اسپیشل اولمپکس رنگا رنگ تقریب میں ورلڈ گیمز کا افتتاح
اسپیشل اولمپکس کی افتتاحی تقریب دیکھنے کے لیے60 ہزار سے زائد شائقین اسٹیڈیم میں موجود تھے
اسپیشل اولمپکس ورلڈ گیمز رنگارنگ تقریب کے بعد لاس اینجلس میں شروع ہوگئے۔ امریکا کی خاتون اول مشعل اوباما نے کھیلوں کا باضابطہ افتتاح کیا، دنیا بھر سے آئے ہوئے کھلاڑیوں نے مارچ پاسٹ کیا، کھیلوں کی شمع روشن کی گئی اور نامورگلوکاروں نے فن کا مظاہرہ کیا۔
افتتاحی تقریب لاس اینجلس میموریل کلوزیم میں منعقد ہوئی جو تقریبا تین گھنٹے جاری رہی، یہ وہی اسٹیڈیم ہے جہاں دو بار اولمپکس مقابلوں کی افتتاحی تقریبات کا بھی انعقاد ہو چکا ہے، اسپیشل اولمپکس کی افتتاحی تقریب دیکھنے کے لیے60 ہزار سے زائد شائقین اوردنیاکے165 ممالک سے دس ہزار سے زیادہ کھلاڑی اور آفیشلزاسٹیڈیم میں موجود تھے۔مشعل اوباما نے اسپیشل اولمپکس کا باضابطہ افتتاح کرتے ہوئے کہاکہ ان کھیلوں کے انعقاد کا بڑا مقصد اتفاق و اتحاد ہے۔انھوں نے کہاکہ اسپیشل اولمپکس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہم سب ایک ہیںساری دنیا میں موجود اور اسٹیڈیم میں ان کھیلوں میں شرکت کے لیے آنے والے کھلاڑیوں پر انھیں اور ان کے شوہر باراک اوباما کو بلاشبہ فخر ہے۔
لاس اینجلس کے میئرسمیت اسپیشل اولمپکس ورلڈ گیمز شروع کروانے والے جان ایف ایف کینیڈی کے بیٹے اور بیٹی سمیت دیگر مقررین نے دنیا بھر سے آئے ہوئے اسپیشل کھلاڑیوں کو لاس اینجلس میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ان کھیلوں میں جہاں اسپیشل کھلاڑیوں کو کھیلنے کا موقع ملے گا وہیں انھیں جینے کا بھی ایک نیا حوصلہ اور جذبہ ملے گا،لاس ایجلس تمام کھلاڑیوں کے لیے ایک گھر کی مانند ہے اور انھیں یقین ہے کہ اسپیشل کھلاڑی ان کھیلوں میں دوستی کے رشتے مضبوط کریں گے، ممتازگلوکار اسٹیو ونڈر نے کہاکہ فکری معذورکھلاڑی ساری دنیا کے لیے اسپیشل ہیں اور انھیں فخرہے کہ وہ ان کھلاڑیوں کے درمیان موجود ہیں۔
افتتاحی تقریب کی خاص بات دنیا بھر کے اسپیشل کھلاڑیوں کا مارچ پاسٹ رہا، میزبان امریکاکا دستہ ان کھیلوں میں شرکت کرنے والا سب سے بڑا دستہ ہے جس میں 491 کھلاڑی اور آفیشلز شریک تھے، دستوںکی اسٹیڈیم میں آمد پر موجود تماشائیوں نے انھیں بھرپورداد دی ،ان کھیلوں میںشریک پاکستانی دستے نے بھی مارچ پاسٹ میں شرکت کی۔افتتاحی تقریب میں شریک قومی دستے کے کھلاڑی بہت خوش دکھائی دیے،اس موقع پر اسپیشل اولمپکس کی مشعل روشن کی گئی اور آتشبازی کا شاندار مظاہرہ بھی کیا گیا۔
افتتاحی تقریب لاس اینجلس میموریل کلوزیم میں منعقد ہوئی جو تقریبا تین گھنٹے جاری رہی، یہ وہی اسٹیڈیم ہے جہاں دو بار اولمپکس مقابلوں کی افتتاحی تقریبات کا بھی انعقاد ہو چکا ہے، اسپیشل اولمپکس کی افتتاحی تقریب دیکھنے کے لیے60 ہزار سے زائد شائقین اوردنیاکے165 ممالک سے دس ہزار سے زیادہ کھلاڑی اور آفیشلزاسٹیڈیم میں موجود تھے۔مشعل اوباما نے اسپیشل اولمپکس کا باضابطہ افتتاح کرتے ہوئے کہاکہ ان کھیلوں کے انعقاد کا بڑا مقصد اتفاق و اتحاد ہے۔انھوں نے کہاکہ اسپیشل اولمپکس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہم سب ایک ہیںساری دنیا میں موجود اور اسٹیڈیم میں ان کھیلوں میں شرکت کے لیے آنے والے کھلاڑیوں پر انھیں اور ان کے شوہر باراک اوباما کو بلاشبہ فخر ہے۔
لاس اینجلس کے میئرسمیت اسپیشل اولمپکس ورلڈ گیمز شروع کروانے والے جان ایف ایف کینیڈی کے بیٹے اور بیٹی سمیت دیگر مقررین نے دنیا بھر سے آئے ہوئے اسپیشل کھلاڑیوں کو لاس اینجلس میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ان کھیلوں میں جہاں اسپیشل کھلاڑیوں کو کھیلنے کا موقع ملے گا وہیں انھیں جینے کا بھی ایک نیا حوصلہ اور جذبہ ملے گا،لاس ایجلس تمام کھلاڑیوں کے لیے ایک گھر کی مانند ہے اور انھیں یقین ہے کہ اسپیشل کھلاڑی ان کھیلوں میں دوستی کے رشتے مضبوط کریں گے، ممتازگلوکار اسٹیو ونڈر نے کہاکہ فکری معذورکھلاڑی ساری دنیا کے لیے اسپیشل ہیں اور انھیں فخرہے کہ وہ ان کھلاڑیوں کے درمیان موجود ہیں۔
افتتاحی تقریب کی خاص بات دنیا بھر کے اسپیشل کھلاڑیوں کا مارچ پاسٹ رہا، میزبان امریکاکا دستہ ان کھیلوں میں شرکت کرنے والا سب سے بڑا دستہ ہے جس میں 491 کھلاڑی اور آفیشلز شریک تھے، دستوںکی اسٹیڈیم میں آمد پر موجود تماشائیوں نے انھیں بھرپورداد دی ،ان کھیلوں میںشریک پاکستانی دستے نے بھی مارچ پاسٹ میں شرکت کی۔افتتاحی تقریب میں شریک قومی دستے کے کھلاڑی بہت خوش دکھائی دیے،اس موقع پر اسپیشل اولمپکس کی مشعل روشن کی گئی اور آتشبازی کا شاندار مظاہرہ بھی کیا گیا۔