پولیس کا عدم تعاون شہر میں قائم غیر قانونی پارکنگ سائٹس ختم نہ کرائی جا سکیں
اہم ترین کمرشل علاقوں میں قائم غیر قانونی پارکنگ ایریاز سے ٹریفک کی روانی متاثر.
پولیس وسیاسی تنظیموں کی سرپرستی میں شہرکی اہم شاہراہوں و تجارتی علاقوںکے اطراف غیرقانونی کار پارکنگ سائٹس کئی سالوں سے قائم ہیں۔
جبکہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کا محکمہ چارجڈ پارکنگ ان سائٹس کو قانونی حیثیت دینے میں بری طرح ناکام ہے،متعلقہ محکمے نے گذشتہ ماہ صدر کے اہم مقامات کو چارجڈ پارکنگ کیلیے نیلامی پر دیا تاہم پولیس کی سرپرستی میں پارکنگ مافیا نے سرکاری رٹ قائم نہ ہونے دی اورسرکاری ٹیم کومار بھگایا جس کے باعث صدرکی اہم شاہراہوں پر بدستور غیرقانونی کار پارکنگ جاری ہے، تفصیلات کے مطابق شہر کی اہم شاہراہوں و بازاروں کے اطراف غیرقانونی پارکنگ سائٹس کافی عرصے سے قائم ہیں۔
شہرکے اہم ترین کمرشل علاقوں میں غیر قانونی پارکنگ ایریاز کے قیام سے نہ صرف ٹریفک کی روانی متاثر ہورہی ہے بلکہ بلدیہ عظمیٰ کراچی اور متعلقہ کنٹونمنٹ بورڈز کو بھی ریونیو کی مد میں کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے،صدر، آئی آئی چندریگر روڈ، اولڈ سٹی ایریا، لیاقت آباد، کلفٹن ، نارتھ ناظم آباد اور دیگر علاقوں میں غنڈہ عناصر شہریوں سے غیرقانونی طریقے سے پارکنگ فیس وصول کرتے ہیں اورعدم ادائیگی کی صورت میں ٹریفک پولیس ان کی گاڑیاں ضبط کرلیتی ہے یا پھر ان گاڑیوں پر ڈینٹ و دیگر نقصانات پہنچادیے جاتے ہیں۔
نمائندہ ایکسپریس کے سروے کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی،کنٹونمنٹ بورڈ اور دیگر متعلقہ ادارے صدر،شاہراہ فیصل، بیچ پارک،حیدری مارکیٹ، باغ ابن قاسم، محمود آباد، فلائی اوور،کریم آباد، گلشن اقبال اوردیگر علاقوں میں پارکنگ سائٹس بنا کر پارکنگ فیس وصول کررہے ہیں،ان سرکاری سائٹس کے علاوہ شہرکے مختلف حصوں میں غیرقانونی پارکنگ ایریاز قائم کردیے گئے ہیں جہاں کراچی پولیس، ٹریفک پولیس وسیاسی تنظیموں کی پشت پناہی پر غندہ عناصر گاڑیوں وموٹرسائیکل کھڑی کرنے کی فیس وصول کرتے ہیں، سروے کے مطابق شاہراہ عراق ، آئی آئی چندریگر روڈکی مختلف جگہوں پر، اولڈ سٹی ایریا، پرندہ مارکیٹ لیاقت آباد دس نمبر،انٹر بورڈ آفس نارتھ ناظم آباد، موبائل مارکیٹ نارتھ کراچی، ناظم آباد ڈرائیونگ لائسنس برانچ کے اطراف اور دیگر جگہوں پر غیرقانونی طریقے سے پارکنگ فیس وصول کی جاتی ہے۔
شہریوں نے بتایا کہ آئی آئی چندریگر روڈ، شاہراہ عراق اور صدر کی دیگر اہم شاہرائوں پرکار واش کرنے والے بیٹھے ہیں جو پارکنگ فیس بھی وصول کرتے ہیں اورگاڑیاں بھی دھوتے ہیں تاہم اگر کوئی شہری انھیں پارکنگ فیس یا گاڑیاں دھونے کا کام نہ دے تو ٹریفک پولیس فوری طور پر حرکت میں آجاتی ہے اور ان کی گاڑیوں پر بھاری جرمانہ عائد کردیا جاتا ہے یا پھر گاڑیوں کو نقصان پہنچایا جاتا ہے، لیاقت آباد دس نمبر پر ہر اتوار کو پرندہ مارکیٹ لگتی ہے جہاں سیاسی پشت پناہی پرغیرقانونی پارکنگ فیس وصول کی جارہی ہے، ذرائع نے بتایا کہ محکمہ چارجڈ پارکنگ کی جانب سے گذشتہ ماہ عبداللہ ہارون روڈ، زیب النسا اسٹریٹ،حسرت موہانی روڈ، اولڈ کوئنز روڈ، ویلیس روڈ، تالپر روڈ ممتاز حسن روڈ اور الطاف حسین روڈ کی نیلامی کا اعلان کیا جس میں خواہشمند کمپنیوں نے سرکاری کارروائی مکمل کرکے ان سائٹس کا ٹھیکہ حاصل کیا.
ڈائریکٹر محکمہ چارجڈ پارکنگ کی ہدایت پر ٹھیکیدار کمپنیاں سرکاری اہلکاروں کے ساتھ ان مقامات کا قبضہ لینے گئیں تو انھیں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور پولیس کے عدم تعاون کے باعث محکمہ چارجڈ پارکنگ کی ٹیمیں منہ لٹکا کر ناکام واپس آگئیں،ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ سائٹس سے لاکھوں روپے ماہانہ بھتہ پولیس اوردیگر محکموں کو جاتا ہے ، ذرائع نے بتایا کہ محکمہ چارجڈ پارکنگ کی جانب سے ایس او /ایس ایچ او پریڈی،ایس او/ایس ایچ او میٹھادر اورایس پی ٹریفک پولیس سائوتھ کو کئی بارشکایات درج کرائی گئیں کہ ان علاقوں سے غیرقانونی پارکنگ ختم کرائی جائے تاہم پولیس کے اعلیٰ حکام خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔
جبکہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کا محکمہ چارجڈ پارکنگ ان سائٹس کو قانونی حیثیت دینے میں بری طرح ناکام ہے،متعلقہ محکمے نے گذشتہ ماہ صدر کے اہم مقامات کو چارجڈ پارکنگ کیلیے نیلامی پر دیا تاہم پولیس کی سرپرستی میں پارکنگ مافیا نے سرکاری رٹ قائم نہ ہونے دی اورسرکاری ٹیم کومار بھگایا جس کے باعث صدرکی اہم شاہراہوں پر بدستور غیرقانونی کار پارکنگ جاری ہے، تفصیلات کے مطابق شہر کی اہم شاہراہوں و بازاروں کے اطراف غیرقانونی پارکنگ سائٹس کافی عرصے سے قائم ہیں۔
شہرکے اہم ترین کمرشل علاقوں میں غیر قانونی پارکنگ ایریاز کے قیام سے نہ صرف ٹریفک کی روانی متاثر ہورہی ہے بلکہ بلدیہ عظمیٰ کراچی اور متعلقہ کنٹونمنٹ بورڈز کو بھی ریونیو کی مد میں کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے،صدر، آئی آئی چندریگر روڈ، اولڈ سٹی ایریا، لیاقت آباد، کلفٹن ، نارتھ ناظم آباد اور دیگر علاقوں میں غنڈہ عناصر شہریوں سے غیرقانونی طریقے سے پارکنگ فیس وصول کرتے ہیں اورعدم ادائیگی کی صورت میں ٹریفک پولیس ان کی گاڑیاں ضبط کرلیتی ہے یا پھر ان گاڑیوں پر ڈینٹ و دیگر نقصانات پہنچادیے جاتے ہیں۔
نمائندہ ایکسپریس کے سروے کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کراچی،کنٹونمنٹ بورڈ اور دیگر متعلقہ ادارے صدر،شاہراہ فیصل، بیچ پارک،حیدری مارکیٹ، باغ ابن قاسم، محمود آباد، فلائی اوور،کریم آباد، گلشن اقبال اوردیگر علاقوں میں پارکنگ سائٹس بنا کر پارکنگ فیس وصول کررہے ہیں،ان سرکاری سائٹس کے علاوہ شہرکے مختلف حصوں میں غیرقانونی پارکنگ ایریاز قائم کردیے گئے ہیں جہاں کراچی پولیس، ٹریفک پولیس وسیاسی تنظیموں کی پشت پناہی پر غندہ عناصر گاڑیوں وموٹرسائیکل کھڑی کرنے کی فیس وصول کرتے ہیں، سروے کے مطابق شاہراہ عراق ، آئی آئی چندریگر روڈکی مختلف جگہوں پر، اولڈ سٹی ایریا، پرندہ مارکیٹ لیاقت آباد دس نمبر،انٹر بورڈ آفس نارتھ ناظم آباد، موبائل مارکیٹ نارتھ کراچی، ناظم آباد ڈرائیونگ لائسنس برانچ کے اطراف اور دیگر جگہوں پر غیرقانونی طریقے سے پارکنگ فیس وصول کی جاتی ہے۔
شہریوں نے بتایا کہ آئی آئی چندریگر روڈ، شاہراہ عراق اور صدر کی دیگر اہم شاہرائوں پرکار واش کرنے والے بیٹھے ہیں جو پارکنگ فیس بھی وصول کرتے ہیں اورگاڑیاں بھی دھوتے ہیں تاہم اگر کوئی شہری انھیں پارکنگ فیس یا گاڑیاں دھونے کا کام نہ دے تو ٹریفک پولیس فوری طور پر حرکت میں آجاتی ہے اور ان کی گاڑیوں پر بھاری جرمانہ عائد کردیا جاتا ہے یا پھر گاڑیوں کو نقصان پہنچایا جاتا ہے، لیاقت آباد دس نمبر پر ہر اتوار کو پرندہ مارکیٹ لگتی ہے جہاں سیاسی پشت پناہی پرغیرقانونی پارکنگ فیس وصول کی جارہی ہے، ذرائع نے بتایا کہ محکمہ چارجڈ پارکنگ کی جانب سے گذشتہ ماہ عبداللہ ہارون روڈ، زیب النسا اسٹریٹ،حسرت موہانی روڈ، اولڈ کوئنز روڈ، ویلیس روڈ، تالپر روڈ ممتاز حسن روڈ اور الطاف حسین روڈ کی نیلامی کا اعلان کیا جس میں خواہشمند کمپنیوں نے سرکاری کارروائی مکمل کرکے ان سائٹس کا ٹھیکہ حاصل کیا.
ڈائریکٹر محکمہ چارجڈ پارکنگ کی ہدایت پر ٹھیکیدار کمپنیاں سرکاری اہلکاروں کے ساتھ ان مقامات کا قبضہ لینے گئیں تو انھیں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور پولیس کے عدم تعاون کے باعث محکمہ چارجڈ پارکنگ کی ٹیمیں منہ لٹکا کر ناکام واپس آگئیں،ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ سائٹس سے لاکھوں روپے ماہانہ بھتہ پولیس اوردیگر محکموں کو جاتا ہے ، ذرائع نے بتایا کہ محکمہ چارجڈ پارکنگ کی جانب سے ایس او /ایس ایچ او پریڈی،ایس او/ایس ایچ او میٹھادر اورایس پی ٹریفک پولیس سائوتھ کو کئی بارشکایات درج کرائی گئیں کہ ان علاقوں سے غیرقانونی پارکنگ ختم کرائی جائے تاہم پولیس کے اعلیٰ حکام خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔