نامساعد حالات کےباوجود اپنی صلاحیتوں کا لوہامنوانےوالی 10قابل فخرپاکستانی خواتین
پاکستانی خواتین نے ثابت کیا ہے کہ وہ زندگی کی دوڑ میں کسی صورت کم نہیں۔
LOS ANGELES:
کہتے ہیں کہ وجود ِ زن سے ہے تصویر ِ کائنات میں رنگ ، اور حقیقتاً بھی ایسی ہی صورتحال ہے، کسی زمانے میں خواتین شاعروں کی غزلوں کی موضوع ہوا کرتیں تھیں اور ان کے ابرو، نین اور زلفیں ہی موضوع ِ خاص و عام ہوا کرتی تھی، تاہم بدلتی دنیا میں جب خواتین کو بھی اعلیٰ تعلیم کے مواقع میسر آئے تو انہوں نے ثابت کردیا کہ وہ زندگی کی دوڑ میں حضرات سے کسی صورت کم نہیں ہیں ۔ پاکستان کو بجا طور پر ایک ایسا ملک کہا جاسکتا جہاں قابلیت، ہمت اور جواں مردی کی کمی نہیں اور ملک کی ترقی اور فلاح میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ ہیں ،کچھ ایسی ہی دختران ِ پاکستان کا ذکر ذیل میں کیا جارہا ہے جن پر پاکستان کو فخر ہے۔
مشعال حسین:
ایک پاکستانی نژاد بر طانوی خاتون جو بی بی سی میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہیں ہیں۔ 2015 کا بہترین صحافی کا ایوارڈ حاصل کرکے دنیا میں نام کمانے والی مشعال حسین کے والدین کا تعلق پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا سے ہے ۔
منیبہ مزاری :
ایک سرگرم ،ایک اچھی لکھاری اور ایک اعلیٰ مصور ہیں ۔ منیبہ مزاری اپنے کام مہارت رکھتی ہیں منیبہ مزاری پاکستان کی پہلی وہیل چئیر تک محدود رہنے والی ماڈل ہیں۔
جہاں آراء:
کمپیوٹر سافٹ وئیر کے حوالے سے منفرد شناخت رکھتی ہیں ،پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن کی ماسٹر مائنڈ جہاں آرانے پاکستان اور پاکستان سے باہر دونوں ہی جگہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔
شرمین عبید چنائے:
شرمین وہ خاتون پروڈیوسرہیں جن کی بنائی ہو ئی ڈاکیومینٹری '' دی سیونگ فیسز '' کو عالمی ایوارڈ آسکر سے نوازا گیا۔ یہ اعزاز بھارت کو بھی حاصل نہیں۔
سعیدہ وارثی:
سعیدہ وارثی وہ پہلی مسلمان خاتون ہیں جو بر طانوی کابینہ کا حصہ رہیں۔ قابل فخر سعیدہ وارثی کا آبائی علاقہ گوجر خان سے ہے۔
مریم سلطانہ:
مریم سلطانہ پاکستان کی پہلی خاتون ہیں جنہوں نے نا مساعد حالات کے باوجود آسٹرو فزکس میں پی ایچ ڈی کر کے پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔
مریم عمر :
ایک ایسی قابل ٖکر پاکستانی ہیں جو وومن ڈییجٹل لیگ کی بانی ہیں۔ وومن ڈیجٹل لیگ ایک ایسا ادارہ ہے جو اپنے صارفین کو ڈیجٹیل خدمات فراہم کرتا ہے۔ اس کا مقصد وسیع اور غیر فعال افرادی قوت کو متحرک کر کے ملک کی اقتصادی ترقی کے لئے کام کر رہا ہے۔
روشانے ظفر:
رو شانے ظفر کشف فاؤندیشن کی مینیجنگ ڈاریکٹر ہیں۔ کشف فاؤنڈیشن دیہی خواتین کی تعلیم اور بہبود کیلئے سرگرم عمل ہے۔
صبا گل:
صبا گل ایک پاکستانی انجئینر ،ایک بزنس ٹائیکون اور ایک ادارے پاپ ان جے کی بانی ہیں ۔ صبا نے امریکا سے گریجویٹ کرنے کے بعد 2011 میں پاکستان لوٹیں تو گھر میں تیار کردہ مصنوعات، دستکاری اور ہینڈز بیگ پر مشتمل ایک برانڈ کی بنیاد رکھی۔
سبین محمود:
یہ حقیقت ہے کے سبین محمود ہمارے صاتھ طویل عرصہ نہیں گذار سکیں لیکن کم عمر میں انہوں نے وہ اثرات مرتب کئے ہیں جو یاد رکھے جانے کے لائق ہیں۔ سبین محمود ایک سرگرم سماجی کارکن تھیں ،سبین نے ٹی ٹو ایف ( دی سیکنڈ فلور) نامی کافی شاپ کھولا،جس میں عوام کی تفریح طبع کے لئے مختلف فنون کا انتظام تھا۔سبین محمود ایک گرافک ڈیزائنر اور سوشل میڈیا کے استعمال سے بھر پور آگاہ تھیں۔
کہتے ہیں کہ وجود ِ زن سے ہے تصویر ِ کائنات میں رنگ ، اور حقیقتاً بھی ایسی ہی صورتحال ہے، کسی زمانے میں خواتین شاعروں کی غزلوں کی موضوع ہوا کرتیں تھیں اور ان کے ابرو، نین اور زلفیں ہی موضوع ِ خاص و عام ہوا کرتی تھی، تاہم بدلتی دنیا میں جب خواتین کو بھی اعلیٰ تعلیم کے مواقع میسر آئے تو انہوں نے ثابت کردیا کہ وہ زندگی کی دوڑ میں حضرات سے کسی صورت کم نہیں ہیں ۔ پاکستان کو بجا طور پر ایک ایسا ملک کہا جاسکتا جہاں قابلیت، ہمت اور جواں مردی کی کمی نہیں اور ملک کی ترقی اور فلاح میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ ہیں ،کچھ ایسی ہی دختران ِ پاکستان کا ذکر ذیل میں کیا جارہا ہے جن پر پاکستان کو فخر ہے۔
مشعال حسین:
ایک پاکستانی نژاد بر طانوی خاتون جو بی بی سی میں صحافتی ذمہ داریاں انجام دے رہیں ہیں۔ 2015 کا بہترین صحافی کا ایوارڈ حاصل کرکے دنیا میں نام کمانے والی مشعال حسین کے والدین کا تعلق پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا سے ہے ۔
منیبہ مزاری :
ایک سرگرم ،ایک اچھی لکھاری اور ایک اعلیٰ مصور ہیں ۔ منیبہ مزاری اپنے کام مہارت رکھتی ہیں منیبہ مزاری پاکستان کی پہلی وہیل چئیر تک محدود رہنے والی ماڈل ہیں۔
جہاں آراء:
کمپیوٹر سافٹ وئیر کے حوالے سے منفرد شناخت رکھتی ہیں ،پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن کی ماسٹر مائنڈ جہاں آرانے پاکستان اور پاکستان سے باہر دونوں ہی جگہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔
شرمین عبید چنائے:
شرمین وہ خاتون پروڈیوسرہیں جن کی بنائی ہو ئی ڈاکیومینٹری '' دی سیونگ فیسز '' کو عالمی ایوارڈ آسکر سے نوازا گیا۔ یہ اعزاز بھارت کو بھی حاصل نہیں۔
سعیدہ وارثی:
سعیدہ وارثی وہ پہلی مسلمان خاتون ہیں جو بر طانوی کابینہ کا حصہ رہیں۔ قابل فخر سعیدہ وارثی کا آبائی علاقہ گوجر خان سے ہے۔
مریم سلطانہ:
مریم سلطانہ پاکستان کی پہلی خاتون ہیں جنہوں نے نا مساعد حالات کے باوجود آسٹرو فزکس میں پی ایچ ڈی کر کے پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔
مریم عمر :
ایک ایسی قابل ٖکر پاکستانی ہیں جو وومن ڈییجٹل لیگ کی بانی ہیں۔ وومن ڈیجٹل لیگ ایک ایسا ادارہ ہے جو اپنے صارفین کو ڈیجٹیل خدمات فراہم کرتا ہے۔ اس کا مقصد وسیع اور غیر فعال افرادی قوت کو متحرک کر کے ملک کی اقتصادی ترقی کے لئے کام کر رہا ہے۔
روشانے ظفر:
رو شانے ظفر کشف فاؤندیشن کی مینیجنگ ڈاریکٹر ہیں۔ کشف فاؤنڈیشن دیہی خواتین کی تعلیم اور بہبود کیلئے سرگرم عمل ہے۔
صبا گل:
صبا گل ایک پاکستانی انجئینر ،ایک بزنس ٹائیکون اور ایک ادارے پاپ ان جے کی بانی ہیں ۔ صبا نے امریکا سے گریجویٹ کرنے کے بعد 2011 میں پاکستان لوٹیں تو گھر میں تیار کردہ مصنوعات، دستکاری اور ہینڈز بیگ پر مشتمل ایک برانڈ کی بنیاد رکھی۔
سبین محمود:
یہ حقیقت ہے کے سبین محمود ہمارے صاتھ طویل عرصہ نہیں گذار سکیں لیکن کم عمر میں انہوں نے وہ اثرات مرتب کئے ہیں جو یاد رکھے جانے کے لائق ہیں۔ سبین محمود ایک سرگرم سماجی کارکن تھیں ،سبین نے ٹی ٹو ایف ( دی سیکنڈ فلور) نامی کافی شاپ کھولا،جس میں عوام کی تفریح طبع کے لئے مختلف فنون کا انتظام تھا۔سبین محمود ایک گرافک ڈیزائنر اور سوشل میڈیا کے استعمال سے بھر پور آگاہ تھیں۔