بھارتی مداخلت پاکستان معاملہ اٹھائے

پاکستان کے اندرونی معاملات میں بھارتی مداخلت کی ’’بے کلی‘‘ اور بے چینی اظہر من الشمس رہی ہے

بھارت خطے میں اپنے مذموم عزائم اور اسٹرٹیجک مفادات کی تکمیل کے لیے گزشتہ کئی بار پاک چین اقتصادی راہداری کو سبوتاژ کرنے کی دھمکی دے چکا ہے۔ فوٹو: فائل

وزیر اعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف آئندہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ''را'' کی سرگرمیوں کا معاملہ اٹھائیں گے، گورداسپور واقعہ پر بھارتی بیانات کا نوٹس لیا ہے، اگر بھارت کی جانب سے کسی قسم کی جارحیت کی گئی تو پاکستان بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

بھارتی ہٹ دھرمی کی وجہ سے مسئلہ کشمیر پر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران تحریک انصاف کی رکن منزہ حسن کے سوال کے جواب میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے صورتحال واضح کی۔

پاک بھارت تاریخ کے کھلے اوراق اس امر کے گواہ ہیں کہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں بھارتی مداخلت کی ''بے کلی'' اور بے چینی اظہر من الشمس رہی ہے اور برصغیر کی سیاست میں بھارتی سفارتکاری، ہمسائیگی اور خیر سگالی کا چلن اس اعتبار سے افسوسناک ہی رہا ہے کہ کسی بھی بھارتی حکومت نے ''را'' کی پاکستان کی داخلی صورتحال میں مذموم مداخلت کا اعتراف یا اس پر معذرت خواہی کا کوئی عندیہ ملکی یا عالمی سطح پر کبھی نہیں دیا۔

الٹا عالمی فورموں پر اپنی معصومیت اور ہر الزام پاکستان پر دھرنے کا ریکارڈ قائم کیا، حالیہ دنوں میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے لے کر ان کے وزیر داخلہ اور فوجی کمانڈروں تک بھارت پاکستان سے تصادم کا کوئی نہ کوئی بہانہ تلاش کرتا آیا ہے، اس کی سب سے بڑی مثال لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی مسلسل اشتعال انگیز کارروائیاں اور دراندازی کی لاحاصل مشقیں ہیں جب کہ پاکستان نے بھارت سمیت پوری دنیا کو باور کرانے کی اپنی سی کوششیں کی ہیں کہ پاکستان خطے میں امن، رواداری، باہمی بقا اور انسانیت کے ناتے دوطرفہ تنازعات اور کشمیر سمیت دیگر اہم ایشوز پر بات چیت کے لیے ہمہ وقت تیار ہے مگر یہی وہ نکتہ ہے جہاں بھارتی حکام جامع بات چیت تک سے فرار اختیار کرتے ہیں۔

ہر بار کشمیر کو نظر انداز کر کے خارجہ سیکریٹریز اور وزارت خارجہ کی سطح پر ہونیوالے مذاکرات بے نتیجہ بنائے جاتے رہے جب کہ بھارتی میڈیا ہر سنجیدہ بات کا بتنگڑ بنانے میں ید طولیٰ رکھتا ہے، اس نے پاکستان کے موقف کو ابلاغ و اطلاعات کے شعبے میں بھی مسخ کرنے اور اسے زک پہچانے، دہشتگردی کے واقعات کو ہوا دینے، فاٹا، کراچی اور بلوچستان کی صورتحال سے ناجائز فائدہ اٹھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا، ان حقائق کے پاکستان کے پاس ٹھوس ثبوت ہیں جب کہ غیر ملکی میڈیا میں بھی کافی مواد ایسا موجود ہے۔


جس میں بلوچستان اور کراچی سمیت پاکستان کے دیگر شہروں میں ''را'' کی سرگرمیوں، جاسوسی، اور اپنے ایجنٹوں کے ذریعے دہشتگردی، تخریب کاری اور پاکستان مخالف پروپیگنڈے پر بے تحاشا پیسہ بہایا گیا، یہ باتیں غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں بتائی گئی ہیں۔ 22 مارچ 2014ء میں برنٹ بیئرنس کی ایک رپورٹ شایع ہوئی جس میں ''را'' کی پاکستان میں مداخلت کے شواہد اور وارداتوں سمیت پاکستان دشمن ایجنٹوں اور موساد و افغان انٹیلی جنس سروس کے ذریعے اسلحہ، فنڈز اور جاسوسی کے تحت معلومات اکٹھا کرنے اور اسے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے متعلقہ بھارتی محکموں اور انٹیلی جنس و دفاعی حکام تک پہنچانے کا حوالہ دیا گیا ہے۔

اسی رپورٹ کے مطابق ''را'' نے غیر ملکی ایجنسیوں کے توسط اور اشتراک سے کراچی میں ایک ملین اسلحہ پہنچایا، ''را'' کے پاکستان میں موجود نیٹ ورک کی نشاندہی بھی غیر ملکی میڈیا نے کی۔ بلوچستان میں مزاحمت کاروں، علیحدگی پسندوں اور آزادی کا نعرہ لگانے والی سیاسی، کالعدم و نیم مذہبی و مسلکی تنظیموں کو فنڈز اور اسلحہ کی فراہمی کا ذکر بھی اس رپورٹ کا حصہ ہے۔ ''را'' کے اسپیشل سروس بیورو نے کشمیر، اتر پردیش، راجستھان، مشرقی پنجاب اور دیگر علاقوں میں دہشتگردی کے کیمپ قائم کیے، تاہم بھارت مرغے کی ایک ٹانگ کے مصداق ہر حقیقت کو جھٹلانے پر بضد ہے، وہ پاکستان کی امن پسندی کا غلط مطلب لے رہا ہے اس لیے اب پانی سر سے اونچا ہو رہا ہے۔

اس مرحلہ میں سرتاج عزیز نے بر وقت عالمی قوتوں پر واضح کر دیا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف پاکستان میں ''را'' کی مداخلت کا معاملہ عالمی فورم پر اٹھائینگے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارتی الزامات کو مسترد کرنے کا دو بار بیان دیا گیا ہے، یہ بھی اعادہ کیا گیا کہ اگر بھارتی کی طرف سے کسی جارحیت کا مظاہرہ کیا گیا تو پاکستان اس کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

پاکستان میں بھارت کی مداخلت کے ٹھوس شواہد موجود ہیں اور پاکستان کے اندورنی معاملات خصوصاً بلوچستان اور فاٹا میں مداخلت پر بھارت سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ پاکستان میں 'را' کی مداخلت کا معاملہ بھارت اور دیگر ممالک کے سامنے بھی اٹھایا ہے۔ دریں اثنا سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ بھارت آئے روز پاکستان پر افسوس ناک الزامات لگاتا ہے تاہم پاکستان بھارت کے دباؤ میں نہیں آئے گا، مسئلہ کشمیر کو حل کیے بغیر علاقے میں خوشحالی نہیں آ سکتی۔

بھارت خطے میں اپنے مذموم عزائم اور اسٹرٹیجک مفادات کی تکمیل کے لیے گزشتہ کئی بار پاک چین اقتصادی راہداری کو سبوتاژ کرنے کی دھمکی دے چکا ہے جس کا جواب گزشتہ روز چینی پیپلز لبریشن آرمی کی سالگرہ کی تقریب میں تقریر کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے دوٹوک انداز میں دیا ہے، انھوں نے کہا کہ چین اور ہمارا دشمن ایک ہے، پاکستان راہداری کے خلاف ہر سازش کو کچل دیگا۔ اس بیان میں بھارت کے لیے واضح پیغام ہے۔
Load Next Story