قطر میں افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ اپنے عہدے سے مستعفی

2 سال تک ملا عمر کی موت کی خبر کو چھپائے رکھنا ایک تاریخی غلطی تھی، سید محمد طیب آغا

ملک سے باہر رہنے والے افراد کے ذریعے ملک کے باہر کسی رہنما کا منتخب کیا جانا بھی تاریخی غلطی ہے، طیب آغا، فوٹو فائل

ملا عمر کے انتقال کی خبر آنے کے بعد سے طالبان میں اختلافات منظر عام پر آنے لگے ہیں اور شوریٰ کے اجلاس میں اختلافات کے بعد اب قطر میں افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان سیاسی دفتر کے مستعفی سربراہ سید محمد طیب آغا نے کہا کہ افغان طالبان کے نئے امیر کے انتخاب سمیت تنظیم اپنے تمام امور افغانستان کے اندر ہی طے کرے۔ انہوں نے 2 سال تک ملا عمر کی موت کی خبر کے چھپائے رکھنے کو ''تاریخی غلطی'' قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ذریعے بات چیت جاری رکھنے کے معاہدے نے ملا عمر کی موت کی خبر کے افشا ہونے میں کلیدی کردار ادا کیا۔


سید محمد طیب کا کہنا تھا کہ ملک سے باہر رہنے والے افراد کے ذریعے ملک کے باہر کسی رہنما کا منتخب کیا جانا بھی تاریخی غلطی ہے کیونکہ ملک کے باہر کسی بھی رہنما کی تعیناتی کا خراب نتیجہ نکلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2013 سے انہیں ملا عمر کا کوئی آڈیو پیغام نہیں ملا اور ہرایک کو یہ کہا جاتا تھا کہ کسی ہدایت کی ضرورت نہیں ہے سب اپنا کام جاری رکھیں۔

طیب آغا نے مزید کہا کہ وہ ملا عمرکا آڈیو پیغام جاننا چاہتے تھے تاکہ وہ لوگوں کے خدشات کو دور کر سکیں تاہم اب وہ کسی قسم کے پیغام، بیان، فیصلے اور اسلامی امارت میں عمل دخل سے علیحدہ ہیں اور وہ اس متنازع صورت حال میں کسی بھی فریق کے حامی نہیں ہیں۔
Load Next Story