کشمیر کے محاذ پر اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنیوالے کیپٹن سرورشہید کا آج 67واں یوم شہادت ہے

کیپٹن سرورشہید کو مادر وطن کے لئے شاندار خدمات انجام دینے پر پہلا نشان حیدر پانے کا اعزاز حاصل ہے

کیپٹن سرور شہید نے کشمیر کے محاذ پر جام شہادت نوش کیا۔ فوٹو: فائل

ملک کا پہلا اعلیٰ ترین فوجی اعزاز نشان حیدر حاصل کرنے والے کیپٹن محمد سرور شہید کو مادر وطن کے دفاع میں جام شہادت نوش کئے آج 67 برس ہوگئے۔


10 نومبر 1910 کو گوجر خان کی تحصیل سنگوری میں پیدا ہونے والے راجا محمد سرور کے والد بھی فوج سے منسلک تھے، راجا محمد سرور شہید نے اپنی ابتدائی تعلیم فیصل آباد سے حاصل کی، 1929 میں انہوں نے فوج میں بطور سپاہی شمولیت اختیار کی،27 اپریل 1944 کو انہیں انڈین ملٹری اکیڈمی ڈیرادھون سے کمیشن ملا اور 30 جون 1944 کو انہیں عارضی طور پر کیپٹن بنایاگیا، جس کے بعد انہوں نے برطانیہ کی جانب سے دوسری عالمی جنگ میں حصہ لیا۔ عسکری سوجھ بوجھ اور شاندار فوجی خدمات کے پیش نظر 1946 میں انہیں مستقل طور پر کیپٹن کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔ قیام پاکستان کے بعد سرور شہید نے پاک فوج میں شمولیت اختیار کرلی۔

27 جولائی 1948 کو انہوں نے کشمیر کے اُڑی سیکٹر میں دشمن کی اہم فوجی پوزیشن پر حملہ کیا۔ اس حملے میں مجاہدین کی ایک بڑی تعداد شہید اور زخمی ہوئی لیکن کیپٹن سرور نے پیش قدمی جاری رکھی۔ دشمن کے مورچے کے قریب پہنچ کر انہیں معلوم ہوا کہ دشمن نے اپنے مورچوں کو خاردار تاروں سے محفوظ کرلیا ہے، اس کے باوجود کیپٹن سرور مسلسل فائرنگ کرتے رہے۔ کارروائی کے دوران دشمن کی کئی گولیاں ان کے جسم میں پیوست ہوچکی تھیں لیکن انہوں نے بے مثال جذبے کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ایسی گن کا چارج لیا جس کا جوان شہید ہوچکا تھا، اپنے زخموں کی پروا کئے بغیر 6 ساتھیوں کے ہمراہ انہوں نے خاردار تاروں کو عبور کرکے دشمن کے مورچے پرآخری حملہ کیا، اسی دوران ایک گولی کیپٹن سرور کے سینے میں لگی اور انہوں نے وہیں جام شہادت نوش کیا۔ ان کی شاندار خدمات کے اعتراف میں جہاں انہیں مختلف اعزازات سے نوازا گیا وہیں انہیں ملک کے اعلیٰ ترین عسکری اعزاز نشان حیدر پانے والے پہلے فوجی ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔
Load Next Story