دہشت گردوں کی فنڈنگ روکی جائے

دہشت گرد جتنے منظم اور فعال ہیں اور ان کا میکنزم جتنا مضبوط ہے،اتنا بدقسمتی سے ہمارے انٹیلی جنس ایجنسیوں کا نہیں


Editorial July 24, 2015
ہمارا قومی المیہ ہے کہ دہشت گردی کے بارے میں بنیادی معلومات ہمارے اداروں کے پاس موجود نہیں۔ فوٹو : فائل

گزشتہ روز سپریم کورٹ کے ایک ڈویژن بنچ نے دوران سماعت آبزرویشن دی ہے کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان پر سنجیدگی سے عمل کرتے ہوئے،دہشت گردوں کی فنڈنگ روکنے پر توجہ مرکوزکرے کیونکہ اس کے بغیر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتا۔ پاکستان کی اعلیٰ ترین عدلیہ کے معزز جج صاحبان کی آبزرویشن صائب ہے اور پاکستان کی صورت حال کا درست تجزیہ پیش کر رہی ہے۔

گزشتہ برس ماہ دسمبر کی سولہ تاریخ کو جب سفاک، درندہ صفت اور بے رحم دہشت گردوں نے آرمی پبلک اسکول کے معصوم اور بے گناہ بچوں اور اساتذہ کو بے دردی سے شہید کیا تو پاکستانی قوم نہ صرف اپنے تمام اختلافات بھلا کر ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوگئی بلکہ سیاسی اور عسکری قیادت نے مل کر نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا اور ملک گیر سطح پر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کردیا گیا، اس سلسلے میں خاطرخواہ کامیابی بھی حاصل ہوئی لیکن سسٹم کی خرابی کے باعث نیشنل ایکشن پلان پر بہت سست روی سے عمل ہوا ، بہت سے اہم نکات نظرانداز ہوگئے۔

جس میں متعددکی نشاندہی سپریم کورٹ نے بھی کی ہے مثلا دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے جوائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کو فعال نہ کرنا اور جب تک دہشت گرد تنظیموں کا انٹیلی جنس ڈیٹا جمع کرکے ان کی فنڈنگ نہیں روکی جاتی تب تک دہشت گردی کے خلاف آپریشن کامیاب نہیں ہوسکتا۔ پاکستان کو انتہائی خطرناک دہشت گردی کا سامنا ہے، پچاس ہزار سے زائد قیمتی جانیں چلی گئی ہیں، دہشت گرد جتنے منظم اور فعال ہیں اور ان کا میکنزم جتنا مضبوط ہے،اتنا بدقسمتی سے ہمارے انٹیلی جنس ایجنسیوں کا نہیں ۔روایتی طور پر خفیہ اطلاعات پر چھاپے مارے جاتے ہیں،کچھ ملزمان پکڑے جاتے ہیں۔

جوکمزور شواہد کی بنا پر عدالتوں سے بری ہوجاتے ہیں جب کہ ان کے سرپرستوں اور ان کی فنڈنگ کرنے والے پر کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا ۔جسٹس دوست محمد نے ریمارکس دیے کہ دہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشن کے لیے برطانوی اسٹرٹیجی کا مطالعہ کرنا ہوگا کہ کس طرح اسکاٹ لینڈ یارڈ نے آئرش ری پبلکن آرمی کو ملنے والے فنڈز روک کر انھیں بے اثرکردیا تھا۔ ہمارا قومی المیہ ہے کہ دہشت گردی کے بارے میں بنیادی معلومات ہمارے اداروں کے پاس موجود نہیں ،کس این جی اوز کو کتنی رقم کہاں سے مل رہی ہے، وہ کس کے لیے اورکن مقاصد کے حصول کے لیے کام کررہی ہیں۔

جب عدالت نے پوچھا تو کوئی بھی وفاقی یا صوبائی حکومتی ادارہ اس کا تسلی بخش جواب نہ دے سکا ۔ اس بات نے سول انٹیلی جنس اداروں کے کردار پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ صرف پتے جھاڑنے یا چھوٹی چھوٹی شاخیں کاٹنے سے درخت کا کچھ نہیں بگڑتا، جب تک اسے جڑ سے اکھاڑ نہ پھینکا جائے یا اس کی جڑوں کو پانی دینا بند کردیا جائے، بالکل اسی طرح جب تک حکومت فنڈنگ اور منی لانڈرنگ کو نہیں روک پائے گی اس وقت تک دہشتگردی کا مسئلہ جوں کا توں رہے گا ۔

سپریم کورٹ کے معزز اور صاحب حکمت ججز نے فنڈنگ روکنے کے حوالے سے جو اہم ترین نقطہ بیان کیا ہے اس پر حکومت کو فوری طور غورکرتے ہوئے ایک موثر،مربوط اور فعال حکمت عملی ترتیب دینا ہوگی تاکہ تمام غیر رجسٹرڈ مدارس اور غیر سرکاری تنظیموں کی کڑی نگرانی کی جاسکے اوران کی فنڈنگ روکی جائے ،کیونکہ ایسا کیے بغیر دہشت گردی کے خاتمے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں