سپریم کورٹ کے فیصلے سے دہشت  گردی کے خلاف جنگ کو تقویت ملے گی وزیراعظم

عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے دہشت گردوں کی حوصلہ شکنی ہو گی، وزیراعظم نواز شریف

18 ویں اور 21 ویں ترمیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ مثبت اثرات مرتب کرے گا، وزیراعظم۔ فوٹو: فائل

وزیراعظم نواز شریف نے سپریم کورٹ کی جانب سے 18 اور 21 آئینی کے حق میں فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو تقویت ملے گی۔

وزیراعظم نواز شریف کا قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران خطاب میں کہنا تھا کہ 18 ویں اور 21 ویں ترمیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ مثبت اثرات مرتب کرے گا، عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے دہشت گردوں کی حوصلہ شکنی ہو گی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو تقویت ملے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر معمولی حالات کے لئے غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے، اللہ کا فضل ہے کہ پارلیمنٹ کے منظور کئے گئے فیصلے کو عدالتی توثیق بھی حاصل ہو گئی ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سلامتی، ملک کی ترقی و خوشحالی کے لئے اس پارلیمنٹ نے اتحاد و اتفاق کا جو راستہ چنا ہے وہی ہمیں اپنی منزل تک لے جا سکتا ہے۔ حکومت اس اصول کو بڑی اہمیت دیتی ہے، آپریشن ضرب عضب، نیشنل ایکشن پلان اور آئینی ترامیم، پاک چین اقتصادی راہداری اور خارجہ امور پر ہم نے متفقہ فیصلے کئے ہیں۔ ملک میں ایک نیا جمہوری کلچر پروان چڑھ رہا ہے جسے عوام اور ملکی اداروں کی بھی بھرپور حمایت حاصل ہے، ہمیں اس کلچر کو محفوظ بھی رکھنا ہے اور مزید فروغ بھی دینا ہے۔


وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اس ایوان میں بیٹھا ہر رکن اور ہر جماعت عوامی مینڈیٹ لے کر آئی ہے اور اس ایوان کی مضبوطی میں ہی جمہوریت کی مضبوطی ہے، مسائل چھوٹے ہوں یا بڑے ان کے حل کی جگہ یہی ایوان ہے، جب مسائل ایوان کو نظر انداز کر کے سڑکوں اور چوراہوں پر لا کھڑے کئے جائیں تو اس کی ضرب پورے جمہوری نظام پر پڑتی ہے، عوام چاہتے ہیں کہ ہم سیاسی رسہ کشی کے بجائے ملک و قوم کے مسائل پر توجہ دیں۔

اس وقت ہماری مسلح افواج اور سول ادارے دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن جنگ لڑ رہے ہیں اور ہمیں اس جنگ میں کامیابی مل رہی ہے۔ میں نے قوم سے حالیہ خطاب کے دوران کہا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ ہمارے لئے سنگ میل کا درجہ رکھتی ہے اور ہمیں اس سنگ میل سے آگے ایک نئے سفر کا آغاز کرنا چاہیئے کیونکہ پیچھے پلٹ یکر دیکھنے سے آگے کا سفر مشکل ہو جاتا ہے۔ میں نے ایم کیو ایم اور جمعیت علمائے اسلام سے تحریک انصاف کو ڈی سیٹ کرنے کی درخواستیں واپس لینے کی درخواست کی تھی لیکن مسئلہ ہماری خواہش کے مطابق حل نہیں ہو سکا۔

وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہماری سوچی سمجھی رائے ہے کہ عوامی مینڈیٹ لے کر آنے والی جماعت اپنا کردار ادا کرے اور ہم نے پارٹی میں مشاورت کے بعد فیصلہ کیا کہ مسلم لیگ (ن) تحریک انصاف کو ڈی سیٹ کرنے کی قرار داد کا حصہ نہیں بنے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی گزشتہ روز کی گفتگو سے نہ صرف مولانا فضل الرحمان کے جذبات مجروح ہوئے ہوں گے بلکہ ان کے جذبات بھی مجروح ہوئے، عمران خان کو اس طرح کی گفتگو سے اجتناب کرنا چاہیئے تھا۔ آج بھی میری دونوں جماعتوں کے رہنماؤں سے درخواست ہے کہ تحریک انصاف کو ڈی سیٹ کرنے کی درخواست کو وسیع قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے واپس لے لینا چاہیئے۔

https://www.dailymotion.com/video/x30hlwh_nawaz-sharif-parliament_news
Load Next Story