آڈٹ نہ کرانیوالے 27سرکاری اداروں کونوٹس جاری کرنیکا فیصلہ

فیصلہ قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعدکیاگیا،اداروںکیخلاف کارروائی بھی کی جائیگی، ذرائع

فیصلہ قانونی ماہرین سے مشاورت کے بعدکیاگیا،اداروںکیخلاف کارروائی بھی کی جائیگی، ذرائع. فوٹو فائل

قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے آڈٹ نہ کرانیوالے27اہم سرکاری اداروںکونوٹس جاری کرنے کااصولی فیصلہ کرلیا ہے۔


یہ فیصلہ قانونی ماہرین جسٹس(ر)شبر رضا رضوی، جسٹس (ر) طارق محمود اورسپریم کورٹ بارکے صدر یاسین آزادسے مشاورت کے بعدکیاگیا ہے۔ان ماہرین نے اس بات پراتفاق کیاکہ ایسے تمام ادارے جوسرکارسے پیسہ وصول کرتے ہیںاوروہ پی اے سی کے سامنے آڈٹ کرانیکے بھی پابند ہیںانہیں نہ صرف نوٹسز بھیجے جائینگے بلکہ ان کے خلاف کارروائی بھی کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق آڈٹ سے گریزاں 27 اداروں میںفنانس ڈویژن کے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان،سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، پاکستان پاورٹی ایلیویشن فنڈ،کسان سپورٹ سروس پرائیویٹ لمیٹڈ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل، ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن اینڈ اسکلڈ ڈیولپمنٹ کمپنی لاہور، نیشنل ٹرسٹ فار پاپولیشن ویلفئیر،نیشنل رورل سپورٹ پروگرام، پیپلز پرائمری ہیلتھ انی شیٹیو پراونشل سپورٹ یونٹ خیبرپختونخوا، نیشنل پریس ٹرسٹ،نادرا،ایگری بزنس سپورٹ فنڈ،پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن لمیٹڈ،نیشنل بینک آف پاکستان، ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی، فرنٹئیرورکس آرگنائزیشن، اسٹریٹجک پلانزڈویژن، پنجاب ووکیشنل ٹریننگ کو نسل،آل ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ،دی چیف ایڈمنسٹریٹراوقاف پنجاب لاہور،دی پنجاب ایمپلائزسوشل سیکیورٹی انسٹی ٹیوٹ گلبرگ لاہور، اسٹینڈرڈچارٹرڈ بینک ونگ کراچی،پرائس سلوشنز پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ کراچی،ماڑی گیس، لیسکو اورڈسکوز شامل ہیں۔
Load Next Story