حصص مارکیٹ میں مندی برقرار مزید 19 پوائنٹس کمی
انڈیکس 15654 پربند،51 فیصدحصص کی قیمتیں گرگئیں،1 ارب 42 کروڑ کا نقصان
KARACHI:
چار لسٹڈ کمپنیوں کی جانب سے اطمینان بخش مالیاتی نتائج کے اعلانات کے باوجود کراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو اتارچڑھائو کے بعد مندی کا رحجان غالب رہا۔
تاہم بعض شعبوں کی محدود پیمانے پر سرمایہ کاری کی وجہ سے انڈیکس کی15600 کی حد مستحکم رہی، سرمایہ کاروں کا کہنا تھا کہ ملک میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کے حجم میں کمی، غیریقینی اقتصادی صورتحال اور معیشت کے حوالے سے کوئی مثبت اطلاع سامنے نہ آنے کی وجہ سے بیشتر شعبوں نے حصص کی تجارت میں اپنی ترجیحات تبدیل کردی ہیں جس کے منفی اثرات بدھ کوکیپٹل مارکیٹ پر مرتب ہوئے، مندی کے باعث51.25 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 1ارب42 کروڑ26 لاکھ20 ہزار888 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کاروباری دورانیے کے اختتامی لمحات میں اگرچہ بعض شعبوں کی جانب سے آئل سیکٹر کی کمپنیوں میں تازہ سرمایہ کاری کی گئی لیکن مارکیٹ کے مجموعی رحجان پراسکے مثبت اثرات مرتب نہ ہوسکے بلکہ مندی کا رحجان غالب رہا، ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر23.37 پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی کیونکہ ایم سی بی بینک، پی ٹی سی ایل، اٹک ریفائنری اور فاطمہ فرٹیلائزر کی جانب سے بہتر مالیاتی نتائج کے اعلانات ہوئے اور اس دوران غیرملکیوں،مقامی کمپنیوں، این بی ایف سیز اورانفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر 22 لاکھ63 ہزار261 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔
لیکن اسی دوران بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے12 لاکھ53 ہزار628 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے8 لاکھ7 ہزار534 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 2 لاکھ2 ہزار100 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جو مارکیٹ میں مندی کا سبب بنا، مندی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس19.68 پوائنٹس کی کمی سے15654.62 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس14.59 پوائنٹس کی کمی سے12846.52 اور کے ایم آئی30 انڈیکس45.53 پوائنٹس کی کمی سے27524.53 ہوگیا، کاروباری حجم منگل کی نسبت10.15 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر9 کروڑ12 لاکھ53 ہزار860 حصص کے سودے ہوئے۔
جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار320 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں124 کے بھائو میں اضافہ، 164 کے داموں میں کمی اور32 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیورفوڈز کے بھائو 170 روپے بڑھ کر 3570 روپے اور نیسلے پاکستان کے بھائو 121 روپے بڑھ کر5346 روپے ہوگئے جبکہ ملت ٹریکٹرز کے بھائو5.19 روپے کم ہوکر485.71 روپے اور تھل لمیٹڈ کے بھائو4.45 روپے کم ہوکر98.64 روپے ہوگئے۔
چار لسٹڈ کمپنیوں کی جانب سے اطمینان بخش مالیاتی نتائج کے اعلانات کے باوجود کراچی اسٹاک ایکس چینج میں بدھ کو اتارچڑھائو کے بعد مندی کا رحجان غالب رہا۔
تاہم بعض شعبوں کی محدود پیمانے پر سرمایہ کاری کی وجہ سے انڈیکس کی15600 کی حد مستحکم رہی، سرمایہ کاروں کا کہنا تھا کہ ملک میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کے حجم میں کمی، غیریقینی اقتصادی صورتحال اور معیشت کے حوالے سے کوئی مثبت اطلاع سامنے نہ آنے کی وجہ سے بیشتر شعبوں نے حصص کی تجارت میں اپنی ترجیحات تبدیل کردی ہیں جس کے منفی اثرات بدھ کوکیپٹل مارکیٹ پر مرتب ہوئے، مندی کے باعث51.25 فیصد حصص کی قیمتیں گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے 1ارب42 کروڑ26 لاکھ20 ہزار888 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کاروباری دورانیے کے اختتامی لمحات میں اگرچہ بعض شعبوں کی جانب سے آئل سیکٹر کی کمپنیوں میں تازہ سرمایہ کاری کی گئی لیکن مارکیٹ کے مجموعی رحجان پراسکے مثبت اثرات مرتب نہ ہوسکے بلکہ مندی کا رحجان غالب رہا، ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر23.37 پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی کیونکہ ایم سی بی بینک، پی ٹی سی ایل، اٹک ریفائنری اور فاطمہ فرٹیلائزر کی جانب سے بہتر مالیاتی نتائج کے اعلانات ہوئے اور اس دوران غیرملکیوں،مقامی کمپنیوں، این بی ایف سیز اورانفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر 22 لاکھ63 ہزار261 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔
لیکن اسی دوران بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے12 لاکھ53 ہزار628 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے8 لاکھ7 ہزار534 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے 2 لاکھ2 ہزار100 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جو مارکیٹ میں مندی کا سبب بنا، مندی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس19.68 پوائنٹس کی کمی سے15654.62 ہوگیا جبکہ کے ایس ای 30 انڈیکس14.59 پوائنٹس کی کمی سے12846.52 اور کے ایم آئی30 انڈیکس45.53 پوائنٹس کی کمی سے27524.53 ہوگیا، کاروباری حجم منگل کی نسبت10.15 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر9 کروڑ12 لاکھ53 ہزار860 حصص کے سودے ہوئے۔
جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار320 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں124 کے بھائو میں اضافہ، 164 کے داموں میں کمی اور32 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیورفوڈز کے بھائو 170 روپے بڑھ کر 3570 روپے اور نیسلے پاکستان کے بھائو 121 روپے بڑھ کر5346 روپے ہوگئے جبکہ ملت ٹریکٹرز کے بھائو5.19 روپے کم ہوکر485.71 روپے اور تھل لمیٹڈ کے بھائو4.45 روپے کم ہوکر98.64 روپے ہوگئے۔