ٹیکسٹائل ملزنے7اگست کوملک گیرہڑتال کی کال دے دی
جی آئی ڈی سی کے بعد الیکٹرسٹی سرچارج عائد ہونے پراپٹمانے فیصلہ کیا، ایس ایم تنویر
ملک بھر کی ٹیکسٹائل ملوں کی7 اگست کو ہڑتال کی کال دینے پر وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ہفتہ کو اسلام آباد میں طلب کرلیا ہے۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے سینٹرل چیئرمین ایس ایم تنویر نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ جی آئی ڈی سی کے بعد الیکٹرسٹی سرچارج عائد ہونے سے ٹیکسٹائل ملوں کی پیداواری لاگت میں ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے جبکہ الیکٹرسٹی ٹیرف 32 فیصدکے اضافے سے14.38 روپے ہوگیا ہے۔
حکومت کی سردمہری اور عدم دلچسپی اوربحرانی کیفیت سے دوچاراپٹما کے 100سے زائد ممبران نے جنرل باڈی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا اور جنرل باڈی نے متفقہ طور پر7 اگست سے ملک بھر میں قائم 450 سے زائد ٹیکسٹائل ملوں کو بندکرکے ہڑتال پر جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ایس ایم تنویر نے بتایا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری گزشتہ 8 ماہ سے بدترین مشکلات کی زد میں ہے اور اپٹما کی اس ضمن میں وفاقی حکومت متعدد رابطوں کے باوجود حکومتی سطح پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے جس سے ٹیکسٹائل انڈسٹری نے مایوس ہوکر ملیں بندکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ زائد پیداواری لاگت اور زائد یوٹیلٹی ٹیرف کی وجہ سے پاکستانی انڈسٹری خطے کے حریف ممالک کے ساتھ عالمی مارکیٹوں میں مسابقت سے قاصر ہوگئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ فائن کوالٹی کا یارن بنانے والی 40 سے زائد یونٹس تو صرف بھارت سے بے دریغ انداز میں درآمد ہونے والے یارن کی وجہ سے بند ہوچکی ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت مقامی صنعتوں کے تحفظ کے لیے بھارت سے یارن کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرے۔ اپٹما سدرن ریجن کے چیئرمین طارق سعود نے بتایا کہ حکومت نے سرکلرڈیٹ کے لیے حاصل کردہ قرضوں اور قرضوں پر ادا کیے جانے والے سود کا بوجھ بھی انڈسٹری پر ڈال دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اپٹما غیرجانبدار بین الاقوامی ادارے ''گرزی'' کی خطے اورپاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری سے متعلق مرتب کردہ رپورٹ بھی وفاقی حکومت کو پیش کرچکی ہے جس میں پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی مشکلات کا کھل کر احاطہ کیا گیا ہے اور ان عوامل کا بھی ذکر کیا گیا ہے جن کی وجہ سے پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری نہ صرف عالمی مارکیٹوں میں اپنے حریفوں سے مسابقت کے قابل نہیں رہی بلکہ اس شعبے کو بجلی وگیس کی فراہمی میں عدم تسلسل سمیت دیگر مسائل کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔
طارق سعود نے بتایا کہ اپٹما کے تمام اراکین نے 7 اگست سے بطوراحتجاج ہڑتال پر جانے کا اٹل فیصلہ کرلیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہفتہ کو وفاقی وزیرخزانہ نے اگرچہ اجلاس طلب کیا ہے لیکن اس اجلاس میں اگر انڈسٹری اورقومی مفادمیں فوری فیصلے نہ کیے گئے ٹیکسٹائل سیکٹر کے تمام یونٹس کی تالا بندی شروع ہوجائے گی۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے سینٹرل چیئرمین ایس ایم تنویر نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ جی آئی ڈی سی کے بعد الیکٹرسٹی سرچارج عائد ہونے سے ٹیکسٹائل ملوں کی پیداواری لاگت میں ہوشربا اضافہ ہو گیا ہے جبکہ الیکٹرسٹی ٹیرف 32 فیصدکے اضافے سے14.38 روپے ہوگیا ہے۔
حکومت کی سردمہری اور عدم دلچسپی اوربحرانی کیفیت سے دوچاراپٹما کے 100سے زائد ممبران نے جنرل باڈی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا اور جنرل باڈی نے متفقہ طور پر7 اگست سے ملک بھر میں قائم 450 سے زائد ٹیکسٹائل ملوں کو بندکرکے ہڑتال پر جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ایس ایم تنویر نے بتایا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری گزشتہ 8 ماہ سے بدترین مشکلات کی زد میں ہے اور اپٹما کی اس ضمن میں وفاقی حکومت متعدد رابطوں کے باوجود حکومتی سطح پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے جس سے ٹیکسٹائل انڈسٹری نے مایوس ہوکر ملیں بندکرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ زائد پیداواری لاگت اور زائد یوٹیلٹی ٹیرف کی وجہ سے پاکستانی انڈسٹری خطے کے حریف ممالک کے ساتھ عالمی مارکیٹوں میں مسابقت سے قاصر ہوگئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ فائن کوالٹی کا یارن بنانے والی 40 سے زائد یونٹس تو صرف بھارت سے بے دریغ انداز میں درآمد ہونے والے یارن کی وجہ سے بند ہوچکی ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت مقامی صنعتوں کے تحفظ کے لیے بھارت سے یارن کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد کرے۔ اپٹما سدرن ریجن کے چیئرمین طارق سعود نے بتایا کہ حکومت نے سرکلرڈیٹ کے لیے حاصل کردہ قرضوں اور قرضوں پر ادا کیے جانے والے سود کا بوجھ بھی انڈسٹری پر ڈال دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اپٹما غیرجانبدار بین الاقوامی ادارے ''گرزی'' کی خطے اورپاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری سے متعلق مرتب کردہ رپورٹ بھی وفاقی حکومت کو پیش کرچکی ہے جس میں پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی مشکلات کا کھل کر احاطہ کیا گیا ہے اور ان عوامل کا بھی ذکر کیا گیا ہے جن کی وجہ سے پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری نہ صرف عالمی مارکیٹوں میں اپنے حریفوں سے مسابقت کے قابل نہیں رہی بلکہ اس شعبے کو بجلی وگیس کی فراہمی میں عدم تسلسل سمیت دیگر مسائل کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔
طارق سعود نے بتایا کہ اپٹما کے تمام اراکین نے 7 اگست سے بطوراحتجاج ہڑتال پر جانے کا اٹل فیصلہ کرلیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہفتہ کو وفاقی وزیرخزانہ نے اگرچہ اجلاس طلب کیا ہے لیکن اس اجلاس میں اگر انڈسٹری اورقومی مفادمیں فوری فیصلے نہ کیے گئے ٹیکسٹائل سیکٹر کے تمام یونٹس کی تالا بندی شروع ہوجائے گی۔