تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کیلئے تحاریک پر رائے شماری جمعرات تک موخر

قرادادوں کا فیصلہ آنے کے بعد تحریک انصاف آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی، شاہ محمود قریشی


ویب ڈیسک August 04, 2015
قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل اسپیکرایاز صادق سے سیاسی رہنماؤں نے ان کے چیمبر میں الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ فوٹو: فائل

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران گرما گرم بحث کے بعد تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کے لئے تحاریک پر رائے شماری جمعرات تک موخرکردی گئی۔

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کے معاملے پر گرما گرم بحث ہوئی. ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 2013 کے انتحابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن کی تشکیل کے بارے میں حکومت سے کیے گئے ایک معاہدے کے تحت قومی اسمبلی میں واپس آئے ہیں اور تحریک انصاف پارلیمان میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتی ہے تاہم ہمیں ڈی سیٹ کرنے کے لئے جمعیت علمائے اسلام (ف) اور متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے لائی گئی قراردادوں پررائے شماری کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ارکان عوام کے ووٹوں سے ایوان میں آئے ہیں اس لئے معذرت خواہانہ رویہ نہیں اپنایا جائے گا اوران قراردادوں پر کوئی نتیجہ آنے کے بعد ان کی جماعت یہ فیصلہ کرے گی کہ انہوں نے اپنا کردار پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر ادا کرنا ہے یا عوام میں جانا ہے۔

ایوان میں اظہارخیال کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ قرارداد واپس لینے کے لیے اپنی جماعت سے مزید مشاورت کے لیے وقت چاہیے، وزیر اعظم کے ساتھ ان کی حالیہ ملاقات میں مسئلہ کشمیر اور خطے کے دیگر امور پر بات ہوئی تھی جب کہ قرارداد واپس لینے کے بارے میں رسمی بات ہوئی تھی۔ ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے اس موقع پر کہا کہ پی ٹی آئی کے اراکین کو ڈی سیٹ کرنے کا معاملہ سیاسی نہیں بلکہ آئینی ہے اس لئے قرارداد کو واپس لینے کے لیے آئینی ترمیم ایوان میں پیش کی جائے۔

اسمبلی اجلاس سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ان کے چیمبر میں تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور ایم کیو ایم ارکان نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں اور تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔