دریائے سندھ میں پانی کی سطح بڑھنے سے مزید کئی دیہات زیر آب

گھوٹکی کے تعلقہ اوباڑو اور کچے کا بیشتر علاقہ زیرآب آنے سے ہزاروں ایکڑ پر کاشت گنے، کپاس اور مٹر کی فصل تباہ ہوگئی


ویب ڈیسک July 22, 2015
ضلع گھوٹکی کے حفاظتی بندوں پر پانی کا دباؤ بڑھنے سے قادر پور اور شینک بند حساس قرار دے دیا گیا۔ فوٹو: فائل

ملک کے بالائی حصوں میں ہونے والی بارشوں اور گلیشئیر پگھلنے سے دریاؤں میں سیلابی کیفیت میں کمی آئی ہے تاہم دریائے سندھ میں پانی کی سطح بڑھنے سے بالائی سندھ کے مزید کئی دیہات زیر آب آگئے ہیں۔

فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر درمیانےدرجے کا سیلاب ہے،نوشہرہ کے مقام پر دریائے کابل میں پانی کا بہاؤ 96 ہزار 900 جب کہ ورسک کے مقام پر پانی کا اخراج 45 ہزارکیوسک ریکارڈ کیا جارہا ہے، دریائے پنجگوڑہ اوردریائے سوات خیالی اوردریائے ادیزئی میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے سندھ میں خیرآباد اٹک کے مقام پر پانی کی سطح میں معمولی اضافہ دیکھا جارہا ہے اور پانی کا بہاؤ 96 ہزار 900 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ تربیلا، گڈو اورسکھر کے مقام پر نچلے جب کہ کالاباغ، چشمہ اور تونسہ میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔

دوسری جانب دریائے سندھ میں پانی میں بہاؤ میں اضافے کے ساتھ سندھ کے ضلع گھوٹکی اورکشمورکے مزید درجنوں دیہات زیرآب آگئے ہیں۔ ضلع گھوٹکی کے حفاظتی بندوں پر پانی کا دباؤ بڑھنے لگا ہے جس کی وجہ سے انتظامیہ نے قادرپوراور شینک بند کو حساس قرار دے دیا ہے۔ اوباڑو اور گھوٹکی کے کچے کا بیشتر علاقہ زیرآب آنے سے ہزاروں ایکڑ پر کاشت گنے، کپاس اور مٹر کی فصل تباہ ہوگئی ہے ، اس کے علاوہ بڈانی کے 25، درانی مہر کے 20، اور غوث پور کے 10 گاؤں زیرآب اگئے ہیں، سیلابی پانی بڑھنے سے کچے کے مزید کئی دیہات زیرآب آنے کا خدشہ ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں