ہاکی کی بحالی کیلیے عہدیدار ہٹانے سے فرق نہیں پڑے گا ایکسپریس فورم

غیر ملکی ٹیمیں بری طرح ہاریں تو ان کے ذمے دار مستعفی ہو جاتے ہیں، خواجہ ذکا الدین

اکیڈمیز پروفیشنل انداز میں چلائیں، دانش کلیم، صوبائی حکومت کا تعاون بھی چاہیے، طارق شیخ، زبانی جمع خرچ سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، محمد ثقلین ۔ فوٹو : ایکسپریس

قومی کھیل ہاکی کی بحالی کیلیے بال پکڑنے والے سے لے کر وزیر اعظم تک سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، چہرے بدلنے کے بجائے سسٹم کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے سے ہاکی میں بہتری آئے گی۔

ٹیم میں اسپارک موجود ہے تاہم فنڈز کی کمی کے باعث انٹرنیشنل ٹریننگ نہ ہونے کی وجہ سے ٹیم پرفارم نہیں کر سکی، ادھار لے کر ٹیم کو باہر بھجوایا جس کے پیسے آج بھی دینے ہیں، اسکول کالج کی سطح پر کھیل کے فروغ کیلیے کام کیا جائے، ان خیالات کا اظہار سابق اولپمیئنز نے ہاکی کی بحالی کے حوالے سے منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا، فورم کی میزبانی کے فرائض ایڈیٹر فورم اجمل ستار ملک نے انجام دیے جبکہ میاں اصغر سلیمی، عباس رضا اور احسن کامرے نے معاونت کی، پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر اختر رسول نے کہا کہ انفرا اسٹرکچر اور فنڈز کی کمی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

مجھ سمیت کسی بھی عہدیدار کو ہٹا دینے سے کوئی تبدیلی نہیں آ جائے گی، فنڈز کی کمی کی وجہ سے قومی ٹیم نامکمل تیاریوں کے ساتھ ورلڈ لیگ میں شرکت کیلیے بیلجیئم گئی، اس لیے ایشیئن گیمز اور چیمپئنز ٹرافی جیسی کارکردگی بھی نہ دکھا پائی، شکستوں پر میں بھی اتنا زیادہ دکھی ہوں کہ بتا نہیں سکتا، اسکول، کالج کی سطح پر کھیل کے فروغ کیلیے کام کرنا ہوگا، حکومت کو فنڈز بھی فراہم کرنا ہوں گے، اس مقصد کیلیے وزیراعظم سے ملاقات کرکے ان کو اپنے اس پروگرام سے آگاہ کروں گا۔


عہدوں پر سیاست کے بجائے کھیل کے مسائل پر نظر رکھتے ہوئے ان کا حل تلاش کرنے پر توجہ دی جائے تو مستقبل میں بہتری کی راہیں نکلیں گی، سابق اولمپئن خواجہ ذکاء الدین نے کہا کہ غیر ملکی ٹیمیں بڑے ایونٹس میں جب بری طرح ہارتی ہیں تو ان کے ذمے دار فوری مستعفی ہو جاتے ہیں، پاکستان میں موجودہ عہدیداروں کو بھی یہی کرنا چاہیے۔

قومی ہاکی ٹیم کے کوچ دانش کلیم نے کہا کہ ورلڈ لیگ میں شکست کو ایک ماہ ہو گیا، اس دوران ہم ایک ہی بات سن رہے کہ کہ فیڈریشن کا صدر اور سیکریٹری کب جائے گا، کئی اپنی باری کے انتظار میں ہیں، ٹیم 3 بار وکٹری اسٹینڈ پر پہنچی تو کوئی حوصلہ افزائی کیلیے نہیں آیا، میری تجویز ہے کہ 4 سے 6 اکیڈمیز کو پروفشنل انداز میں چلا کر نیا ٹیلنٹ حاصل کیا جائے۔

حکومت اسکولوں میں ہاکی لازمی کرے، ملازمتوں میں کوٹہ رکھا جائے، آسٹروٹرف بڑھائے جائیں، اولمپیئن طارق شیخ نے کہا کہ یورپی ملکوں میں ہاکی کا انفرا اسٹرکچر بہت بڑا ہے، ان کی قومی چیمپئن شپ 6 ماہ تک جاری رہتی ہے۔
Load Next Story