براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 67 فیصد گر گئی توانائی بحران بد امنی سیاسی عدم استحکام وجوہ قرار

جولائی تا ستمبر 8 کروڑ 72 لاکھ ڈالرایف ڈی آئی، پورٹ فولیو انویسٹمنٹ 9 کروڑ 63 لاکھ رہی، اسٹیٹ بینک


پاکستان میں سرمایہ کاری کے غیرمحفوظ ہونے کا تاثر ختم کرنا ہوگا، فارن انویسٹمنٹ بڑھانے کیلیے پارلیمنٹیرنز اور تاجر نمائندوں کی کمیٹی بنائی جائے، لاہور چیمبر فوٹو: فائل

پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی کا تسلسل جاری ہے جس پر ماہرین اقتصادیات اور بزنس کمیونٹی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ توانائی کا بحران، بدامنی، سیاسی عدم استحکام، کرپشن اور بدانتظامی غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی کی بڑی وجوہ ہیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق ستمبر2011کے مقابلے میں ستمبر 2012کے دوران غیرملکی سرمایہ کاری 44فیصد کمی سے 9 کروڑ 18 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی، ستمبر 2011کے دوران 16کروڑ45 لاکھ ڈالر کی مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری کی گئی تھی۔

جبکہ ستمبر 2012 کے دوران غیرملکی سرمایہ کاری 9 کروڑ 18 لاکھ ڈالر تک محدود رہی جس میں 5 کروڑ 42لاکھ ڈالر کی براہ راست بیرونی سرمایہ کاری، 2 کروڑ 16 لاکھ ڈالر کی پورٹ فولیوانویسٹمنٹ شامل ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران مجموعی غیرملکی سرمایہ کاری کی مالیت گزشتہ سال کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں 7.9 فیصدکمی سے 20کروڑ ڈالر رہی، گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 21کروڑ 72لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی تھی، مالیت کے لحاظ سے پہلی سہ ماہی کے دوران غیرملکی سرمایہ کاری میں ایک کروڑ 72لاکھ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق پہلی سہ ماہی کے دوران مجموعی غیرملکی نجی سرمایہ کاری 15 فیصدکمی سے18کروڑ 35لاکھ ڈالر رہی جس میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری 8کروڑ 72لاکھ ڈالر اور پورٹ فولیو سرمایہ کاری 9کروڑ 63لاکھ ڈالر شامل ہے، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 66.9 فیصد کم رہی، براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی مد میں 28 کروڑ 67لاکھ ڈالر کی آمد جبکہ 19کروڑ 96لاکھ ڈالر کا انخلا ریکارڈ کیا گیا۔

گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی مالیت گزشتہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 26کروڑ 30لاکھ ڈالر رہی تھی جس میں 58 کروڑ ڈالرکی آمد اور31کروڑ 72لاکھ ڈالر کاانخلا ریکارڈ کیا گیاتھا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری مسلسل 4 سال سے گر رہی ہے۔ ماہراقتصادیات اے بی شاہد نے کہاکہ خراب اقتصادی انتظام اور مسلسل بدامنی کے باعث سرمایہ ایسے منڈی سے دور رہنے پر مجبور ہیں جس میں بڑا پوٹینشل ہے، سرمایہ کاری کیلیے سب سے بڑا منفی پہلو امن وامان کی ابتر صورتحال ہے جو بے قابو لگتی ہے۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے غیرملکی سرمایہ کاری میں مسلسل کمی پرگہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے پالیسی سازوں پر زوردیاہے کہ وہ اس جانب توجہ دیں اور غیرملکی سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کی جانب راغب کرنے کیلیے خصوصی حکمت عملی مرتب کریں۔

ایک بیان میں لاہور چیمبرکے صدرفاروق افتخار نے کہاکہ توانائی کابحران، گورننس کا فقدان، بدعنوانی، امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال، سرکاری اداروں کی غیرمتاثر کن کارکردگی اور سیاسی عدم استحکام غیرملکی سرمایہ کاری میں کمی کی بڑی وجوہ ہیں۔ انھوں نے کہاکہ عالمی سطح پر یہ تاثر پایا جارہا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری غیر محفوظ ہے، اس تاثر کو ختم کرنے کیلیے چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی مشاورت سے ٹھوس حکمت عملی مرتب کی جائے کیونکہ قومی معیشت پر بہت منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ فاروق افتخار نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کیلیے غیرملکی سرمایہ کاری بہت اہمیت کی حامل ہے کیونکہ اس سے صنعتی پیداوار بڑھتی ہے، روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہوتا ہے،حکومت کے محاصل بڑھتے ہیں اور جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی میں مدد ملتی ہے۔

لاہور چیمبر کے صدر نے کہا کہ حکومت کو توانائی کا بحران حل کرنے میں بالکل تاخیر نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اس کی وجہ سے غیرملکی سرمایہ کاروں کو بہت منفی سگنل مل رہا ہے۔ انھوں نے تجویز پیش کی کہ اراکین پارلیمنٹ، چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدور اور ایسوسی ایشنوں کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے جو غیرملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر راغب کرنے کیلیے ٹھوس منصوبہ بندی کرے۔ انھوں نے کہا کہ توانائی کی قلت، کمزور انفرااسٹرکچر،امن و امان کی بگڑی ہوئی صورتحال اور دیگر سنگین مسائل ہنگامی بنیادوںپرحل کیے جائیں، غیرملکی سرمایہ کاروںکی توجہ پاکستان کے انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ، کوئلے، توانائی، زراعت، لائیو اسٹاک اور فارماسیوٹیکل کے شعبوں کی جانب مبذول کرائی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں