ثابت ہوگیا وی بوک کلئیرنس سسٹم ناکارہ ہے پاکستان اکانومی فورم
امپورٹرز و ایکسپورٹرز سنگین مسائل سے دوچار ہوگئے، گڈزڈیکلریشنز کی شرح نصف رہ گئی
ISLAMABAD:
پاکستان اکانومی فورم کے وائس چیئرمین شرجیل جمال نے کہا ہے کہ ایف بی آر کے تمامتر دعوئوں کے باوجود وی بوک کلیرنس سسٹم ناکارہ نظام ثابت ہوگیا ہے، اس کی وجہ سے نہ صرف درآمدکنندگان کیلیے مسائل بڑھ گئے بلکہ برآمد کنندگان کو بھی ہر روز نت نئے سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے،
انھوں نے کہا کہ مٹریڈ سیکٹر وی بوک کلیرنس سسٹم پر اعتماد کرنے کیلیے تیار نہیں، صورتحال کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ وی بوک کلکٹریٹ میں گڈزڈیکلریشنز داخل کرنے کی شرح 50 تا55 فیصد تک گھٹ گئی ہے،کپڑے کے درآمدکنندگان سمیت تاجروں کی بہت بڑی تعداد نے وی بوک کے بجائے ملک کے مختلف علاقوں میں قائم کسٹم ڈرائی پورٹس کا رخ کرلیا ہے،
ایف بی آر کا دعویٰ تو یہ ہے کہ وہ وی بوک سمیت دیگر اقدامات تجارتی وصنعتی شعبوں کو زیادہ سہولتیں دینے کیلیے کررہا ہے لیکن اس کے برعکس ایف بی آر کے نت نئے اقدامات تاجروں کیلیے مزید پیچیدگیوں کا باعث بنتے جارہے ہیں، شرجیل جمال نے بتایا کہ وی بوک کا بیک اینڈ سسٹم کا دائرہ اختیارکسٹم حکام کے بجائے سافٹ ویئرڈیولپر''پرال'' کے پاس برقرار رہنے اور وی بوک سسٹم میں ویلیوایشن رولنگ اپ ڈیٹ نہ ہونے کی وجہ سے ٹریڈ سیکٹر کا اضطراب بڑھتا جارہا ہے، پاکستان اکانومی فورم نے ایف بی آر کے اعلیٰ حکام کو متعدد بار آگاہ کیا لیکن انھوں نے تاحال اس جانب کوئی توجہ نہیں دی ،
وی بوک کراچی میں 30 جبکہ وی بوک پورٹ قاسم کلکٹریٹ میں20 کسٹمز افسران تعینات ہیں، اس کے باوجودکسٹمز کلیرنس سے متعلق ٹریڈ سیکٹر کے مسائل جوں کے توں برقرار ہیں، انھوں نے بتایا کہ وی بوک کلکٹریٹ میں اسپیڈ منی ادا کرنے والے تاجروں کے کسٹمز کلیرنس سمیت تمام مسائل تیزی سے حل ہوجاتے ہیں لیکن قانونی طور پر درآمد و برآمدکرنے جو لوگ اسپیڈ منی کی ادائیگی نہیں کرتے وہ اب بھی مشکلات کا شکار ہیں،
انھوں نے کہا کہ ایف بی آر کے نئے چیئرمین اور ممبرکسٹمز ایف بی آر کو چاہیے تاجربرادری پر حکمرانی کرنے کے بجائے انہیں سہولتیں فراہم کرنے کی پالیسی متعارف کرائیں تاکہ تاجربرادری اپنی تجارتی سرگرمیوں کو ذہنی یکسوئی کے ساتھ فروغ دے سکے اورایف بی آرحکام کے اشتراک سے ٹیکس برائے جی ڈی پی تناسب میں اضافہ ہوسکے۔
پاکستان اکانومی فورم کے وائس چیئرمین شرجیل جمال نے کہا ہے کہ ایف بی آر کے تمامتر دعوئوں کے باوجود وی بوک کلیرنس سسٹم ناکارہ نظام ثابت ہوگیا ہے، اس کی وجہ سے نہ صرف درآمدکنندگان کیلیے مسائل بڑھ گئے بلکہ برآمد کنندگان کو بھی ہر روز نت نئے سنگین مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے،
انھوں نے کہا کہ مٹریڈ سیکٹر وی بوک کلیرنس سسٹم پر اعتماد کرنے کیلیے تیار نہیں، صورتحال کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جاسکتا ہے کہ وی بوک کلکٹریٹ میں گڈزڈیکلریشنز داخل کرنے کی شرح 50 تا55 فیصد تک گھٹ گئی ہے،کپڑے کے درآمدکنندگان سمیت تاجروں کی بہت بڑی تعداد نے وی بوک کے بجائے ملک کے مختلف علاقوں میں قائم کسٹم ڈرائی پورٹس کا رخ کرلیا ہے،
ایف بی آر کا دعویٰ تو یہ ہے کہ وہ وی بوک سمیت دیگر اقدامات تجارتی وصنعتی شعبوں کو زیادہ سہولتیں دینے کیلیے کررہا ہے لیکن اس کے برعکس ایف بی آر کے نت نئے اقدامات تاجروں کیلیے مزید پیچیدگیوں کا باعث بنتے جارہے ہیں، شرجیل جمال نے بتایا کہ وی بوک کا بیک اینڈ سسٹم کا دائرہ اختیارکسٹم حکام کے بجائے سافٹ ویئرڈیولپر''پرال'' کے پاس برقرار رہنے اور وی بوک سسٹم میں ویلیوایشن رولنگ اپ ڈیٹ نہ ہونے کی وجہ سے ٹریڈ سیکٹر کا اضطراب بڑھتا جارہا ہے، پاکستان اکانومی فورم نے ایف بی آر کے اعلیٰ حکام کو متعدد بار آگاہ کیا لیکن انھوں نے تاحال اس جانب کوئی توجہ نہیں دی ،
وی بوک کراچی میں 30 جبکہ وی بوک پورٹ قاسم کلکٹریٹ میں20 کسٹمز افسران تعینات ہیں، اس کے باوجودکسٹمز کلیرنس سے متعلق ٹریڈ سیکٹر کے مسائل جوں کے توں برقرار ہیں، انھوں نے بتایا کہ وی بوک کلکٹریٹ میں اسپیڈ منی ادا کرنے والے تاجروں کے کسٹمز کلیرنس سمیت تمام مسائل تیزی سے حل ہوجاتے ہیں لیکن قانونی طور پر درآمد و برآمدکرنے جو لوگ اسپیڈ منی کی ادائیگی نہیں کرتے وہ اب بھی مشکلات کا شکار ہیں،
انھوں نے کہا کہ ایف بی آر کے نئے چیئرمین اور ممبرکسٹمز ایف بی آر کو چاہیے تاجربرادری پر حکمرانی کرنے کے بجائے انہیں سہولتیں فراہم کرنے کی پالیسی متعارف کرائیں تاکہ تاجربرادری اپنی تجارتی سرگرمیوں کو ذہنی یکسوئی کے ساتھ فروغ دے سکے اورایف بی آرحکام کے اشتراک سے ٹیکس برائے جی ڈی پی تناسب میں اضافہ ہوسکے۔