ود ہولڈنگ ٹیکس کیخلاف تاجروں کی ملک بھر میں جزوی ہڑتال ریلیاں مظاہرے
کراچی میں کال غیرموثر، لاہور کی 70 فیصد مارکیٹیں بند رہیں،راولپنڈی، اسلام آباد میں جزوی ہڑتال
NEW DELHI:
بینک ٹرانزیکشنز پر ود ہولڈنگ ٹیکس کے خلاف تاجروں کے ایک دھڑے کی کال پر ملک بھر جزوی ہڑتال ہوئی جس میں ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے ہوئے جب کہ تاجروں کے دوسرے دھڑے نے ہڑتال سے لاتعلقی اختیار کرتے ہوئے 5 اگست کو ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے۔
کراچی میں ہڑتال کی کال غیر موثر رہی، تاجردھڑے بندی کا شکار رہے، ہڑتال کراچی کے صرف چند تجارتی مراکز تک محدود رہی جو دوپہربعدکھل گئے۔ شہرکے مضافاتی علاقوں نئی کراچی، نارتھ کراچی، حیدری، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، گلبہارمارکیٹ، لسبیلہ، لیاقت آباد، فیڈرل بی ایریا،اورنگی ٹائون، بنارس، لانڈھی، کورنگی، کلفٹن، ڈیفنس کی تمام مارکیٹیں، صدر، بوہری بازار معمول کے مطابق کھلی رہیں البتہ صدر کی الیکٹرونکس مارکیٹ کا کچھ حصہ بند رہا۔ انجمن تاجران، سندھ تاجراتحاد کے ایک دھڑے اور الیکٹرونکس اینڈ اسمال ٹریڈرز ایسوسی ایشن نے ہڑتال کی حمایت جب کہ آل کراچی تاجراتحاد، سندھ تاجراتحاد کے دوسرے دھڑے اور دیگر تنظیموں نے مخالفت کی۔
آل کراچی تاجراتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے کہاکہ 5 اگست کو مکمل شٹرڈاؤن ہو گا اور سول نافرمانی کے تحریک شروع کی جائے گی۔ سندھ تاجر اتحاد کے دوسرے دھڑے کے سربراہ جمیل پراچہ نے ہڑتال کی کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی800 سے زائد چھوٹی بڑی مارکیٹیں بند رہیں۔ نمائندہ ایکسپریس کے مطابق ود ہولڈنگ ٹیکس کے کیخلاف حیدرآباد سمیت زیریں کے مختلف نواب شاہ، میرپورخاص، ٹنڈوآدم، کھپرو، سانگھڑ، شاہ پور چاکر، ماتلی، ڈگری و دیگر میں تاجروں نے مکمل شٹر ڈائون ہڑتال کی، مظاہرے کیے اور ریلیاں نکالیں، تمام کاروباری مراکز بندجبکہ ٹرانسپورٹ بھی کم رہی۔ تاجروں نے ود ہولڈنگ ٹیکس کو سرکاری بھتہ قرار دیتے ہوئے فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ تاجر رہنمائوں نے ٹیکس واپس نہ لینے پر 5 اگست کو بھی مکمل ہڑتال کے عزم کا اظہار کیا۔
سکھرمیں جزوی ہڑتال ہوئی، مظاہرہ بھی کیا گیا۔ آل پاکستان انجمن تاجران اشرف بھٹی گروپ، نعیم میر گروپ اور قومی تاجر اتحاد کی کال پر ہونے والی ہڑتال کے دوران لاہور میں بیشتر مارکیٹیں اور بازار بند رہے۔ آل پاکستان انجمن تاجران خالد پرویز گروپ کے یکم اگست کی ہڑتال میں شامل نہ ہونے کے باعث اگرچہ مکمل طور پر ہڑتال نہ ہوسکی تاہم شہر کی70 فیصد مارکیٹیں اور کاروباری مراکز بند رہے۔ جن مارکیٹوں میں مکمل شٹر ڈائون ہوا ان میں اعظم کلاتھ مارکیٹ، اکبر ی منڈی، برانڈرتھ روڈ، لنڈا بازار، لوہا مارکیٹ، آٹومارکیٹ بادامی باغ، جیل روڈ، عابد مارکیٹ، مال روڈ، انار کلی، بیڈن روڈ، ہال روڈ، شاہ عالم مارکیٹ، فیروز پور روڈ، میکلوڈ روڈ، رحمان گلیاں، سرکلر روڈ اور دیگر شامل ہیں۔ جن مارکیٹوں میں ہڑتال نہیں ہوئی یا وہ جزوی طور پر کھلی رہیں ان میں اردوبازار، گنپت روڈ، منٹگمری روڈ، شالیمار لنک روڈ، مغل پورہ، فیصل ٹائون، کینٹ کی بیشتر مارکیٹیں، ملتان روڈ، مون مارکیٹ اقبال ٹاون، وحدت روڈ، اسلام پورہ، صدیق ٹریڈ سینٹر، چوبرجی آٹو مارکیٹ، ٹائون شپ کی مارکیٹیں شامل ہیں۔
آل پاکستان انجمن تاجران اشرف بھٹی گروپ، نعیم میر گروپ اور قومی تاجر اتحاد کے رہنمائوں نے ہڑتال کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ تاجروں نے مکمل شٹر ڈائون کر کے حکومت کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ اس ٹیکس کو مکمل طور پر ختم کرے۔ حکومت نے ٹیکس ختم نہ کیا تو انتہائی قدم اٹھانے سے گریز نہیں کریںگے۔ نعیم میر نے کہاکہ حکومت نے ٹیکس واپس نہ لیا تو ایف بی آر کے دفاتر کے باہر بھوک ہڑتال، گھیرائو، پہیہ جام، وی آئی پی موومنٹ کی بندش سمیت تمام آپشن استعمال کر سکتے ہیں۔ آئندہ ان مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے جو ودہولڈنگ ٹیکس واپس لیے بغیر ہوں۔4 اگست کو پاکستان کے تمام گروپوں کے عہدے داروں کے ساتھ مشاورت کے لیے اسلام آباد میں اجلاس طلب کرلیاہے جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کریںگے، کوئی بھی تاجر دھمکیوں سے خوف زدہ نہیں ہوگا، صبر کاپیمانہ لبریز ہونے کے بعد پرامن ہڑتال کہیں پرتشدد نہ ہوجائے۔ اشرف بھٹی نے کہا کہ 80 فیصد تاجر مسلم لیگی ہیں حکومت ان تاجروں کے ساتھ مذاکرات کرے۔ صفدر بٹ نے ہم پہیہ جام بھی کر سکتے ہیں۔
مخالف دھڑے آل پاکستان انجمن تاجران خالد پرویز گروپ نے ہڑتال کو جزوی قرار دیا اور کہا کہ حکومت نواز تاجروں نے حکومت سے پہلے معاہدے پر دستخط کیے اور اس کے بعد ملک بھر کے تاجروں کا ردعمل دیکھتے ہوئے ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ ان نام نہاد تاجر رہنمائوں نے یکم اگست کو ہڑتال کر کے تاجر برادری کو تقسیم کردیا ہے اور جزوی ہڑتال کے باعث حکومت پر دبائو ڈالنے میں بھی کامیاب نہیں ہو سکے۔ انھوں نے دعویٰ کیاکہ 5 اگست کو ملک بھر میں 100 فیصد شٹر ڈائون ہوگا،یکم اگست کی ہڑتال تاجروں کو تقسیم کرنے کی حکومتی سازش تھی جو ناکام ہو گئی۔ جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد میں کہیں مکمل اور کہیں جزوی ہڑتال رہی۔ راولپنڈی کینٹ میں 80 فیصد جبکہ شہر میں70 فیصد دکانیں بند رہیں۔ جدہ مارکیٹ میں 2 تاجر گروپوں میں تصادم ہوا، گالم گلوچ کے بعد ہاتھاپائی بھی ہوئی، بعد ازاں بیچ بچائو کرادیا گیا۔اسلام آباد کے بیشتر بازار اور مارکیٹیں کھلی رہیں۔
فیصل آباد میں مکمل ہڑتال رہی اور شہر کے آٹھوں بازاروں سمیت تمام بازار مکمل بند رہے، تاجروں نے چوک گھنٹہ گھر میں احتجاجی ریلی نکالی گئی اور دھرنا دیاگیا، تاجروں نے علامتی قبر بنا کر وزارت خزانہ اور حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔ چنیوٹ، تاندلیانوالہ، محمد نگر میں بھی شٹر ڈائون رہا۔ جڑانوالہ میں جزوی ہڑتال ہوئی۔ اوکاڑہ، عارف والہ اور کمالیہ میں تمام کاروباری مراکز کھلے رہے۔ قصور، پھول نگر، گگو منڈی، ہارون آباد، بورے والا، وہاڑی، پتوکی، ساہیوال، لیہ، اٹک، میاں چنوں، علی پور، کبیر والا میں مکمل شٹرڈائون رہا۔ بورے والا، ساہیوال، پتوکی، اٹک اور دیگر شہروں میں تاجروں نے ریلیاں نکالیں اور5 اگست کو بھی مکمل ہڑتال کا اعلان کیا۔ ملتان کی تمام اہم مارکیٹیں، بازار، تجارتی مراکز، منڈیاں مکمل بند رہیں، بعض علاقوں میں کچھ دکانیں کھلی رہیں، تاجروں نے ریلی نکالی اور احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مخالف دھڑے نے الزام لگایا کہ بعض علاقوں میں زبردستی دکانیں بند کرانے کی کوشش کی گئی تاہم ہڑتال کرانے والوں نے الزام مسترد کر دیا۔ بہاولپور، ڈیرہ غازی خان، راجن پور میں بھی بڑی اور اہم مارکیٹیں بند رہیں۔ مظفرگڑھ میں2 تاجروں رہنمائوں نے ایک دوسرے پر مکوں، تھپڑوں کی بارش کردی۔ پنجاب بس اونرز ایسوسی ایشن نے ہڑتال کی حمایت کی۔ پشاور میں قصہ خوانی،خیبربازار،گھنٹہ گھر، چوک یاد گار، ہشتنگری،اشرف روڈ اورکینٹ کے بازار بند رہے، کچھ مارکیٹیں کھلی رہیں۔ نوشہرہ، مردان، ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں، صوابی، رسالپور، چارسدہ، کرک اور پبی میں بھی مکمل شٹرڈائون رہا،احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے۔ حسن ابدال، ہری پور، ایبٹ آباد میں مکمل شٹرڈاؤن رہا۔
https://www.dailymotion.com/video/x30009h_traders_news
بینک ٹرانزیکشنز پر ود ہولڈنگ ٹیکس کے خلاف تاجروں کے ایک دھڑے کی کال پر ملک بھر جزوی ہڑتال ہوئی جس میں ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے ہوئے جب کہ تاجروں کے دوسرے دھڑے نے ہڑتال سے لاتعلقی اختیار کرتے ہوئے 5 اگست کو ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے۔
کراچی میں ہڑتال کی کال غیر موثر رہی، تاجردھڑے بندی کا شکار رہے، ہڑتال کراچی کے صرف چند تجارتی مراکز تک محدود رہی جو دوپہربعدکھل گئے۔ شہرکے مضافاتی علاقوں نئی کراچی، نارتھ کراچی، حیدری، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، گلبہارمارکیٹ، لسبیلہ، لیاقت آباد، فیڈرل بی ایریا،اورنگی ٹائون، بنارس، لانڈھی، کورنگی، کلفٹن، ڈیفنس کی تمام مارکیٹیں، صدر، بوہری بازار معمول کے مطابق کھلی رہیں البتہ صدر کی الیکٹرونکس مارکیٹ کا کچھ حصہ بند رہا۔ انجمن تاجران، سندھ تاجراتحاد کے ایک دھڑے اور الیکٹرونکس اینڈ اسمال ٹریڈرز ایسوسی ایشن نے ہڑتال کی حمایت جب کہ آل کراچی تاجراتحاد، سندھ تاجراتحاد کے دوسرے دھڑے اور دیگر تنظیموں نے مخالفت کی۔
آل کراچی تاجراتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے کہاکہ 5 اگست کو مکمل شٹرڈاؤن ہو گا اور سول نافرمانی کے تحریک شروع کی جائے گی۔ سندھ تاجر اتحاد کے دوسرے دھڑے کے سربراہ جمیل پراچہ نے ہڑتال کی کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی800 سے زائد چھوٹی بڑی مارکیٹیں بند رہیں۔ نمائندہ ایکسپریس کے مطابق ود ہولڈنگ ٹیکس کے کیخلاف حیدرآباد سمیت زیریں کے مختلف نواب شاہ، میرپورخاص، ٹنڈوآدم، کھپرو، سانگھڑ، شاہ پور چاکر، ماتلی، ڈگری و دیگر میں تاجروں نے مکمل شٹر ڈائون ہڑتال کی، مظاہرے کیے اور ریلیاں نکالیں، تمام کاروباری مراکز بندجبکہ ٹرانسپورٹ بھی کم رہی۔ تاجروں نے ود ہولڈنگ ٹیکس کو سرکاری بھتہ قرار دیتے ہوئے فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ تاجر رہنمائوں نے ٹیکس واپس نہ لینے پر 5 اگست کو بھی مکمل ہڑتال کے عزم کا اظہار کیا۔
سکھرمیں جزوی ہڑتال ہوئی، مظاہرہ بھی کیا گیا۔ آل پاکستان انجمن تاجران اشرف بھٹی گروپ، نعیم میر گروپ اور قومی تاجر اتحاد کی کال پر ہونے والی ہڑتال کے دوران لاہور میں بیشتر مارکیٹیں اور بازار بند رہے۔ آل پاکستان انجمن تاجران خالد پرویز گروپ کے یکم اگست کی ہڑتال میں شامل نہ ہونے کے باعث اگرچہ مکمل طور پر ہڑتال نہ ہوسکی تاہم شہر کی70 فیصد مارکیٹیں اور کاروباری مراکز بند رہے۔ جن مارکیٹوں میں مکمل شٹر ڈائون ہوا ان میں اعظم کلاتھ مارکیٹ، اکبر ی منڈی، برانڈرتھ روڈ، لنڈا بازار، لوہا مارکیٹ، آٹومارکیٹ بادامی باغ، جیل روڈ، عابد مارکیٹ، مال روڈ، انار کلی، بیڈن روڈ، ہال روڈ، شاہ عالم مارکیٹ، فیروز پور روڈ، میکلوڈ روڈ، رحمان گلیاں، سرکلر روڈ اور دیگر شامل ہیں۔ جن مارکیٹوں میں ہڑتال نہیں ہوئی یا وہ جزوی طور پر کھلی رہیں ان میں اردوبازار، گنپت روڈ، منٹگمری روڈ، شالیمار لنک روڈ، مغل پورہ، فیصل ٹائون، کینٹ کی بیشتر مارکیٹیں، ملتان روڈ، مون مارکیٹ اقبال ٹاون، وحدت روڈ، اسلام پورہ، صدیق ٹریڈ سینٹر، چوبرجی آٹو مارکیٹ، ٹائون شپ کی مارکیٹیں شامل ہیں۔
آل پاکستان انجمن تاجران اشرف بھٹی گروپ، نعیم میر گروپ اور قومی تاجر اتحاد کے رہنمائوں نے ہڑتال کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ تاجروں نے مکمل شٹر ڈائون کر کے حکومت کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ اس ٹیکس کو مکمل طور پر ختم کرے۔ حکومت نے ٹیکس ختم نہ کیا تو انتہائی قدم اٹھانے سے گریز نہیں کریںگے۔ نعیم میر نے کہاکہ حکومت نے ٹیکس واپس نہ لیا تو ایف بی آر کے دفاتر کے باہر بھوک ہڑتال، گھیرائو، پہیہ جام، وی آئی پی موومنٹ کی بندش سمیت تمام آپشن استعمال کر سکتے ہیں۔ آئندہ ان مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے جو ودہولڈنگ ٹیکس واپس لیے بغیر ہوں۔4 اگست کو پاکستان کے تمام گروپوں کے عہدے داروں کے ساتھ مشاورت کے لیے اسلام آباد میں اجلاس طلب کرلیاہے جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کریںگے، کوئی بھی تاجر دھمکیوں سے خوف زدہ نہیں ہوگا، صبر کاپیمانہ لبریز ہونے کے بعد پرامن ہڑتال کہیں پرتشدد نہ ہوجائے۔ اشرف بھٹی نے کہا کہ 80 فیصد تاجر مسلم لیگی ہیں حکومت ان تاجروں کے ساتھ مذاکرات کرے۔ صفدر بٹ نے ہم پہیہ جام بھی کر سکتے ہیں۔
مخالف دھڑے آل پاکستان انجمن تاجران خالد پرویز گروپ نے ہڑتال کو جزوی قرار دیا اور کہا کہ حکومت نواز تاجروں نے حکومت سے پہلے معاہدے پر دستخط کیے اور اس کے بعد ملک بھر کے تاجروں کا ردعمل دیکھتے ہوئے ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ ان نام نہاد تاجر رہنمائوں نے یکم اگست کو ہڑتال کر کے تاجر برادری کو تقسیم کردیا ہے اور جزوی ہڑتال کے باعث حکومت پر دبائو ڈالنے میں بھی کامیاب نہیں ہو سکے۔ انھوں نے دعویٰ کیاکہ 5 اگست کو ملک بھر میں 100 فیصد شٹر ڈائون ہوگا،یکم اگست کی ہڑتال تاجروں کو تقسیم کرنے کی حکومتی سازش تھی جو ناکام ہو گئی۔ جڑواں شہروں راولپنڈی اسلام آباد میں کہیں مکمل اور کہیں جزوی ہڑتال رہی۔ راولپنڈی کینٹ میں 80 فیصد جبکہ شہر میں70 فیصد دکانیں بند رہیں۔ جدہ مارکیٹ میں 2 تاجر گروپوں میں تصادم ہوا، گالم گلوچ کے بعد ہاتھاپائی بھی ہوئی، بعد ازاں بیچ بچائو کرادیا گیا۔اسلام آباد کے بیشتر بازار اور مارکیٹیں کھلی رہیں۔
فیصل آباد میں مکمل ہڑتال رہی اور شہر کے آٹھوں بازاروں سمیت تمام بازار مکمل بند رہے، تاجروں نے چوک گھنٹہ گھر میں احتجاجی ریلی نکالی گئی اور دھرنا دیاگیا، تاجروں نے علامتی قبر بنا کر وزارت خزانہ اور حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔ چنیوٹ، تاندلیانوالہ، محمد نگر میں بھی شٹر ڈائون رہا۔ جڑانوالہ میں جزوی ہڑتال ہوئی۔ اوکاڑہ، عارف والہ اور کمالیہ میں تمام کاروباری مراکز کھلے رہے۔ قصور، پھول نگر، گگو منڈی، ہارون آباد، بورے والا، وہاڑی، پتوکی، ساہیوال، لیہ، اٹک، میاں چنوں، علی پور، کبیر والا میں مکمل شٹرڈائون رہا۔ بورے والا، ساہیوال، پتوکی، اٹک اور دیگر شہروں میں تاجروں نے ریلیاں نکالیں اور5 اگست کو بھی مکمل ہڑتال کا اعلان کیا۔ ملتان کی تمام اہم مارکیٹیں، بازار، تجارتی مراکز، منڈیاں مکمل بند رہیں، بعض علاقوں میں کچھ دکانیں کھلی رہیں، تاجروں نے ریلی نکالی اور احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مخالف دھڑے نے الزام لگایا کہ بعض علاقوں میں زبردستی دکانیں بند کرانے کی کوشش کی گئی تاہم ہڑتال کرانے والوں نے الزام مسترد کر دیا۔ بہاولپور، ڈیرہ غازی خان، راجن پور میں بھی بڑی اور اہم مارکیٹیں بند رہیں۔ مظفرگڑھ میں2 تاجروں رہنمائوں نے ایک دوسرے پر مکوں، تھپڑوں کی بارش کردی۔ پنجاب بس اونرز ایسوسی ایشن نے ہڑتال کی حمایت کی۔ پشاور میں قصہ خوانی،خیبربازار،گھنٹہ گھر، چوک یاد گار، ہشتنگری،اشرف روڈ اورکینٹ کے بازار بند رہے، کچھ مارکیٹیں کھلی رہیں۔ نوشہرہ، مردان، ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں، صوابی، رسالپور، چارسدہ، کرک اور پبی میں بھی مکمل شٹرڈائون رہا،احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے۔ حسن ابدال، ہری پور، ایبٹ آباد میں مکمل شٹرڈاؤن رہا۔
https://www.dailymotion.com/video/x30009h_traders_news