جاپان کا ایسا جزیرہ جہاں کے رہائشیوں کوہروقت گیس ماسک پہننا پڑتا ہے

آتش فشاں سے نکلنے والی گیسوں کی بدولت فضا اس قدر کثیف ہوچکی ہے کہ جزیرے میں انسانوں کے لئے سانس لینا انتہائی دشوار ہے


ویب ڈیسک July 20, 2015
میاکیجیما جہاں ناقابل رہائش ہے وہیں یہ جزیرہ کئی لحاظ سے عجیب بھی ہے فوٹو: فائل

حکومت کی ناقص کارکردگی اور عوام میں شعور کی کمی کے باعث وطن عزیز کی فضا آلودگی کا شکار ہورہی ہے لیکن اس کے باوجود ہم کھلی ہوا میں سانس لے سکتے ہیں لیکن ذرا سوچیے اگر آپ ایسی جگہ رہنے بھیجا جائے جہاں لوگوں کو زہریلی ہوا کے باعث ہر وقت گیس ماسک پہننا پڑے تو کیا ہو اور جاپان کا ایک جزیرہ ایسا ہی ہے جہاں کا ہر رہائشی ہر وقت گیس ماسک پہنے رہتا ہے۔

جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو کے جنوب میں 180 کلومیٹر کے فاصلے پر میاکیجیما نامی ایسا جزیرہ ہے جہاں کے شہریوں کو ہروقت گیس ماسک پہننا پڑتے ہیں، 55.5 مربع کلو میٹر رقبے کے اس جزیرے میں موجود 6 آتش فشاں مسلسل سرگرم ہیں۔ یہ آتش فشاں ایک صدی کے دوران 6 مرتبہ لاوا اگل چکے ہیں۔ جون 2000 میں جزیرے میں موجود ماؤنٹ اویاما کے آتش فشاں نے ایسی صورت حال پیدا کردی جس نے جزیرے میں آباد لوگوں کو گیس ماسک پہہنے پر مجبور کردیا۔ اس آتش فشاں پہاڑ کے فعال ہونے سے صرف 36 جون سے 21 جولائی 2001 تک جزیرے میں زلزلے کے 17 ہزار 500 سے زائد جھٹکے محسوس کئے گئے۔

15برس گزرنے کے بعد بھی آتش فشاؤں سے زہریلی گیسوں کا اخراج جاری ہے جس کی وجہ سے وہاں کی فضا میں زہریلے مادوں کی وجہ سے انتہائی کثیف ہوچکی ہے۔ جس سے اس جزیرے کو انسانوں کی رہائش کے قابل نہیں رکھا۔ جاپان کی حکومت نے 2000 میں جزیرے میں آباد 3 ہزارلوگوں کو ملک کے دیگر علاقوں میں آباد بھی کیا تھا تاہم اب بھی کئی لوگ اپنا آبائی علاقہ چھوڑ کر جانے کے لئے تیار نہیں۔ یہ جزیرہ جہاں ناقابل رہائش ہے وہیں یہ جزیرہ کئی لحاظ سے عجیب بھی ہے، یہی وجہ ہے کہ ناصرف جاپان بلکہ پوری دنیا سے ہر سال ہزاروں افراد اس جزیرے کی سیر کو آتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں