بڑے تاجروں کا سیلز ٹیکس میں زبردستی اندراج کرنے کی منظوری
جو تاجر ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائیں گے ان کو آڈٹ کے لیے منتخب کرکے آڈٹ کیا جائے گا، ذرائع
QUETTA:
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے وفاقی بجٹ میں تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے متعارف کرائے جانے والے قانون کے تحت پہلی کٹیگری میں آنے والے تاجروں کی زبردستی سیلز ٹیکس رجسٹریشن پر عمل درآمد شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے جبکہ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے تاجروں کا آڈٹ کرانے کا اصولی فیصلہ کیاگیا ہے۔
اس ضمن میں ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ چند روز قبل ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت چیف کمشنرز کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایف بی آر کے تمام ماتحت ادارے تاجروں کے لیے متعارف کرائی جانے والی ٹوٹیئر پالیسی کے تحت پہلی کٹیگری (پہلی ٹیئر) میں شامل تاجروں کی سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن اور ان سے ٹیکس گوشوارے جمع کرائیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی جانب سے یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ جو تاجر ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائیں گے ان کو آڈٹ کے لیے منتخب کرکے آڈٹ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر کے تمام ماتحت اداروں کو ٹو ٹیئر پالیسی کے تحت پہلی کٹیگری میں آنے والے نیشنل و انٹرنیشنل چین اسٹورز ،ایئر کنڈیشنر شاپنگ مال، پلازے اور سینٹرز میں قائم دکانیں، 6 لاکھ روپے سالانہ سے زائد بجلی کا بل رکھنے والے تاجر، ہول سیلر کم ریٹیلرز، بلک میں اشیا درآمد کرنے والے اور ہول سیل کی بنیاد پر اشیا کی سپلائی کرنے والوں کی سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن اور ان سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے پر عمل درآمد کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
تاہم ایسے تاجر جنہوں نے اپنے آؤٹ لیٹس پر کریڈٹ کارڈ و ڈیبٹ کارڈ مشینیں رکھی ہوئی ہیں ان کی زبردستی سیلز ٹیکس رجسٹڑیشن نہیں کی جائے گی اور نہ ہی انہیں زبردستی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا کہا جائے گا کیونکہ اس سے ڈاکیومنٹیشن کو فروغ ملتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے تاجروں کے ساتھ باہمی مذاکرات کے ذریعے متعارف کرائی جانے والی ٹو ٹیئر پالیسی میں کچھ ترمیم کی گئی تھی جس کے تحت صرف ایسے دکاندار جو ڈیبٹ کارڈ و کریڈٹ کارڈ مشینیں استعمال کرتے ہیں ان کے خلاف کاروائی نہیں کی جائے گی ۔
تاہم نیشنل و انٹرنیشنل چین اسٹور، اے سی شاپنگ مال، پلازے اور سنیٹرز میں قائم دکانیں، سالانہ 6 لاکھ روپے سے زائد بجلی کا بل رکھنے والے تاجر، ہول سیلر کم ریٹیلرز، بلک میں اشیا درآمد کرنے والے اور ہول سیلرز پر مشتمل پہلی کٹیگری میں شامل تاجروں کے لیے قانون میں کسی قسم کی کوئی ترمیم نہیں کی گئی ہے اور ان کی اب زبردستی رجسٹریشن بھی ہوگی اور ٹیکس گوشوارے بھی جمع کرائے جائیں گے جبکہ دوسری کٹیگری میں شامل 20 ہزار روپے ماہانہ تک اور 20 ہزار سے 50 ہزار روپے ماہانہ تک کے بجلی کے بلوں کے حامل تاجروں سے بجلی کے بلوں کے ساتھ سیلز ٹیکس وصولی جاری ہے۔
مذکورہ کٹیگری کے جو تاجر رہ گئے ہیں متعلقہ آرٹی اوز کے حکام متعلقہ ڈیسکو حکام کے ساتھ مل کر ان تاجروں کا تعین کرکے انکے بجلی کے بلوں میں سیلز ٹیکس کی وصولی شروع کرائیں گے اور ماہانہ 20 ہزار روپے تک بجلی کا بل رکھنے والے تاجروں کو بجلی کے بلوں میں 17 فیصد سیلز ٹیکس علاوہ 5 فیصد مزید ٹیکس شامل کیا جائے گا جبکہ اس سے زائد بجلی کا بل رکھنے والے تاجروں کے بلوں میں 17 فیصد سیلز ٹیکس علاوہ7.5 فیصد مزید ٹیکس شامل کیا جائے گا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے وفاقی بجٹ میں تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے متعارف کرائے جانے والے قانون کے تحت پہلی کٹیگری میں آنے والے تاجروں کی زبردستی سیلز ٹیکس رجسٹریشن پر عمل درآمد شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے جبکہ ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والے تاجروں کا آڈٹ کرانے کا اصولی فیصلہ کیاگیا ہے۔
اس ضمن میں ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ چند روز قبل ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت چیف کمشنرز کانفرنس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایف بی آر کے تمام ماتحت ادارے تاجروں کے لیے متعارف کرائی جانے والی ٹوٹیئر پالیسی کے تحت پہلی کٹیگری (پہلی ٹیئر) میں شامل تاجروں کی سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن اور ان سے ٹیکس گوشوارے جمع کرائیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی جانب سے یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ جو تاجر ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرائیں گے ان کو آڈٹ کے لیے منتخب کرکے آڈٹ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر کے تمام ماتحت اداروں کو ٹو ٹیئر پالیسی کے تحت پہلی کٹیگری میں آنے والے نیشنل و انٹرنیشنل چین اسٹورز ،ایئر کنڈیشنر شاپنگ مال، پلازے اور سینٹرز میں قائم دکانیں، 6 لاکھ روپے سالانہ سے زائد بجلی کا بل رکھنے والے تاجر، ہول سیلر کم ریٹیلرز، بلک میں اشیا درآمد کرنے والے اور ہول سیل کی بنیاد پر اشیا کی سپلائی کرنے والوں کی سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن اور ان سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے پر عمل درآمد کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
تاہم ایسے تاجر جنہوں نے اپنے آؤٹ لیٹس پر کریڈٹ کارڈ و ڈیبٹ کارڈ مشینیں رکھی ہوئی ہیں ان کی زبردستی سیلز ٹیکس رجسٹڑیشن نہیں کی جائے گی اور نہ ہی انہیں زبردستی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا کہا جائے گا کیونکہ اس سے ڈاکیومنٹیشن کو فروغ ملتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے تاجروں کے ساتھ باہمی مذاکرات کے ذریعے متعارف کرائی جانے والی ٹو ٹیئر پالیسی میں کچھ ترمیم کی گئی تھی جس کے تحت صرف ایسے دکاندار جو ڈیبٹ کارڈ و کریڈٹ کارڈ مشینیں استعمال کرتے ہیں ان کے خلاف کاروائی نہیں کی جائے گی ۔
تاہم نیشنل و انٹرنیشنل چین اسٹور، اے سی شاپنگ مال، پلازے اور سنیٹرز میں قائم دکانیں، سالانہ 6 لاکھ روپے سے زائد بجلی کا بل رکھنے والے تاجر، ہول سیلر کم ریٹیلرز، بلک میں اشیا درآمد کرنے والے اور ہول سیلرز پر مشتمل پہلی کٹیگری میں شامل تاجروں کے لیے قانون میں کسی قسم کی کوئی ترمیم نہیں کی گئی ہے اور ان کی اب زبردستی رجسٹریشن بھی ہوگی اور ٹیکس گوشوارے بھی جمع کرائے جائیں گے جبکہ دوسری کٹیگری میں شامل 20 ہزار روپے ماہانہ تک اور 20 ہزار سے 50 ہزار روپے ماہانہ تک کے بجلی کے بلوں کے حامل تاجروں سے بجلی کے بلوں کے ساتھ سیلز ٹیکس وصولی جاری ہے۔
مذکورہ کٹیگری کے جو تاجر رہ گئے ہیں متعلقہ آرٹی اوز کے حکام متعلقہ ڈیسکو حکام کے ساتھ مل کر ان تاجروں کا تعین کرکے انکے بجلی کے بلوں میں سیلز ٹیکس کی وصولی شروع کرائیں گے اور ماہانہ 20 ہزار روپے تک بجلی کا بل رکھنے والے تاجروں کو بجلی کے بلوں میں 17 فیصد سیلز ٹیکس علاوہ 5 فیصد مزید ٹیکس شامل کیا جائے گا جبکہ اس سے زائد بجلی کا بل رکھنے والے تاجروں کے بلوں میں 17 فیصد سیلز ٹیکس علاوہ7.5 فیصد مزید ٹیکس شامل کیا جائے گا۔