بینظیر قتل کیس سے سابق صدر مشرف کی بریت کے امکانات روشن ہوگئے

سابق صدر پرویزمشرف کے خلاف بینظیرقتل کیس2010 میں 4گواہوں کے بیانات پرقائم کیاگیا تھا۔


Online July 22, 2015
سابق صدر پرویزمشرف کے خلاف بینظیرقتل کیس2010 میں 4گواہوں کے بیانات پرقائم کیاگیا تھا۔فوٹو فائل

پاکستان پیپلزپارٹی کی سربراہ اور سابق وزیراعظم بینظیربھٹو کے قتل کے مقدمے میں سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کے وکیل نے دعویٰ کیاہے کہ مخالف وکیل مقدمے میں آخری گواہ کوپیش کرنے میں ناکام رہے ہیں جس سے سابق صدرکی بریت کے امکان روشن ہوگئے ہیں۔

یادرہے کہ گذشتہ ہفتے بینظیرقتل کیس کی سماعت کے دوران وکیل ان کے خلاف گواہ قراردیے جانے والے انٹیلی نجس بیوروکے سابق چیف اعجازشاہ کوگواہان کی فہرست سے نکال چکے ہیں۔ سابق صدر پرویزمشرف کے خلاف بینظیرقتل کیس2010 میں 4گواہوں کے بیانات پرقائم کیاگیا تھا۔ ان گواہان میں سابق سیکریٹری داخلہ سیدکمال شاہ، سابق ڈائریکٹر جنرل برائے نیشنل کرائسس مینجمنٹ سیل بریگیڈیئر (ر) جاویداقبال چیمہ، سابق ڈی جی آئی بی بریگیڈیئر اعجازشاہ اورمارک سیگل بھی شامل ہیں۔

کمال شاہ اوراقبال چیمہ نے اپنے بیانات انسداددہشت گردی کی عدالت میں رواں سال جنوری میں ریکارڈکرادیے ہیں۔ مشرف کے وکیل ایڈووکیٹ الیاس صدیقی نے کہاکہ دونوں گواہوں نے ایف آئی اے کی جانب سے جاری بیانات کوقبول کرنے سے انکار کیا ہے۔

سال2011 میں ایف آئی اے کی جانب سے پیش کی جانے والی جوائنٹ انویسٹی گیشن رپورٹ کے مطابق اقبال چیمہ کا کہنا تھاکہ بینظیرکے قتل کے بعدان کی جانب سے کی جانے والی پریس کانفرنس میں بتایاگیا تھاکہ سابقہ وزیراعظم کی ہلاکت گاڑی کے سن روف کالیور لگنے کے باعث ہوئی تھی۔ انھوں نے بتایا تھاکہ یہ پریس کانفرنس مشرف کے کہنے پرکی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق اقبال چیمہ کی جانب سے لگائے جانیوالے الزامات کی تصدیق اعجازشاہ کی جانب سے کی گئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں