نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد سے متعلق نیکٹا کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار

اگرنیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں کرنا چاہتے تو بتا دیں ہم یہ فائل بند کر دیتے ہیں، سپریم کورٹ

24 دسمبر کو نیشنل ایکشن پلان کا اعلان ہوا لیکن آج تک 2 ارب روپے کا بجٹ منظور نہیں ہو سکا، جسٹس جواد ایس خواجہ فوٹو: فائل 

سپریم کورٹ نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد سے متعلق نیکٹا کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی۔


جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے این جی اوز کی رجسٹریشن سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران نیکٹا کے کوآرڈینٹر نے نیشنل ایکشن پلان سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔ جس پر جسٹس جواد نے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے استفسار کیا کہ 8 ماہ ہوگئے،ابھی تک جوائنٹ انٹیلی جنس ڈائرکٹوریٹ کیوں نہیں بنا، 24 دسمبر کو نیشنل ایکشن پلان کا اعلان ہوا، آج تک 2 ارب روپے کا بجٹ منظور نہیں ہو سکا، جس پرڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جے آئی ڈی کے لئے سمری 18 مارچ 2015 کو وزیراعظم کو بھیجی گئی جس پرکچھ آبزرویشن دی گئیں ہیں۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کا مقصد غیرریاستی عناصرکی طرف سے ریاست پر مسلط جنگ کا دفاع تھا ۔ جے آئی ڈی نیشنل ایکشن پلان کا حصہ تھی، اس کی سمری 8 ماہ سے ادھرادھر پھررہی ہے اگر نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں کرنا چاہتے تو بتا دیں ہم یہ فائل بند کر دیتے ہیں اس میں عدالت کا کوئی ذاتی مفاد نہیں۔ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے 2 ارب روپے بجٹ کا مشروط مطالبہ کیا گیا۔
Load Next Story