عمران خان نے شمالی وزیرستان آپریشن کی مشروط حمایت کردی

سوات میں فوج نے اپنا کام کردیاتھا،سیاستدان سول اتھارٹی کی بحالی میں ناکام رہے،فوج کومورد الزام ٹھہرایا نہیں جا سکتا


News Agencies/Numainda Express October 17, 2012
جو گروپ ریاست اور آئین پاکستان کو تسلیم نہیں کر تے ان کے خلاف فوجی آپریشن ہونا چاہیے، پارٹی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے شمالی وزیرستان آپریشن کے نتیجے میں امن کے قیام کی ضمانت پر اس کی حمایت کی جاسکتی ہے۔

وہ پارٹی سیکریٹریٹ میں مشاورتی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے،انھوںنے کہاکہ سوات میں فوج نے اپنا کام کردیا تھا،سیاست دان سول اتھارٹی کی بحالی میں ناکام رہے، اس حوالے سے فوج کو مورد الزام ٹھہرایا نہیں جاسکتا، عمران نے کہاکہ پارٹی اجلاس میں نئی تعلیمی پالیسی کے بارے میں سوچ بچار کیا گیا ، انھوںنے کہا ایک نیا قسم کا نظام تعلیم لائیں گے، موجودہ نظام تعلیم امیر اور غریب طبقات میں تفاوت پیدا کر رہا ہے ، انھوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے۔

امن کے لیے دھمکیوں کے باوجود وزیرستان کی جانب امن مارچ کیا ، جان ہتھیلی پر رکھ کر امن کا پیغام لے کر گئے تھے، انھوںنے کہا جب ہم کہتے ہیں کہ مسئلے کا فوجی حل نہیں ہے توہمیں دہشت گرد اورطالبان کا حامی بتایاجاتا ہے، تحریک طالبان کی طرف سے ذمے داری قبول کرنے کے بعد تحریک انصاف نے ملالہ یوسف زئی پر حملے کی شدید مذمت کی۔

عمران نے کہا کہ 8سال سے ہمارے ایک لاکھ 40ہزار فوجی قبائلی علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں قبائلی عوام پاکستان کی بہت بڑی فوج ہے انھیں ساتھ ملائے بغیر ہم یہ جنگ نہیں جیت سکتے، جو گروپ ریاست اور آئین پاکستان کو تسلیم نہیں کر تے ان کے خلاف فوجی آپریشن ہوناچاہیے،عمران خان نے کہاکہ کسی علاقے میں فوجی کارروائی کا فیصلہ حکومت کرتی ہے ، شمالی وزیرستان ایجنسی میں آپریشن کے نتیجے میں امن کے قیام اور دہشتگردی کے خاتمے کی ضمانت دی جائے تو اس کی سپورٹ کے لیے تیار ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں