بن روئے بھائی جان
پاکستانی فلم میکرز کی کوشش ناکام رہی اور سلمان خان کی فلم دو پاکستانی فلموں کے ساتھ ریلیز ہوگئی ا
کچھ مہینے پہلے اداکار سلمان خان کو پانچ مہینے کی جیل ہوگئی۔ کوئی دس سال پہلے کا کیس جس میں انھوں نے شراب کے نشے میں سڑک کے کنارے سوئے کسی آدمی پر گاڑی چڑھا دی، بالآخر، اس کیس میں جج نے سلمان خان کو مجرم قرار دے دیا اور سزا سنا دی، سلمان خان کے وکیل نے اپیل دائر کر رکھی ہے جس کی بنیاد پر سلمان ابھی باہر ہیں اور یقیناً بہت پریشان، لیکن پاکستان میں آج کل سلمان خان گلی گلی صبح شام مسکراتے نظر آرہے ہیں اور اس کی وجہ ہے ان کی نئی ریلیز شدہ فلم ''بجرنگی بھائی جان'' جو پاکستان میں زبردست ہٹ ہے۔
پاکستانی فلم میکرز کی بہت کوشش تھی کہ ہندوستانی فلم بجرنگی بھائی جان عید کے موقع پر پاکستان میں ریلیز نہ ہو کیوں کہ ان ہی دنوں ہماری دو پاکستانی فلمیں ''بن روئے'' اور ''رانگ نمبر'' ریلیز ہو رہی تھیں اور انھیں ڈر تھا کہ ان کے ساتھ سلمان کی فلمیں ریلیز ہوگئیں تو یقیناً لوگ سلمان خان کی ہی فلم دیکھنے جائیںگے۔
پاکستانی فلم میکرز کی کوشش ناکام رہی اور سلمان خان کی فلم دو پاکستانی فلموں کے ساتھ ریلیز ہوگئی اور سلمان خان بھی پورے ملک کے سینما گھروں میں ناچتے، گاتے پاکستان کا بارڈر کراس کرتے نظر آئے۔
عید گزری اور یہ فلمیں آئے اب کچھ وقت ہوگیا ہے، پاکستانی فلم میکرز کا ڈر صحیح نکلا سب سے زیادہ چلنے والی فلم پاکستان میں سلمان خان کی بجرنگی بھائی جان ہی رہی، ہم نے بھی اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کے لیے ''بن روئے'' عید پر انڈیا میں ریلیز کرنے کی کوشش کی، انڈیا میں مسلمانوں کی ایک بڑی اکثریت ہونے کی وجہ سے ماہِ رمضان میں کوئی بڑی فلم ریلیز نہیں ہوئی اور عید پر بزنس بھی زیادہ ہوتا ہے، ہمیشہ ایک بڑی فلم ریلیز کی جاتی ہے جیسے اس سال سلمان خان کی فلم اور اگلے سال یعنی 2016 میں شاہ رخ کی فلم ''رئیس'' ریلیز کی جائے گی۔ عید پر پاکستان کی طرح انڈیا میں فلمیں بہت بزنس کرتی ہیں اسی لیے پاکستان کے فلم میکرز کی امید تھی کہ ''بن روئے'' عید پر انڈیا میں بھی اچھا بزنس کرے لیکن یہ نہ تھی ہماری قسمت۔
انڈیا کے سیاسی جماعتوں کے ورکرز کو اچانک خیال آگیا کہ انھیں پاکستان سے نفرت ہے اور انھوں نے بن روئے کے خلاف آواز اٹھادی کہ یہ فلم انڈیا میں ریلیز نہیں ہونی چاہیے، راحت فتح علی خان، عاطف اسلم، علی ظفر وغیرہ وغیرہ، جو انڈیا میں برسوں سے کام کررہے ہیں، وہ انھیں نظر نہیں آئے لیکن ہماری ایک چھوٹی سی فلم سے ان کے اندر وہ ہندوستانی جاگ گیا جو ہر حال میں پاکستان سے نفرت کرتا ہے اور بالآخر بن روئے عید پر انڈیا میں ریلیز نہیں ہوئی، اب 7 اگست کو بن روئے انڈیا میں ریلیز تو کی جارہی ہے لیکن اسے وہ بزنس ملنے کی امید نہیں جو عید پر تھی۔
پاکستانی ڈسٹری بیوٹرز کو عید سے آج تک یہی شکایت ہے کہ ہماری فلموں یعنی بن روئے اور رانگ نمبر کو پاکستان میں سینما مالکان صحیح ٹریٹ نہیں کررہے اور سلمان خان کی فلم کو ترجیح دے رہے ہیں، فلم ایسوسی ایشن کے چیئرمین سید نور نے بھی بیان دیا ہے کہ ہمارے سینما مالکان، ہماری فلموں کے شوز سے زیادہ سلمان خان کی فلم کے شوز دکھارہے ہیں لیکن سید نور پاکستان اور ہندوستان کی فلموں کے مقابلے سے خوش ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کون سا مقابلہ؟ مقابلہ تو برابر کے لوگوں میں کیا جاتا ہے، ہندوستانی انڈسٹری کو سو سال پورے ہوگئے ہیں اور پاکستان میں ایک بار پھر زندہ ہونے والی فلم انڈسٹری کو ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن نہیں ہوئے ہیں، یعنی پچھلے سات سال میں کوئی سات فلمیں ایسی نہیں ہیں جن کے نام آپ کو یاد ہوں۔
یہ سوچنا کہ ہم ہندوستان جیسی پائیدار فلم انڈسٹری سے ابھی مقابلہ کرپائیںگے غلط ہے، ان تینوں فلموں یعنی بن روئے، رانگ نمبر اور بجرنگی بھائی جان سے تعلق کچھ باتیں ایسی ہیں جو شاید آپ کو نہ پتہ ہوں۔
''بن روئے'' کا کل بجٹ ساڑھے تین کروڑ کے آس پاس تھا، اسی طرح رانگ نمبر کا پانچ کروڑ اور بجرنگی بھائی جان کا بجٹ؟ ستر (70) کروڑ جی ہاں یعنی جتنے میں پاکستان کی بن روئے جیسی بیس فلمیں بن سکتی ہیں اور جتنا کل ملاکر ہماری فلمیں کماتی بھی نہیں ہیں انڈیا اس سے زیادہ اپنی فلمیں بنانے میں خرچ کردیتا ہے۔
بن روئے ریلیز ہوئی تمام دنیا میں چار سو اسکرین پر اور سلمان خان کی فلم چار ہزار اسکرینز پر، جہاں سلمان کی فلم نے پہلے ہفتے میں انڈین 112 کروڑ کمائے یعنی پاکستانی 178 کروڑ روپے، وہیں رانگ نمبر نے پہلے ہفتے میں ڈھائی کروڑ، اب یہ نمبر دیکھ کر کوئی بھی سمجھ سکتا ہے کہ ان میں اور ہم میں کتنا فرق ہے۔
کئی آرٹیکلز لکھے جارہے ہیں جن میں بتایا جارہاہے کہ کیسے ہم نے بن روئے سے بالی وڈ کو جواب دے دیا یا پھر کئی لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ہماری فلموں نے کئی جگہ سلمان خان کی فلم سے بہتر بزنس کیا ہے، جب کہ سچ یہ ہے کہ پاکستان کے سینما گھروں میں جہاں بن روئے اور رانگ نمبر کے ایک سے دو شو چل رہے ہیں وہیں سلمان خان کی فلم کے چار چار شو چل رہے ہیں اور وہ بھی ''ہاؤس فلم'' ۔
پاکستان کی فلم کو پروموٹ نہیں کیا جارہا ہے، اس بات سے کافی پاکستانی فلم میکرز ناراض ہیں، لیکن وہ یہ نہیں سمجھ رہے کہ پاکستان میں لوگوں نے سینما گھر کا رخ ہی دوبارہ اس لیے کیا کہ انڈین فلمیں ریلیز ہونے لگیں ورنہ تو رواج ہی ختم ہوگیا تھا سینما گھروں میں فلمیں دیکھنے کا، زیادہ تر سینما گھر توڑ کر ہال بنادیے گئے تھے۔ جو بات ضروری ہے سمجھنا کہ پاکستان جتنی اچھی فلم ساڑھے تین کروڑ یعنی ہندوستانی 2.2 کروڑ روپے میں بنا رہے ہیں، ہندوستان اتنے کم بجٹ میں اتنی اچھی فلم بنانے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
ہندوستانی فلموں سے ہماری فلموں کا مقابلہ کرنا بالکل غلط ہے، ہم کو اپنے ذہن سے بالی وڈ سے مقابلہ کرنے کی سوچ کو ہٹاکر ایسی فلمیں بنانے پرفوکس کرنا چاہیے جو دنیا میں ہمیں ایک الگ پہچان دے سکیں جو بالی وڈ نے ہندوستان کے لیے کیا۔
جہاں تک پاکستان میں ہندوستانی فلمیں ریلیز ہونے کے خلاف آواز اٹھانے کی بات ہے تو یاد رکھیں اس وقت ہمیں ان کی ضرورت ہے، سلمان خان کے پوسٹر دیکھ کر لوگوں میں سینما گھروں کا رخ کرنے کا رجحان تو پیدا ہوا، اس سے ہمیں نقصان نہیں فائدہ ہے، اسی لیے اگر ہندوستانی بھائی جان پاکستانی سینما میں ''بن روئے'' رہ سکتے ہیں تو انھیں رہنے دیں تاکہ ہم ان کے سائے میں اپنی پاکستانی فلم انڈسٹری کو پروان چڑھاسکیں اور ہمارے سارے ''رانگ نمبر'' رائٹ بزنس کر پائیں۔
پاکستانی فلم میکرز کی بہت کوشش تھی کہ ہندوستانی فلم بجرنگی بھائی جان عید کے موقع پر پاکستان میں ریلیز نہ ہو کیوں کہ ان ہی دنوں ہماری دو پاکستانی فلمیں ''بن روئے'' اور ''رانگ نمبر'' ریلیز ہو رہی تھیں اور انھیں ڈر تھا کہ ان کے ساتھ سلمان کی فلمیں ریلیز ہوگئیں تو یقیناً لوگ سلمان خان کی ہی فلم دیکھنے جائیںگے۔
پاکستانی فلم میکرز کی کوشش ناکام رہی اور سلمان خان کی فلم دو پاکستانی فلموں کے ساتھ ریلیز ہوگئی اور سلمان خان بھی پورے ملک کے سینما گھروں میں ناچتے، گاتے پاکستان کا بارڈر کراس کرتے نظر آئے۔
عید گزری اور یہ فلمیں آئے اب کچھ وقت ہوگیا ہے، پاکستانی فلم میکرز کا ڈر صحیح نکلا سب سے زیادہ چلنے والی فلم پاکستان میں سلمان خان کی بجرنگی بھائی جان ہی رہی، ہم نے بھی اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کے لیے ''بن روئے'' عید پر انڈیا میں ریلیز کرنے کی کوشش کی، انڈیا میں مسلمانوں کی ایک بڑی اکثریت ہونے کی وجہ سے ماہِ رمضان میں کوئی بڑی فلم ریلیز نہیں ہوئی اور عید پر بزنس بھی زیادہ ہوتا ہے، ہمیشہ ایک بڑی فلم ریلیز کی جاتی ہے جیسے اس سال سلمان خان کی فلم اور اگلے سال یعنی 2016 میں شاہ رخ کی فلم ''رئیس'' ریلیز کی جائے گی۔ عید پر پاکستان کی طرح انڈیا میں فلمیں بہت بزنس کرتی ہیں اسی لیے پاکستان کے فلم میکرز کی امید تھی کہ ''بن روئے'' عید پر انڈیا میں بھی اچھا بزنس کرے لیکن یہ نہ تھی ہماری قسمت۔
انڈیا کے سیاسی جماعتوں کے ورکرز کو اچانک خیال آگیا کہ انھیں پاکستان سے نفرت ہے اور انھوں نے بن روئے کے خلاف آواز اٹھادی کہ یہ فلم انڈیا میں ریلیز نہیں ہونی چاہیے، راحت فتح علی خان، عاطف اسلم، علی ظفر وغیرہ وغیرہ، جو انڈیا میں برسوں سے کام کررہے ہیں، وہ انھیں نظر نہیں آئے لیکن ہماری ایک چھوٹی سی فلم سے ان کے اندر وہ ہندوستانی جاگ گیا جو ہر حال میں پاکستان سے نفرت کرتا ہے اور بالآخر بن روئے عید پر انڈیا میں ریلیز نہیں ہوئی، اب 7 اگست کو بن روئے انڈیا میں ریلیز تو کی جارہی ہے لیکن اسے وہ بزنس ملنے کی امید نہیں جو عید پر تھی۔
پاکستانی ڈسٹری بیوٹرز کو عید سے آج تک یہی شکایت ہے کہ ہماری فلموں یعنی بن روئے اور رانگ نمبر کو پاکستان میں سینما مالکان صحیح ٹریٹ نہیں کررہے اور سلمان خان کی فلم کو ترجیح دے رہے ہیں، فلم ایسوسی ایشن کے چیئرمین سید نور نے بھی بیان دیا ہے کہ ہمارے سینما مالکان، ہماری فلموں کے شوز سے زیادہ سلمان خان کی فلم کے شوز دکھارہے ہیں لیکن سید نور پاکستان اور ہندوستان کی فلموں کے مقابلے سے خوش ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کون سا مقابلہ؟ مقابلہ تو برابر کے لوگوں میں کیا جاتا ہے، ہندوستانی انڈسٹری کو سو سال پورے ہوگئے ہیں اور پاکستان میں ایک بار پھر زندہ ہونے والی فلم انڈسٹری کو ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن نہیں ہوئے ہیں، یعنی پچھلے سات سال میں کوئی سات فلمیں ایسی نہیں ہیں جن کے نام آپ کو یاد ہوں۔
یہ سوچنا کہ ہم ہندوستان جیسی پائیدار فلم انڈسٹری سے ابھی مقابلہ کرپائیںگے غلط ہے، ان تینوں فلموں یعنی بن روئے، رانگ نمبر اور بجرنگی بھائی جان سے تعلق کچھ باتیں ایسی ہیں جو شاید آپ کو نہ پتہ ہوں۔
''بن روئے'' کا کل بجٹ ساڑھے تین کروڑ کے آس پاس تھا، اسی طرح رانگ نمبر کا پانچ کروڑ اور بجرنگی بھائی جان کا بجٹ؟ ستر (70) کروڑ جی ہاں یعنی جتنے میں پاکستان کی بن روئے جیسی بیس فلمیں بن سکتی ہیں اور جتنا کل ملاکر ہماری فلمیں کماتی بھی نہیں ہیں انڈیا اس سے زیادہ اپنی فلمیں بنانے میں خرچ کردیتا ہے۔
بن روئے ریلیز ہوئی تمام دنیا میں چار سو اسکرین پر اور سلمان خان کی فلم چار ہزار اسکرینز پر، جہاں سلمان کی فلم نے پہلے ہفتے میں انڈین 112 کروڑ کمائے یعنی پاکستانی 178 کروڑ روپے، وہیں رانگ نمبر نے پہلے ہفتے میں ڈھائی کروڑ، اب یہ نمبر دیکھ کر کوئی بھی سمجھ سکتا ہے کہ ان میں اور ہم میں کتنا فرق ہے۔
کئی آرٹیکلز لکھے جارہے ہیں جن میں بتایا جارہاہے کہ کیسے ہم نے بن روئے سے بالی وڈ کو جواب دے دیا یا پھر کئی لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ہماری فلموں نے کئی جگہ سلمان خان کی فلم سے بہتر بزنس کیا ہے، جب کہ سچ یہ ہے کہ پاکستان کے سینما گھروں میں جہاں بن روئے اور رانگ نمبر کے ایک سے دو شو چل رہے ہیں وہیں سلمان خان کی فلم کے چار چار شو چل رہے ہیں اور وہ بھی ''ہاؤس فلم'' ۔
پاکستان کی فلم کو پروموٹ نہیں کیا جارہا ہے، اس بات سے کافی پاکستانی فلم میکرز ناراض ہیں، لیکن وہ یہ نہیں سمجھ رہے کہ پاکستان میں لوگوں نے سینما گھر کا رخ ہی دوبارہ اس لیے کیا کہ انڈین فلمیں ریلیز ہونے لگیں ورنہ تو رواج ہی ختم ہوگیا تھا سینما گھروں میں فلمیں دیکھنے کا، زیادہ تر سینما گھر توڑ کر ہال بنادیے گئے تھے۔ جو بات ضروری ہے سمجھنا کہ پاکستان جتنی اچھی فلم ساڑھے تین کروڑ یعنی ہندوستانی 2.2 کروڑ روپے میں بنا رہے ہیں، ہندوستان اتنے کم بجٹ میں اتنی اچھی فلم بنانے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
ہندوستانی فلموں سے ہماری فلموں کا مقابلہ کرنا بالکل غلط ہے، ہم کو اپنے ذہن سے بالی وڈ سے مقابلہ کرنے کی سوچ کو ہٹاکر ایسی فلمیں بنانے پرفوکس کرنا چاہیے جو دنیا میں ہمیں ایک الگ پہچان دے سکیں جو بالی وڈ نے ہندوستان کے لیے کیا۔
جہاں تک پاکستان میں ہندوستانی فلمیں ریلیز ہونے کے خلاف آواز اٹھانے کی بات ہے تو یاد رکھیں اس وقت ہمیں ان کی ضرورت ہے، سلمان خان کے پوسٹر دیکھ کر لوگوں میں سینما گھروں کا رخ کرنے کا رجحان تو پیدا ہوا، اس سے ہمیں نقصان نہیں فائدہ ہے، اسی لیے اگر ہندوستانی بھائی جان پاکستانی سینما میں ''بن روئے'' رہ سکتے ہیں تو انھیں رہنے دیں تاکہ ہم ان کے سائے میں اپنی پاکستانی فلم انڈسٹری کو پروان چڑھاسکیں اور ہمارے سارے ''رانگ نمبر'' رائٹ بزنس کر پائیں۔