فیفا چھوڑنے سے قبل7ماہ بلاٹر پر بھاری پڑنے کا خدشہ
فیفا کے بڑے اسپانسرز بھی کرپشن اسکینڈل کے بعد ان سے دور چلے گئے اور شفافیت کا مطالبہ کررہے ہیں
عہدہ چھوڑنے سے قبل فیفا صدر سیپ بلاٹرپر7 ماہ بھاری پڑنے کا خدشہ ہے، البتہ انھیں امید ہے کہ فٹبال کی ورلڈ گورننگ باڈی حالیہ بحران سے باہر نکل آئے گی، 1998 سے عہدے پر براجمان بلاٹر نے آئندہ برس 26 فروری کو گورننگ باڈی کی غیرمعمولی کانگریس کا اجلاس طلب کیا ہے۔
جس میں ان کے جانشین کا انتخاب کیا جائیگا، مئی میں کرپشن اسکینڈل میں فیفا کے 7 ٹاپ آفیشلز سمیت کئی افراد کو سوئس حکام نے گرفتار کیا تھا، اس کے بعد سے فٹبال کی عالمی باڈی بحرانی کیفیت میں ہے، بلاٹر پر عہدہ چھوڑنے کیلیے خاصا دباؤ تھا، جس کے پیش نظر انھوں نے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا، وہ آئندہ چیف کے انتخاب تک امور انجام دیتے رہیں گے۔
گذشتہ دنوں ایگزیکٹیو کمیٹی نے اجلاس کے بعدآئندہ برس 26 فروری کو کانگریس کا غیرمعمولی اجلاس طلب کرنے کا اعلان کیا تھا،79 سالہ بلاٹر اس سے قبل کوشش کرتے رہے کہ کسی طور فیفا سے جڑے رہیں لیکن ناقدین اور ادارے سے منسلک افراد کی جانب سے تنقید کے بعد انھیں اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا پڑگیا، انھوں نے کہا کہ میں آئندہ برس فروری تک اپنی ذمہ داری اور مشن کو مکمل کرنے کا یقین رکھتا ہوں۔
ہم نے فیفا میں اصلاحات کا عمل شروع کردیا اور دوبارہ ادارے کی ساکھ بحال کرنے کیلیے کام کررہے ہیں۔ دوسری جانب ماہرین نے کہا کہ آنے والے چند اختتامی ماہ بلاٹر کیلیے انتہائی مشکل ہوں گے، فیفا کا ڈپارٹمنٹ آف جسٹس انویسٹی گیشن بھی فٹبال میں ہونے والی کرپشن اور رشوت ستانی پر تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے، اس کے نتیجے میں لامحالہ فیفا کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوجائیگا، خصوصاً ایسے حالات میں جب انھیں دیگر حکام سے بھی تعاون درکار ہوگا۔
کرپشن کیس میں اب تک بلاٹر پر کچھ غلط کرنے کے الزامات عائد نہیں ہوئے ہیں،ادھر کونکاکیف کے صدر اور فیفا نائب صدر جیفری ویب نے گذشتہ دنوں نیویارک کی عدالت میں اپنی بے گناہی کا رونا رویا ہے، انھوں نے کہا کہ وہ کرپشن کے ذمہ دار نہیں ہیں۔
ماضی میں بلاٹر جیفری کی خاصی ستائش کرتے رہے ہیں، عدالت نے انھیں 10 ملین ڈالر کی ضمانت پر رہائی بھی دے دی، زیورخ میں واقع فیفا ہیڈ کوارٹر کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ سوئس پراسیکیوٹرز روس کو 2018 اور قطر کو 2022 کے ورلڈ کپ کی میزبانی دیے جانے پر ہونے والی کرپشن کے معاملات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔
جولائی کے اوائل میں سوئس وکیل نے کہا تھاکہ ہم نے 81 ایسے مالی ٹرانزیکشن کا پتہ چلایا جن کے مشتبہ ہونے کا امکان ہے، دوسری جانب فیفا کے بڑے اسپانسرز بھی کرپشن اسکینڈل کے بعد ان سے دور چلے گئے اور شفافیت کا مطالبہ کررہے ہیں۔
جس میں ان کے جانشین کا انتخاب کیا جائیگا، مئی میں کرپشن اسکینڈل میں فیفا کے 7 ٹاپ آفیشلز سمیت کئی افراد کو سوئس حکام نے گرفتار کیا تھا، اس کے بعد سے فٹبال کی عالمی باڈی بحرانی کیفیت میں ہے، بلاٹر پر عہدہ چھوڑنے کیلیے خاصا دباؤ تھا، جس کے پیش نظر انھوں نے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا، وہ آئندہ چیف کے انتخاب تک امور انجام دیتے رہیں گے۔
گذشتہ دنوں ایگزیکٹیو کمیٹی نے اجلاس کے بعدآئندہ برس 26 فروری کو کانگریس کا غیرمعمولی اجلاس طلب کرنے کا اعلان کیا تھا،79 سالہ بلاٹر اس سے قبل کوشش کرتے رہے کہ کسی طور فیفا سے جڑے رہیں لیکن ناقدین اور ادارے سے منسلک افراد کی جانب سے تنقید کے بعد انھیں اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا پڑگیا، انھوں نے کہا کہ میں آئندہ برس فروری تک اپنی ذمہ داری اور مشن کو مکمل کرنے کا یقین رکھتا ہوں۔
ہم نے فیفا میں اصلاحات کا عمل شروع کردیا اور دوبارہ ادارے کی ساکھ بحال کرنے کیلیے کام کررہے ہیں۔ دوسری جانب ماہرین نے کہا کہ آنے والے چند اختتامی ماہ بلاٹر کیلیے انتہائی مشکل ہوں گے، فیفا کا ڈپارٹمنٹ آف جسٹس انویسٹی گیشن بھی فٹبال میں ہونے والی کرپشن اور رشوت ستانی پر تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے، اس کے نتیجے میں لامحالہ فیفا کے اخراجات میں بھی اضافہ ہوجائیگا، خصوصاً ایسے حالات میں جب انھیں دیگر حکام سے بھی تعاون درکار ہوگا۔
کرپشن کیس میں اب تک بلاٹر پر کچھ غلط کرنے کے الزامات عائد نہیں ہوئے ہیں،ادھر کونکاکیف کے صدر اور فیفا نائب صدر جیفری ویب نے گذشتہ دنوں نیویارک کی عدالت میں اپنی بے گناہی کا رونا رویا ہے، انھوں نے کہا کہ وہ کرپشن کے ذمہ دار نہیں ہیں۔
ماضی میں بلاٹر جیفری کی خاصی ستائش کرتے رہے ہیں، عدالت نے انھیں 10 ملین ڈالر کی ضمانت پر رہائی بھی دے دی، زیورخ میں واقع فیفا ہیڈ کوارٹر کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ سوئس پراسیکیوٹرز روس کو 2018 اور قطر کو 2022 کے ورلڈ کپ کی میزبانی دیے جانے پر ہونے والی کرپشن کے معاملات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔
جولائی کے اوائل میں سوئس وکیل نے کہا تھاکہ ہم نے 81 ایسے مالی ٹرانزیکشن کا پتہ چلایا جن کے مشتبہ ہونے کا امکان ہے، دوسری جانب فیفا کے بڑے اسپانسرز بھی کرپشن اسکینڈل کے بعد ان سے دور چلے گئے اور شفافیت کا مطالبہ کررہے ہیں۔