ڈپریشن کا شکار ہر عمر کے افراد ہوسکتے ہیں ماہرین

مشورے کے بغیر دوائیں استعمال کرنیوالے نشہ آور ادویہ کے عادی ہوجاتے ہیں، تسنیم احمد و دیگر۔

’’ڈپریشن ایک عالمی مسئلہ‘‘ پر مضمون نویسی کے شرکاوانعام یافتگان میں انعامات کی تقسیم. فوٹو: فائل

وفاقی اردو یونیورسٹی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاہے کہ ڈپریشن (ذہنی دبائو) کا شکار ہر عمر کے افراد ہوسکتے ہیں اور اکثر افراد اس کے سدباب کے لیے طبی مشورہ کیے بغیر اپنے طور پر ادویہ کا استعمال شروع کردیتے ہیں۔


جس کے باعث وہ نشہ آور ادویہ کے عادی ہوجاتے ہیں اور ان کے مسائل میں اضافہ ہوجاتاہے ان خیالات کا اظہار مقررین نے وفاقی جامعہ اردو میں کلیہ فارمیسی اورلائنزکلب انٹرنیشنل کے اشتراک سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا تقریب سے ڈسٹرکٹ گورنر لائنز کلب انٹرنیشنل تسنیم احمد ، رئیس کلیہ فارمیسی ڈاکٹر علی اکبر سیال ، پروگرام آرگنائزر ڈاکٹر مرزا تصور بیگ اور ڈاکٹر علی رضو ی نے خطاب کیا تقریب میں''ڈپریشن ایک عالمی مسئلہ'' کے موضوع پر ہونے والے بین الجامعاتی مقابلہ مضمون نویسی کے شرکا اور انعام یافتگان میں سرٹیفکیٹس اور انعامات بھی تقسیم کیے گئے۔

اس مقابلے میں جامعہ اردو کے عائشہ زاہد کو اول،صائمہ ایوب کو دوم ،احمد کمال اور اقرا یونیورسٹی کی مصباح منور کو سوم قرار دیا گیا سیمینار سے خطاب میں مقررین نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے سروے کے مطابق تقریباً 350 ملین افراد ڈپریشن کا شکار ہیں اور ہر 20 افراد میں سے ایک فرد ذہنی دبائو میں مبتلا پایا جاتا ہے خود کشی کے زیادہ تر واقعات مریض کے ڈپریشن کی انتہائی کیفیت میں ہونے کی وجہ سے واقع ہوتے ہیں اگر کوئی شخص بار بار خود کشی کرنے کا اظہار کرے تو اس بات کو سنجیدہ سمجھتے ہوئے مریض کا علاج کرانا چاہیے۔
Load Next Story