کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت

بھارت کی جانب سے سیالکوٹ کے قریب ورکنگ باؤنڈری پر بلااشتعال فائرنگ سے3 شہری شہید اور 22زخمی ہو گئے۔


Editorial August 06, 2015
پاکستان نے بھارت کی جانب سے ورکنگ باؤنڈری پر بلااشتعال فائرنگ اور اس کے نتیجے میں 3 شہریوں کی شہادت پر بھارتی حکومت سے شدید احتجاج کیا ہے۔ فوٹو : فائل

بھارت کی جانب سے سیالکوٹ کے قریب ورکنگ باؤنڈری پر بلااشتعال فائرنگ سے3 شہری شہید اور 22زخمی ہو گئے۔ نمایندہ ایکسپریس کے مطابق بھارتی سیکیورٹی فورسز نے منگل کو علی الصبح بجوات سیکٹر کے متعدد سرحدی دیہات کے رہائشیوں کو اندھادھند فائرنگ اور مارٹر گولوں سے نشانہ بنانا شروع کر دیا۔

گولے لگنے سے کئی مکان زمین بوس ہو گئے جب کہ موضع کچی ماند کا 22 سالہ عدنان، موضع سکھیال کا 14 سالہ طالبعلم آصف اور بجوات کا 9 سالہ فیصل گولے لگنے سے شہید ہو گئے۔ بھارتی فائرنگ سے 18سے زائد شہری شدید زخمی بھی ہوئے جنہیں سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا۔ زخمیوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ بھارتی گولہ باری اور فائرنگ کے بعد سرحدی دیہات کے مکینوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔

لائن آف کنٹرول پر ہندوستانی جارحیت کا اگرچہ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے منہ توڑ جواب دیا گیا،جب کہ بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کورکمانڈرز کانفرنس کے موقع پر دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ پاک فوج کسی بھی جارحیت اور تمام ممکنہ خطرات سے نمٹنے اور اس کا جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے، عسکری قیادت نے لائن آف کنٹرول پر فوجی دستوں کی تعیناتی، ان کی تیاری اور چوکس رہنے سے متعلقہ معاملات کا بھی جائزہ لیا۔

دریں اثنا آئی ایس پی آر نے ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فوج کی گولہ باری اور فائرنگ کی تصاویر بھی جاری کی ہیں جن میں بھارتی گولہ باری سے ہونے والی تباہی کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔ تاہم لائن آف کنٹرول پر ایک بار پھر سیز فائر کی خلاف ورزی خالی از علت نہیں بلکہ اس طرز عمل سے بھارت کے جنگجویانہ عزائم کھل کر سامنے آرہے ہیں، ایک طرف مودی حکومت بد انتظامی اور داخلی انتشار سے دوچار ہے ، مودی حکومت کی ناقص کارکردگی میڈیا میں زیر بحث ہے۔

اس کے خلاف کانگریس کی قیادت نے دیگر سیاسی جماعتوں سمیت پارلیمنٹ کے احاطہ میں کانگریس کے 25 ممبران اسمبلی کی معطلی کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا ، سونیا گاندھی نے کہا کہ مودی سرکار کے ہاتھوں جمہوریت قتل ہو رہی ہے ۔ اصل میں مودی حکومت بے سمت ہوکر سٹپٹا گئی ہے، مذکورہ ممبران اسمبلی کی معطلی کسی بھی وقت ختم ہوسکتی ہے مگر مودی سرکار لائن آف کنٹرول پر چھیڑ چھاڑ چھوڑنے پر راضی نظر نہیں آتی ، طرفہ تماشا یہ ہے کہ ایک بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس نے الٹا پاکستانی فوج پر لائن آف کنٹرول کے پونچھ سیکٹر میں 11 ویں بار سیز فائر کی خلاف ورزی کا الزام دھرنے کی شرمناک کوشش کی ہے۔

اسی اخبار نے ناگا ساکی اور ہیروشیما پر ایٹم بم گرائے جانے کی دلگداز یادوں کے حوالہ سے پاک بھارت ایٹم بموں سے حملے کی صورت میں امکانی ہولناکی کی رپورٹ شایع کی ہے۔ ادھر بھارتی اردو میڈیا نے پارلیمنٹیرینز کی معطلی کو جمہوریت کے منافی قراردیتے ہوئے بی جے پی حکومت سے ہٹ دھرمی ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

حقیقت میں بھارتی حکام کو جنگی نفسیات کے گرداب سے باہر نکلنے کا مشورہ دینے والا کوئی نہیں۔ اگلے چند روز میں بھارت کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوال پاکستان کے مشیر سلامتی امور سرتاج عزیز سے دوطرفہ سیکیورٹی امور پر گفتگو کرنے والے ہیں، انھوں نے ایک سیمینار سے خطاب میں بھارت پر زور دیا کہ وہ ڈیٹرنس کو مزید مضبوط بنائے اور اپنے ''پنچ'' میں طاقت پیدا کرے۔ یہ سب اس چانکیائی سیاست اور بے منزل ڈپلومیسی کا نشہ ہے جو بھارتی حکام پر چھایا ہوا ہے، جب کہ ضرورت خطے کے تبدیل شدہ زمینی حقائق کا از سر نو جائزہ لینے ، علاقائی صورتحال کی بہتری اور پاکستان کی طرف سے امن کے قیام اور باہمی تنازعات کے پائیدار اور منصفانہ حل کی طرف لوٹنے کی ہے۔

اسی میں دونوں ملکوں اور ان کے عوام کا فائدہ ہے ۔لیکن پاک بھارت تعلقات میں ڈیڈ لاک کی موجودہ صورتحال کو بھارت اپنی مخاصمانہ اور امن دشمن حکمت عملی سے مزید ابتر کرنے پر تلا ہوا ہے۔ اس کی کوشش ہے کہ لائن آف کنٹرول پر گڑبڑ پیدا کرکے وہ خطے کے امن کو تہہ وبالا کردے ، پاکستان کو مودی حکومت کی دوغلی پالیسی کا گہرا ادراک ہے اور بھارت کو خبردار کرچکا ہے کہ وہ پاکستان سے کسی بہانہ سے تصادم اور جارحیت کے ارتکاب سے باز آجائے ، پاکستان نے بھارت کی جانب سے ورکنگ باؤنڈری پر بلااشتعال فائرنگ اور اس کے نتیجے میں 3 شہریوں کی شہادت پر بھارتی حکومت سے شدید احتجاج کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت پاکستان شہید ہونیوالے افراد کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی فوج کی جانب سے سیزفائر کی مسلسل خلاف ورزیوں اور لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے سلسلے پر اپنے غم و غصے کو بھارت تک پہنچایا ہے۔ بھارت سے پرزور مطالبہ بھی کیا گیا کہ وہ سیزفائر کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ فوری بند کرے اور2003ء میں ہونیوالے سیزفائر معاہدے کا احترام کرے تاکہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر امن اور سکون برقرار رکھا جا سکے۔

دوسری جانب بھارت کی جانب سے یہ شوشہ چھوڑا گیا ہے کہ منگل کو جموں سیکٹر پر کناچک اور پرگوال کے علاقوں میں پاکستان رینجرز کی جانب سے چھوٹے ہتھیاروں اور مارٹر بموں کا استعمال کیا گیا۔ یہ منافقت ، دروغ گوئی اور دانستہ شرانگیزی بھارتی حکومت کو زیب نہیں دیتی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔