کراچی میں بڑی بسیں مسئلے کا واحد حل

کراچی میں ٹریفک پولیس کی جانب سے غیر قانونی چنگ چی رکشاؤں کے خلاف مسلسل پانچویں روز بھی کریک ڈاؤن جاری ہے

کراچی میں ٹریفک پولیس کی جانب سے غیر قانونی چنگ چی رکشاؤں کے خلاف مسلسل پانچویں روز بھی کریک ڈاؤن جاری ہے، فوٹو:فائل

کراچی میں ٹریفک پولیس کی جانب سے غیر قانونی چنگ چی رکشاؤں کے خلاف مسلسل پانچویں روز بھی کریک ڈاؤن جاری ہے ۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ رکشاؤں کے مالکان باڈیز میں ردوبدل کر کے گنجائش سے زائد مسافروں کو بٹھا رہے ہیں جس کے باعث یہ سروس انسانی زندگی کے لیے انتہائی خطرناک ہوچکی ۔ شہر قائد میں فلائی اوورز کے باوجود ٹریفک جام معمول بن گیا ہے جب کہ منی بسوں،کوچز اور کھٹارہ بسوں میں مسافر بھیڑ بکریوں کی طرح بھرے جاتے ہیں جب کہ مسئلے کی جڑ محکمے میں کرپشن کی ریل پیل ہے۔

جب چنگ چی رکشے ہی حادثات کا سبب ہیں تو ان کو اجازت کیسے ملی ۔ اب کہا جاتا ہے کہ 9 تا 12سیٹوں والے رکشاؤں کو کسی صورت چلنے نہیں دیا جائے گا، صرف 4 سیٹوں والے رکشاؤں کی اجازت ہوگی، اس ضمن میں صوبائی محکمہ داخلہ کو خط لکھ دیا گیا ہے کہ سندھ و پنجاب کی سرحد پر دفعہ 144لگا کر ان غیرقانونی چنگ چی رکشاؤں کی آمد کو روکا جائے، ادھر شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی میں بڑی بسیں اور منی بسوں کی شدید قلت واقع ہوچکی ہے۔


چنگ چی ایسوسی ایشن کے رہنماکے مطابق شہر میں 55ہزار سی این جی چنگ چی رکشا اور 35ہزار موٹرسائیکل چنگ چی رکشا شہریوں کو ٹرانسپورٹ کی سہولیات پہنچا رہے ہیں،انھوں نے کہا کہ ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی جا چکی ہے جس پر اسٹے آرڈر ہے، اس دوران چنگ چی رکشاؤں کے خلاف آپریشن درست نہیں ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے چنگ چی رکشوں کو ریگولیٹ کرنے یا نہ کرنے سمیت منی پاکستان میں ماس ٹرانزٹ سسٹم اور بڑی بسیں متعارف کرائی جائیں۔ گرین بسز کا حشر سب نے دیکھ لیا، سرکلر ریلوے کا سب سے سبک رفتار، سستا اور باوقار نظام بھی ٹرانسپورٹ مافیا کی ملی بھگت سے ناکام بنایا گیا۔ سندھ حکومت ٹرانسپورٹ مسائل کے حل کے لیے فوری ایکشن لے،اور ایڈہاک اقدامات یا چنگ چی پر پابندی پر اکتفا نہ کرے بلکہ ٹرانسپورٹ اور ٹریفک نظام کو مستحکم بنیادوں پر رائج کرنے کی کوشش کرے، جس میں ماس ٹرانزٹ سسٹم کو نظر انداز نہ کیا جائے۔
Load Next Story