فوائد سے لاعلمی انشورنس سیکٹرکے فروغ میں رکاوٹ قرار
انشورنس کوریج کی طلب صحت میںسب سے زیادہ ہے، عالمی بینک / ایس ای سی پی
پاکستان میں انشورنس سیکٹرکے فروغ میں اس شعبے کے فوائد سے لاعلمی اور درست معلومات کا فقدان بڑی رکاوٹ ہے۔یہ بات عالمی بینک اور سیکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پاکستان میں مائیکرو انشورنس پر مرتب کردہ ڈائیگناسٹک اسٹڈی میں کہی گئی۔
رپورٹ کے مطابق شہری، نیم شہری اور دیہی علاقوں میں اس حوالے سے سروے سے معلوم ہواکہ عام لوگ انشورنس کے بنیادی فوائد سے آگاہ ہی نہیں ہیں۔ سروے کے دوران پتاچلاکہ شہری علاقوں میںفوکس گروپ کے بیشتر شرکاکوانشورنس کی اصطلاح اوربنیادی معلومات سے آگہی نہیں ہے بلکہ یہ شرکاانشورنس کومستقبل میں ہونے والے کسی بھی ناگہانی آفت سے تحفظ کا ذریعہ قراردیتے رہے ہیں، بیشتر لوگوں کو انشورنس کلیم اور انشورنس پریمیم کے بارے میں درست معلومات دستیاب نہیں تھیں۔
رپورٹ میں بتایاگیاکہ نیم شہری علاقوں کے شرکا کو انشورنس سے متعلق اگرچہ عمومی معلومات تھیں لیکن ان میں سے صرف چندشرکا کو انشورنس پراڈکٹس اور فوائد سے مکمل آگہی تھی جنھوںنے اس بات کا اعتراف کیا کہ انھیں انشورنس سے فائدہ ہو سکتا ہے جبکہ دیہی علاقوں میں انشورنس سے متعلق آگہی نہ ہونے کے برابر تھی۔ مائیکروانشورنس ڈائیگناسٹک اسٹڈی رپورٹ میںبتایاگیاکہ دیہی علاقوں میں صحت، قدرتی آفات، تعلیم کے شعبے کیلیے انشورنس کو ترجیح حاصل ہے، شہری علاقوں میں شادی کیلیے بچت جبکہ نیم شہری علاقوں میں بیمہ زندگی کی زیادہ طلب ہے۔
رپورٹ میں اس امر کی نشاندہی ہوئی کہ پاکستان میں انشورنس کوریج کی سب سے زیادہ طلب شعبہ صحت میں ہے۔ رپورٹ کے مطابق دیہی علاقوں میں تعلیم کیلیے انشورنس کرانے یا بچت کرنے کی شرح تقریبا18 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ شہری ونیم شہری علاقوں میں اوسطا5 فیصد لوگ تعلیمی انشورنس یابچت کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ دیہی علاقوں میں صحت کے بعد قدرتی ناگہانی آفات دوسرا سرفہرست مسئلہ ہے، یہی وجہ ہے کہ دیہی علاقوں کی22 فیصدآبادی نے قدرتی آفات کے حوالے سے انشورنس کوریج حاصل کی تاہم شہری علاقوں میں یہ شرح صفر ہے۔ رپورٹ میں بیمہ زندگی کی شرح حیران کن طور پر نیم شہری علاقوں میں زیادہ ظاہرکی گئی۔
جہاں بیمہ زندگی کی شرح 11 فیصد ہے، حادثات سے بچائو کیلیے انشورنس کوریج کی زیادہ شرح بھی دیہی علاقوں میں دیکھنے میں آئی جہاں یہ شرح 3 تا4 فیصد ہے۔ رپورٹ کے مطابق صرف شہری علاقوں میں ہائوس پرچیز پر انشورنس کوریج حاصل کی جاتی ہے جس کی شرح11 فیصد ہے تاہم کاروباری نوعیت کی انشورنس کوریج کی شہری علاقوں میں شرح2 فیصد ہے جو دیہی علاقوں میں8 فیصد اور نیم شہری علاقوں میں ایک فیصد سے بھی کم ہے، اس کے علاوہ دیگر شعبوں جن میں بچوں کی پیدائش، چوری، حج، کرایہ داری شامل ہیں میں بھی انشورنس کوریج کی شرح انتہائی کم ریکارڈ کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق شہری، نیم شہری اور دیہی علاقوں میں اس حوالے سے سروے سے معلوم ہواکہ عام لوگ انشورنس کے بنیادی فوائد سے آگاہ ہی نہیں ہیں۔ سروے کے دوران پتاچلاکہ شہری علاقوں میںفوکس گروپ کے بیشتر شرکاکوانشورنس کی اصطلاح اوربنیادی معلومات سے آگہی نہیں ہے بلکہ یہ شرکاانشورنس کومستقبل میں ہونے والے کسی بھی ناگہانی آفت سے تحفظ کا ذریعہ قراردیتے رہے ہیں، بیشتر لوگوں کو انشورنس کلیم اور انشورنس پریمیم کے بارے میں درست معلومات دستیاب نہیں تھیں۔
رپورٹ میں بتایاگیاکہ نیم شہری علاقوں کے شرکا کو انشورنس سے متعلق اگرچہ عمومی معلومات تھیں لیکن ان میں سے صرف چندشرکا کو انشورنس پراڈکٹس اور فوائد سے مکمل آگہی تھی جنھوںنے اس بات کا اعتراف کیا کہ انھیں انشورنس سے فائدہ ہو سکتا ہے جبکہ دیہی علاقوں میں انشورنس سے متعلق آگہی نہ ہونے کے برابر تھی۔ مائیکروانشورنس ڈائیگناسٹک اسٹڈی رپورٹ میںبتایاگیاکہ دیہی علاقوں میں صحت، قدرتی آفات، تعلیم کے شعبے کیلیے انشورنس کو ترجیح حاصل ہے، شہری علاقوں میں شادی کیلیے بچت جبکہ نیم شہری علاقوں میں بیمہ زندگی کی زیادہ طلب ہے۔
رپورٹ میں اس امر کی نشاندہی ہوئی کہ پاکستان میں انشورنس کوریج کی سب سے زیادہ طلب شعبہ صحت میں ہے۔ رپورٹ کے مطابق دیہی علاقوں میں تعلیم کیلیے انشورنس کرانے یا بچت کرنے کی شرح تقریبا18 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ شہری ونیم شہری علاقوں میں اوسطا5 فیصد لوگ تعلیمی انشورنس یابچت کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ دیہی علاقوں میں صحت کے بعد قدرتی ناگہانی آفات دوسرا سرفہرست مسئلہ ہے، یہی وجہ ہے کہ دیہی علاقوں کی22 فیصدآبادی نے قدرتی آفات کے حوالے سے انشورنس کوریج حاصل کی تاہم شہری علاقوں میں یہ شرح صفر ہے۔ رپورٹ میں بیمہ زندگی کی شرح حیران کن طور پر نیم شہری علاقوں میں زیادہ ظاہرکی گئی۔
جہاں بیمہ زندگی کی شرح 11 فیصد ہے، حادثات سے بچائو کیلیے انشورنس کوریج کی زیادہ شرح بھی دیہی علاقوں میں دیکھنے میں آئی جہاں یہ شرح 3 تا4 فیصد ہے۔ رپورٹ کے مطابق صرف شہری علاقوں میں ہائوس پرچیز پر انشورنس کوریج حاصل کی جاتی ہے جس کی شرح11 فیصد ہے تاہم کاروباری نوعیت کی انشورنس کوریج کی شہری علاقوں میں شرح2 فیصد ہے جو دیہی علاقوں میں8 فیصد اور نیم شہری علاقوں میں ایک فیصد سے بھی کم ہے، اس کے علاوہ دیگر شعبوں جن میں بچوں کی پیدائش، چوری، حج، کرایہ داری شامل ہیں میں بھی انشورنس کوریج کی شرح انتہائی کم ریکارڈ کی گئی ہے۔