امریکا کے شہر نیویارک میں دوسرے صدارتی مباحثے کے دوران امریکی صدر باراک ابامااور ان کے حریف مٹ رومنی کے درمیان ٹیکس، معیشت اور خارجہ پالسی زیر بحث رہے۔
ہفسٹرا یونیورسٹی میں ہوئے دوسرے مباحثے میں براک اوباما اور ان کے حریف مٹ رومنی کے درمیان ٹیکس، معشیت اور خارجہ پالسی ہر بحث کی گئی جس کے دوران دونوں امیدواروں نے ایک دوسرے پر الزامات بھی لگائے۔
مباحثے کے دوران ری پبلکن پارٹی کےامیدوار مٹ رومنی نے جارحانہ اندازاپناتے ہوئے کہا کہ گزشتہ4 سال عوام پر سخت گزرے صرف 10.7 فیصد لوگوں کو نوکریاں ملیں جب کہ 2 کروڑ 30 لاکھ افراد نوکریوں کی تلاش میں ہیں۔ انہوں نے مشرق وسطی ٰ پالیسی کو ناقابل فہم قراردیتے ہوئے کہا کہ اوباما ملک کو بحرانوں کی جانب لےجا رہے ہیں۔
مباحثے کے دوران صدر براک اوباما نے بھی الزامات کا بھرپورجواب دیا اور کہا کہ میری حکومت نے اسامہ کو ہلاک کرکے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی حاصل کی اس کے علاوہ افغانستان اورعراق سے فوج بلانے کا وعدہ بھی پوراکیا۔ انہوں نے کہا کہ میری حکومت امریکا میں تعلیم کا بہترین نظام لائی اور مڈل کلاس کےلئے ٹیکس میں خاطرخواہ کمی کی۔
اوباما اور مٹ رومنی نے حاضرین کے سوالوں کے جواب دیئے اور انتخابات میں کامیابی کی صورت میں اپنی پالیسیوں کی وضاحت کی۔
دونوں امیدوار 22 اکتوبر کو تیسری اور آخری صدارتی بحث کے لئے فلوریڈا میں مدمقابل ہوں گے۔