جاپان کے نوجوان شادی کرنے سے گریزاں

اگر شرح پیدائش میں گراوٹ کا سلسلہ جاری رہا تو آنے والی صدی میں جاپان دنیا کے نقشے پرنہیں ہوگا،ماہرین


ع۔ر July 21, 2015
گِرتی ہوئی آبادی حکومت کے لیے دردِ سر بن گئی ۔ فوٹو : فائل

پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے پریشان ہیں۔ آبادی میں اضافے سے قدرتی وسائل پر دباؤ بڑھتا چلا جاتا ہے جس سے ملکی ترقی کے ساتھ ساتھ عوام کا معیار زندگی بھی متاثر ہوتا ہے۔خیر، پاکستان کے معاملے میں بڑھتی ہوئی آبادی سے زیادہ حکمرانوں کی لوٹ مار ملک و قوم کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

دنیا میں کئی ممالک ایسے ہیں جن کی گھٹتی ہوئی آبادی ان کے لیے دردِ سر بن گئی ہے۔ جاپان کا شمار بھی ان ہی ملکوں میں ہوتا ہے۔ جاپان کی وزارت خارجہ کے مطابق پچھلے چھے سال سے آبادی میں مسلسل کمی ہورہی ہے۔ 2013ء کے مقابلے میں 2014ء میں ملک کی آبادی 271058 نفوس کم ہوئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر شرح پیدائش میں گراوٹ کا سلسلہ جاری رہا تو آنے والی صدی میں جاپان دنیا کے نقشے پرنہیں ہوگا۔

مشرقی ایشیائی ملک کی تیزی سے گھٹتی آبادی کی کئی وجوہ ہیں۔ ان میں بچے کی پیدائش اور پرورش پر آنے والے بلند اخراجات، تجارتی و کاروباری شعبوں میں عورتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد، شادی میں نوجوان عورتوں اور مردوں کی عدم دل چسپی شامل ہیں۔شرح پیدائش میں اضافے کے لیے کئی برس سے حکومت سرتوڑ کوششیں کررہی ہے۔ شادی کرنے کے لیے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ نومولود بچوں کی پرورش میں ان کا ہاتھ بٹانے کی پیش کش بھی کی گئی ہیں۔ تاہم ان اقدامات کا اب تک کوئی مثبت نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔

دنیا کی تیسری بڑی معیشت کی آبادی اس وقت 12 کروڑ60 لاکھ ہے۔ اگر شرح پیدائش و اموات کے درمیان موجودہ فرق برقرار رہتا ہے تو 2050ء تک جاپانیوں کی تعداد مزید تین کروڑ کم ہوجائے گی۔

ماہرین خبردار کررہے ہیں کہ گرتی ہوئی آبادی ملک کو مختلف طرح سے متاثر کرے گی۔ اس کا سب سے زیادہ اثر ترقی کی رفتار پر پڑے گا۔ کیوں کہ ملک میں عمررسیدہ لوگوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ جاپان کی تاریخ میں پہلی بار 60 سال سے زائد عمر کے افراد کی تعداد مجموعی آبادی کا 25 فی صد تک پہنچ گئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں