کررہے ہیں کہ موجودہ حکومت اپنی کاروبار دوست پالیسیوں کے ساتھ صحیح راہ پر گامزن ہے ۔ فوٹو: فائل

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ معاشی کارکردگی رپورٹ میں ملکی معیشت میں واضح بہتری کا عندیہ دیا گیا ہے۔ امن و امان کی خراب صورتحال اور دہشت گردی کے نتیجے میں ملکی معیشت جس بحران سے دوچار تھی اس کے تناظر میں اس رپورٹ کو خوش آیند قرار دیا جاسکتا ہے۔ بلاشبہ موجودہ حکومت کے راست اقدامات بھی معیشت میں بہتری کی راہ میں معاون ثابت ہورہے ہیں۔ جمعرات کو اسٹیٹ بینک کے مرکزی بورڈ آف ڈائریکٹرز نے مالی سال 2014-15 کی تیسری سہ ماہی کے دوران معاشی کارکردگی کی رپورٹ جاری کردی جو پارلیمنٹ میں جمع کرادی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق جنوری تا مارچ 15 کے دوران ملکی معیشت میں واضح بہتری نظر آئی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بیرونی ذرایع سے ملنے والی رقوم سے جاری حسابات کے خسارے کو حد اعتدال میں رکھنے کے لیے حکومت کو کافی مدد ملی، بالخصوص سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات میں مسلسل اضافے نے ملکی معیشت کو کافی سہارا دیا۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی ترسیلات زر کے ذریعے ملکی معیشت کی بہتری میں اپنا کردار بخوبی ادا کررہے ہیں۔


امریکا سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مد میں اتحادی سپورٹ فنڈ کی اچھی وصولیاں ہوئیں۔ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں تیزی سے ہونے والی کمی نے معیشت کو کافی فائدہ دیا۔ گزشتہ مالی سال کی تیسری سہ ماہی کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر دگنا سے بھی بڑھ گئے جو 3 ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں۔ اس کے نتیجے میں روپے کی قدر بھی کافی مستحکم رہی۔ اسٹیٹ بینک نے کہاکہ حکومت کی جانب سے تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے سے مہنگائی کے صارفی اشاریے میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی۔ جولائی 2014 تا مارچ 2015 کے دوران خارجی وداخلی عوامل کے نتیجے میں مالیاتی خسارہ گزشتہ سال کے 3.9 فیصد کے مقابلے میں 3.8 فیصد رہا۔ ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس وصولیوں کی مد میں 12.7 فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔

جولائی 2014 تا مارچ 2015 کے دوران حکومت نے اسٹیٹ بینک کو 674.4 ارب روپے کا قرضہ واپس کیا جب کہ اس دوران بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضوں کا اجرا 5.5 فیصد بڑھا۔ مالی سال 2014-15 کے دوران جی ڈی پی میں اضافے کی شرح 4.24 فیصد رہی۔ زرعی شعبے میں 5.1 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں شرح نمو 2.9 فیصد، صنعتی شعبے (لارج اسکیل مینوفیکچرنگ) کی شرح نمو 2.5 فیصد جب کہ خدمات کے شعبے کی شرح نمو 5 فیصد رہی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق تیسری سہ ماہی کے دوران معیشت کے مختلف شعبوں سمیت مائیکرو اکنامک صورتحال میں واضح ترقی ہوئی۔

ایف بی آر ٹیکس محصولات بڑھ کر 127 فیصد ہو گئیں۔ ملکی معیشت میں بہتری کے یہ واضح اشارے ثابت کررہے ہیں کہ موجودہ حکومت اپنی کاروبار دوست پالیسیوں کے ساتھ صحیح راہ پر گامزن ہے، اس دائرہ کار کو وسیع ہونا چاہیے، نیز معیشت کی بہتری کے ثمرات عوام تک پہنچنے بھی لازم ہیں۔
Load Next Story