پاکستان میں پہلی بارایل این جی کی کنٹینرزکے ذریعے درآمد
قطر سے درآمدہ 1لاکھ 30ہزارکیوبک میٹر ایل این جی لیکر آنیوالا جہاز پورٹ قاسم پر لنگر انداز
NEW YORK:
پاکستان میں پہلی مرتبہ ایل این جی کنٹینرز کے ذریعے درآمد کرلی گئی ہے۔ قطر سے درآمد کی جانے والی ایک لاکھ 30ہزار کیوبک میٹر ایل این جی لے کر آنے والا بحری جہاز( ٹینکر) پورٹ قاسم کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوگیا ہے۔ پاکستان میں ایل این جی کی یہ ساتویں درآمدی کھیپ ہے۔
پہلی مرتبہ یہ کھیپ ایک جہاز سے دوسرے جہاز(ایف ایس آر یو) میں منتقل کرکے مائع سے قدرتی گیس میں تبدیل کرکے سسٹم میں داخل کی جائیگی۔ اس سے قبل ایل این جی کی درآمد کے لیے فیولنگ اسٹوریج ری گیسفکیشن یونٹ (ایف ایس آر یو )کا ہی استعمال کیا گیا تاہم ایل این جی ٹینکر کے ذریعے درآمد کے بعد اب ایف ایس آر یو صرف ری گیسفکیشن کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ایل این جی کی تازہ کھیپ عید پر توانائی کی طلب پوری کرنے کے لیے پی ایس او نے درآمد کی ہے جو پاور اور سی این جی سیکٹر کو فراہم کی جائیگی۔
اینگرو ایلنجی ٹرمینل لمیٹڈ کے سی ای او شیخ عمران الحق کے مطابق یہ پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے جب کنٹینر میں ایل این جی درآمد کی گئی ہو اور پہلی ہی بار اس ایل این جی کو ایک جہاز سے دوسرے جہاز میں منتقل کیا جائیگا۔شیخ عمران کے مطابق پورٹ قاسم پر اینگرو ٹرمینل پر پہنچنے والی شپمنٹ میں1لاکھ30ہزار کیوبک میٹر ایل این جی موجود ہے ۔
جس سے ری گیسیفکیشن کے ذریعے325ایم ایم سی ایف ڈی گیس حاصل کی جائیگی اور ری گیسیفکیشن کا یہ عمل محض8روز میں مکمل کرلیا جائیگا۔شیخ عمران کے مطابق کنٹینر میں موجود ایل این جی کو اینگرو کے فلوٹنگ اسٹوریج اینڈ ری گیسیفکیشن یونٹ(ایف ایس آر یو) میں منتقل کیا جائیگا۔ان کا کہنا تھا کہ این این جی کی درآمد سے ملک میں توانائی کی قلت میں25فیصد کی کمی واقع ہوگی اور ملک میں انرجی سیکورٹی مضبوط ہوگی۔
پاکستان میں پہلی مرتبہ ایل این جی کنٹینرز کے ذریعے درآمد کرلی گئی ہے۔ قطر سے درآمد کی جانے والی ایک لاکھ 30ہزار کیوبک میٹر ایل این جی لے کر آنے والا بحری جہاز( ٹینکر) پورٹ قاسم کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوگیا ہے۔ پاکستان میں ایل این جی کی یہ ساتویں درآمدی کھیپ ہے۔
پہلی مرتبہ یہ کھیپ ایک جہاز سے دوسرے جہاز(ایف ایس آر یو) میں منتقل کرکے مائع سے قدرتی گیس میں تبدیل کرکے سسٹم میں داخل کی جائیگی۔ اس سے قبل ایل این جی کی درآمد کے لیے فیولنگ اسٹوریج ری گیسفکیشن یونٹ (ایف ایس آر یو )کا ہی استعمال کیا گیا تاہم ایل این جی ٹینکر کے ذریعے درآمد کے بعد اب ایف ایس آر یو صرف ری گیسفکیشن کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ایل این جی کی تازہ کھیپ عید پر توانائی کی طلب پوری کرنے کے لیے پی ایس او نے درآمد کی ہے جو پاور اور سی این جی سیکٹر کو فراہم کی جائیگی۔
اینگرو ایلنجی ٹرمینل لمیٹڈ کے سی ای او شیخ عمران الحق کے مطابق یہ پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے جب کنٹینر میں ایل این جی درآمد کی گئی ہو اور پہلی ہی بار اس ایل این جی کو ایک جہاز سے دوسرے جہاز میں منتقل کیا جائیگا۔شیخ عمران کے مطابق پورٹ قاسم پر اینگرو ٹرمینل پر پہنچنے والی شپمنٹ میں1لاکھ30ہزار کیوبک میٹر ایل این جی موجود ہے ۔
جس سے ری گیسیفکیشن کے ذریعے325ایم ایم سی ایف ڈی گیس حاصل کی جائیگی اور ری گیسیفکیشن کا یہ عمل محض8روز میں مکمل کرلیا جائیگا۔شیخ عمران کے مطابق کنٹینر میں موجود ایل این جی کو اینگرو کے فلوٹنگ اسٹوریج اینڈ ری گیسیفکیشن یونٹ(ایف ایس آر یو) میں منتقل کیا جائیگا۔ان کا کہنا تھا کہ این این جی کی درآمد سے ملک میں توانائی کی قلت میں25فیصد کی کمی واقع ہوگی اور ملک میں انرجی سیکورٹی مضبوط ہوگی۔