10 سال میں سیلاب سے 26 ارب ڈالر کے نقصانات

این ڈی ایم اے کے پاس اختیارات ہیں نہ مالی وافرادی قوت


شبیر حسین July 27, 2015
این ڈی ایم اے کے پاس اختیارات ہیں نہ مالی وافرادی قوت۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

ملک بھرمیں حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں نے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے وفاقی اورصوبائی حکومتوں کی حکمت عملی اور تیاریوں کا بھانڈا پھوڑدیا ہے جبکہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے بنائے گئے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹی اورصوبائی ڈیزاسٹرمنیجمنٹ اتھارٹیز کی اہمیت اورافادیت پربھی سوالیہ نشان ثبت کیاہے۔

دوسری طرف ماہرین محکمہ موسمیات کے پاس موسم کی پیش گوئی کرنے والے جدید اور طاقتور آلات نہ ہونے کو بھی نقصانات کی بڑی وجہ قرار دے رہے ہیں۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ملک میں این ڈی ایم اے کے نام سے ادارہ توہے لیکن اس کے پاس اختیارات ہیں نہ مالی وافرادی قوت۔ اس وقت سیلاب نے ملک میں تباہی اوربربادی مچادی ہے لیکن حکمرانوں اوراین ڈی ایم اے کی نظریں پاک آرمی، اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں اور بین الاقوامی ڈونرایجنسیوں کی جانب سے کسی متوقع امداد کے منتظرہیں۔ قومی اہمیت کے حامل ادارے این ڈی ایم اے کے لیے سالانہ بجٹ میں حکومت کی جانب سے کوئی ترقیاتی فنڈ مختص ہی نہیں ہوتا، صرف ملازمین کی تنخواہوں اور دفتری امور کی انجام دہی کے لیے سالانہ پونے 2 ملین کے قریب فنڈ مختص کیے جاتے ہیں۔

اس صورتحال میں نہ تو این ڈی ایم اے کے پاس سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوری ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کی صلاحیت ہے اور نہ ہی محکمہ موسمیات کے پاس لانگ ٹرم فورکاسٹ اور پہاڑی علاقوں میں فلش فلڈ کی پیش گوئی کرنے کے لیے جدید ٹیلی میٹری نظام موجود ہے۔ حکمران سیلابی تباہ کاریوں کے بعد واویلا مچاکر بین الاقوامی برادری سے فنڈز اکٹھا کرنے کے تو ماہرہیں لیکن قبل ازوقت سیلاب کی تباہ کاریوں کی روک تھام کے لیے حفاظتی منصوبوں کے لیے فنڈزفراہم کرنے کے لیے تیارنہیں ہوتے۔ این ڈی ایم اے اور پی ڈی ایم ایز بھی جون کے وسط میں آکرمون سون کنٹی جنسی پلان تیار کرتے ہیں کیونکہ ان اداروں کا دارومدار محکمہ موسمیات کی پیش گوئی پر ہے۔ یہ ادارے اب مکمل طور پر محکمہ موسمیات اور فلڈ کمیشن کی رحم کرم پر ہی ہیں۔ مون سون کے حالیہ ایام میں بھی یہ ادارے محکمہ موسمیات اور فلڈ کمیشن کی جاری کردہ فلڈ ایڈوائزری رپورٹ اور پیش گوئیوں کو ہی میڈیا اور دیگر اداروں کو میل یا فیکس کرکے اپنی ذمے داریوں سے عہدہ برآ ہورہے ہیں۔

تیاری کا دارومدار محکمہ موسمیات کی مون سون فورکاسٹ پرہے۔ محکمہ موسمیات کے پاس شارٹ اورمیڈیم رینج فورکاسٹ کی صلاحیت تو ہے مگرلانگ رینج فورکاسٹ کی صلاحیت نہیں۔ لانگ ٹرم فورکاسٹ کے لیے چائنا اور انڈیا ریجن کے فور کاسٹ فورمز کے آؤٹ کم کے مطابق حتمی فور کاسٹ تیار کی جاتی ہے اس کے علاوہ گلوبل اینڈ ریجنل پیرا میٹرزکو مد نظر رکھتے ہوئے اسسمنٹ رپورٹ تیار ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق گزشتہ 10 سال کے دوران سیلابی تباہ کاریوں کے نتیجے میں پاکستان کو 26بلین ڈالر سے زائد کا نقصان پہنچا ہے تاہم اس کے باجودملک کے ذمے داران سیلابی تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے کوئی حکمت عملی تیار کرنے میں ناکام ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں