ڈائو یونیورسٹی میں پہلی باراسکول آف پبلک ہیلتھ قائم

6 پروگرامز میں ماسٹر کرایا جائیگا، ہیلتھ سائنسز کے شعبے میں ماہرین کو تیار کیاجاسکے گا


ایکسپریس July 16, 2012
6 پروگرامز میں ماسٹر کرایا جائیگا، ہیلتھ سائنسز کے شعبے میں ماہرین کو تیار کیاجاسکے گا, فائل فوٹو

پاکستان میں مختلف بیماریوں کے بوجھ میں ہولناک اضافہ ہورہا ہے، مختلف امراض میں مبتلا افراد کے اہلخانہ معاشی ناہمواریوں میں بھی مبتلا ہورہے ہیں، ڈائو یونیورسٹی نے پہلی بار اسکول آف پبلک ہیلتھ قائم کردیا ہے جہاں کمیونٹی ہیلتھ سائنسز کے شعبے میں ماہرین کو تیار کیاجاسکے گا، مختلف شعبوں میں افرادی قوت تیارکی جائیگی، اسکول میں 6 پروگرامز میں ماسٹر کرایا جائیگا

جس میں ماسٹرز ان پبلک ہیلتھ، ماسٹرز ان بائیو اسٹیٹ اسٹک اینڈ ایپیڈیمیولوجی، ایم فل ان ہیلتھ ایجوکیشن، ماسٹرز ان ہیلتھ پالیسی مینجمنٹ سمیت دیگر مضامین کی تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ ماہرین کو تیار بھی کیا جائیگا، ملک میںکمیونٹی ہیلتھ سائنسز کے میدان میں صحت عامہ کی سہولتوں کی فراہمی کیلیے ہنر مندافراد کی تربیت کی اشد ضرورت ہے،

ان خیالات کااظہار وائس چانسلر ڈائو یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسر مسعود حمید خان نے ڈائو میڈیکل کالج میں اسکول آف پبلک ہیلتھ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا کہ ڈائو یونیورسٹی کے اسکول کے قیام کا مقصد پاکستان میں صحت کے عمومی معیارکو بہتر بنانا اور عوامی سطح پر صحت عامہ کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے،

اس موقع پر ڈائریکٹر اسکول آف پبلک ہیلتھ پروفیسر ڈاکٹر نگہت نثار، ڈاکٹر صابینہ جلال کوآرڈینیٹر اسکول آف پبلک ہیلتھ، یونیورسٹی کے پرووائس چانسلر پروفیسر عمرفاروق، سمیت دیگر اراکین فیکلٹی بھی موجود تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں