حقانی گروپ کے سربراہ جلال الدین حقانی انتقال کرگئے

جلال الدین حقانی کی 16 ماہ قبل طبعی موت واقع ہوئی اور انہیں افغانستان میں سپرد خاک کیا گیا، ذرائع


ویب ڈیسک July 31, 2015
جلال الدین حقانی نے اپنے بیٹے سراج الدین حقانی کو جانشین مقرر کردیا تھا، ذرائع- فوٹو: فائل

حقانی نیٹ ورک کے سپریم کمانڈر جلال الدین حقانی بھی انتقال کر چکے ہیں جب کہ افغان طالبان نے ملا اختر منصورکو باضابطہ امیر مقرر کردیا ہے۔

https://img.express.pk/media/images/q2/q2.webp

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق افغانستان میں شدت پسند گروپ حقانی نیٹ ورک کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ گروپ کے سربراہ جلال الدین حقانی ایک برس قبل انتقال کرگئے تھے۔ جلال الدین حقانی کا انتقال طویل علالت کی وجہ سے ہوا اور ان کی تدفین افغانستان میں کی گئی۔ افغانستان میں نیٹو اور افغان افواج پر حملوں، کابل سمیت مختلف علاقوں میں شدت پسند واقعات کا الزام حقانی نیٹ ورک پر عائدکیا جاتا رہا ہے۔ حقانی نیٹ ورک افغانستان کے شمال مشرقی صوبوں کنڑ اور ننگرہار اور جنوب میں زابل، قندھار اور ہلمند میں مضبوط گروپ کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔ اس گروپ نے جتنا نقصان مغربی افواج کو پہنچایاکسی اور گروپ نے نہیں پہنچایا۔ اس گروپ کے القاعدہ اور طالبان کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں۔ ایک نیوز چینل کے مطابق طالبان نے بھی جلال الدین حقانی کی موت کی تصدیق کر دی ہے۔ انھیں افغانستان کے صوبے خوست میں سپردخاک کیا گیا۔

https://img.express.pk/media/images/q3/q3.webp

جلال الدین حقانی امریکا کو مطلوب تھے ان کے سر کی قیمت ایک کروڑ امریکی ڈالر مقرر تھی۔ جلال الدین حقانی کے بعد ان کے بیٹے تنظیم چلا رہے تھے۔ جلال الدین حقانی سراج الحق حقانی کے والد تھے۔ سراج الدین حقانی کا نام امریکا کے انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہے۔ جلال الدین حقانی کے 10 میں سے3 بیٹے ڈرون حملے میں مارے جا چکے ہیں۔ ان کا ایک بیٹا اسلام آباد میں مارا گیا تھا۔ دریں اثنا افغان طالبان نے ملا عمر کی موت کی تصدیق کے بعد اب باضابطہ طور پر ملا اختر منصور کو تحریک کا نیا امیر مقرر کردیا ہے۔

https://img.express.pk/media/images/q4/q4.webp

طالبان کی جانب سے اس بارے میں اعلامیہ جاری کردیاگیا ہے۔ اعلامیے میں نئے امیرکی نیابت کیلیے دو طالبان رہنمائوں کا انتخاب بھی کیا گیا ہے جن میں سے ایک حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی اور دوسرے طالبان کے قاضی القضاۃ کے منصب پر فائز ملا ہیبت اللہ اخونزادہ ہیں۔ بیان کے مطابق کسی نامعلوم مقام پر ہونیوالے اجلاس میں طالبان شوریٰ کے اراکین اور جید علما نے مشاورت کے بعد ملا عمر کے قریبی ساتھی ملا اختر منصور کو نیا امیر مقرر کیا ہے۔ افغان اْمور کے تجزیہ کار رحیم اللہ یوسفزئی کے مطابق رہبری شوریٰ کے کئی اہم اراکین نے ملا اختر کی تعیناتی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان اراکین میں ملا محمد رسول، ملا محمد حسن رحمانی اور ملا عبدالرزاق شامل ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ تقرری کے مرحلے کو اپنے فائدے کیلیے استعمال کیا گیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ شوریٰ کے اجلاس میں شریک نہیں تھے۔ غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان طالبان شوری کے عہدیدار نے بتایا کہ ملا عمرکی موت کی خبر کو چھپانے کیلیے افغان طالبان شوری نے علمائے کرام سے فتویٰ لیا تھا جس کا مقصد افغان جہاد کو نقصان سے بچانا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں