کراچی اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کے باعث 402 پوائنٹس کا اضافہ

کاروباری حجم منگل کی نسبت2.74 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر35 کروڑ27 لاکھ29 ہزار 420 حصص کے سودے ہوئے


Business Reporter July 30, 2015
کاروباری حجم منگل کی نسبت2.74 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر35 کروڑ27 لاکھ29 ہزار 420 حصص کے سودے ہوئے۔ فوٹو : آئی این پی/فائل

خام تیل کی عالمی قیمتوں میں بہتری، ریجنل مارکیٹس میں کموڈیٹی پرائس کی ریکوری کے علاوہ نچلی قیمتوں میں حصص کی وسیع پیمانے پر خریداری کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو ایک بارپھر تیزی کی بڑی لہر رونما ہوئی جس سے انڈیکس کی35300، 35400، 35500 اور35600 پوائنٹس کی 4 حدیں بیک وقت بحال ہوگئیں، 51.65 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں72 ارب25 کروڑ 35 لاکھ32 ہزار544 روپے کا اضافہ ہوگیا۔

ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ فوجی فرٹیلائزر بن قاسم کے بہترین مالیاتی نتائج نے بھی تیزی میں اہم کردار ادا کیا جبکہ آئل اسٹاکس میں خریداری سرگرمیاں زائد رہیں، ٹریڈنگ کے دوران انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر 47 لاکھ44 ہزار125 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا بھی کیا گیا لیکن اس انخلا کے باوجود مارکیٹ میں تیزی برقرار رہی کیونکہ اس دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، میوچل فنڈز اور این بی ایف سیز کی جانب سے مجموعی طور پر72 لاکھ49 ہزار131 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔

جس سے مارکیٹ کا مورال تیزی کی جانب سے گامزن رہا، تیزی کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 401.84 پوائنٹس کے اضافے سے 35676.50 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 315.71 پوائنٹس کے اضافے سے22175.98 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 639.55 پوائنٹس کے اضافے سے 58524.93 ہوگیا۔

کاروباری حجم منگل کی نسبت2.74 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر35 کروڑ27 لاکھ29 ہزار 420 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار393 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں203 کے بھاؤ میں اضافہ، 169 کے داموں میں کمی اور21 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔

ان میں سفائرفائبرز کے بھاؤ30.18 روپے بڑھ کر 633.93 روپے اور بھنیروٹیکسٹائل کے بھاؤ 26 روپے بڑھ کر566 روپے ہوگئے جبکہ رفحان میظ کے بھاؤ 518.96 روپے کم ہوکر9950 روپے اور کولگیٹ پامولیو کے بھاؤ78 روپے کم ہوکر1522 روپے ہوگئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں